ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۶۶)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا:’’خدا تعالیٰ کی راہ میں جب تک انسان بہت سی مشکلات اور امتحانات میں پورا نہ اُترے وہ کامیابی کا سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کر سکتا۔اسی لیے فرمایا ہے: اَحَسِبَ النَّاسُ اَنۡ یُّتۡرَکُوۡۤا اَنۡ یَّقُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا وَہُمۡ لَا یُفۡتَنُوۡنَ۔(العنکبوت:۳)کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ محض اتنی ہی بات پر راضی ہو جاوے کہ وہ کہہ دیں کہ ہم ایمان لائے اور وہ آزمائے نہ جاویں ایسے لوگ جو اتنی بات پر اپنی کامیابی سمجھتے ہیں وہ یاد رکھیں انہیں کے لیے دوسری جگہ آیا ہے وَمَا ہُمۡ بِمُؤۡمِنِیۡنَ(البقرۃ:۹) اور ایسا ہی ایک جگہ فرمایا : قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَلٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا۔(الحجرات :۱۵) یعنی تم یہ نہ کہو کہ ایماندار ہو گئے بلکہ یہ کہو کہ ہم نے مقابلہ چھوڑ دیا ہے اور اطاعت اختیار کر لی ہے۔بہت سے لوگ اس قسم کے ہوتے ہیں۔ کامل ایماندار بننے کے لیے مجاہدات کی ضرورت ہے اور مختلف ابتلاؤں اور امتحانوں سے ہوکر نکلنا پڑتا ہے۔ ؎

گویند سنگ لعل شود در مقام صبر

آرے شود ولیک بخون جگر شود‘‘

(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ٢٤،ایڈیشن ١٩٨٤ء)

تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا درج ذیل شعر آیا ہے۔

گُوْیَنْد سَنْگ لَعْل شَوَدْ دَرْ مَقَامِ صَبْر

آرِےْ شَوَدْ وَلِیْک بِخُوْنِ جِگَر شَوَدْ

دیوان حافظ کی غزلیات میں سے ایک غزل کا یہ دوسرا شعر ہے جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے۔ ترجمہ:کہتے ہیں صبر کرنے (یعنی لمبا عرصہ گزرنے)سے پتھر لعل بن جاتا ہے۔ہاں بن جاتا ہے لیکن خون جگر پی کر۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button