نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازجنازہ حاضر وغائب

نمازجنازہ حاضر وغائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ 12جنوری 2017ء بروز جمعرات،نماز ظہر و عصر سے قبل حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکر مہ ساجدہ محبوب صاحبہ (اہلیہ محبوب احمد صاحب سیٹھی۔آف جہلم۔ حال آسٹریلیا) کی نمازجنازہ حاضر پڑھائی۔

آپ4جنوری2017ء کوہارٹ اٹیک سے 70 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔ آپ کے دادا حضرت شیخ نیاز علی صاحب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔1974ء کے فسادات میں آپ کے شوہرمکرم مقبول احمد صاحب سیٹھی کو شہید کردیا گیا تھا۔ ان کی شہادت کے وقت آپ کے بیٹے کی عمر صرف ایک سال تھی۔شوہر کی شہادت کے بعد آپ کی شادی شہید مرحوم کے بھائی مکرم محبوب احمد صاحب سیٹھی سے ہوئی۔ آپ کے بھائی اور دو بھتیجوں کو بھی 2010ء میں مردان میں شہید کردیا گیا تھا۔ اس صدمہ کے موقع پر نہ صرف آپ نے خود حوصلے اور صبر کا مظاہرہ کیا بلکہ اپنے تمام عزیزوں کا حوصلہ بھی بڑھاتی رہیں۔آپ صوم وصلوٰۃ کی پابند، تہجدگزار، قرآن کریم کی باقاعدہ تلاوت کرنے والی، بہت نیک، صالحہ اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔آپ نے وفات سے چند منٹ قبل حضورانور سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹی اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

نماز جنازہ غائب:

(1) مکرم محمد شفیق صاحب (آف الشفیق ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ۔ ربوہ) آپ31دسمبرکو 88سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔آپ نے 20سال کی عمر میں بیعت کی توفیق پائی۔ اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے۔ پاکستان ائیر فورس (PAF)سے ریٹائرمنٹ کے بعد کچھ عرصہ ایران میں ر ہے اورپھرربوہ آکر الشفیق ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔جس سے ربوہ اور بیرون ربوہ کے بے شمار طلباء نے ٹریننگ حاصل کی۔ آپ غریب طلباء کا خیال رکھتے اور انہیں مفت تعلیم مہیا کرتے تھے۔ کلاس میں احمدی اور غیر احمدی طلباء کے درمیان بہت اچھاماحول قائم رکھتے اور پڑھائی کے ساتھ ساتھ اُن کی تربیت بھی کیاکرتے تھے۔ خلافت کے ساتھ انتہائی وفا اور عقیدت کا تعلق تھا۔ اپنے بچوں کو بھی احمدیت اور خلافت سے وابستہ رہنے کی تاکیدکیا کرتے تھے۔مرحوم موصی تھے۔

(2) مکرم محمود احمد صا حب (آف شالا مار ٹائون۔ لاہور) 3جنوری 2017ء کو 78سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے والد مکرم محمد حسین صاحب کے ذریعہ ہوا جنہوں نے1935ء میں حضرت خلیفتہ المسیح الثانی ؓ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ آپ نے ہمیشہ دین کو دنیا پر مقدIم رکھا اور اپنی اولاد کو بھی اس کی تلقین کیا کرتے تھے۔آپ نے انتہائی اخلاص کے ساتھ جماعت کی خدمت کی توفیق پائی۔جماعت اور خلافت کے لئے بہت غیرت رکھتے تھے۔ بیماری کے باوجود جماعتی کاموں کاحرج نہیں ہونے دیتے تھے۔غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرتے تھے۔ اگرکسی کو مشکل میں دیکھتے تواس کی مشکل دُور کرنے کے لیے پوری کوشش کیا کرتے تھے۔ تبلیغ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔

(3) مکرم ملک فدا محمد صا حب(آف ورجینیا۔ امریکہ) آپ26دسمبر2016 کو بقضائے الہٰی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔ آپ پیدائشی احمدی تھے۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے والد مکرم غلام محمد صاحب کے ذریعہ ہواجنہوں نے حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب حلالپوری صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ احمدیت قبول کی تھی۔ آپ فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ مسجد مبارک ورجینیا کی زمین کے حصول،اس کے نقشہ جات کی منظوری،تعمیری اخراجات کے لئے رقوم کی فراہمی کے لئے بڑابنیادی کردار ادا کیا۔ آپ تعمیرکمیٹی کے چیئر مین بھی رہے۔آپ نے اپنے کام کا آغاز معمولی حیثیت سے کیا اور اللہ کے فضل سے بہت ترقی پائی۔ بنک آف امریکہ کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ اور نیشنل بنک آف یمن کے جنرل مینجر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔ اس بات کا ہمیشہ اظہار کرتے کہ انہیں جو کشائش اور آسودگی اللہ تعالیٰ نے عطافرمائی ہے وہ سب احمدیت کی برکت سے ہے۔ آپ غریبوں اور ضرورتمندوں کی کثرت سے مدد کیا کرتے اوراپنے عزیزوں سے ہمیشہ صلہ رحمی کا سلوک کرتے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

(4) مکرمہ سعیدہ بیگم تنویر صا حبہ (اہلیہ عبدالسلام اعوان صاحب۔ ربوہ): آپ24نومبر2016ء کو 82سال کی عمر وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔آپ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، نظام جماعت کا احترام کرنے والی،خلافت کی شیدائی، مہمان نواز، غریب پرور اور غریبوں کاخیال رکھنے والی، بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ اپنی بچیوں کی بھی بہت عمدہ رنگ میںتربیت کی توفیق پائی۔ چندوں میں باقاعدہ تھیںاور مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ آپ کو مختلف جماعتی عُہدوں پر خدمت کی توفیق ملی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ 18جنوری 2017ء بروز بدھ، صبح 11بجے حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکر م حمید الدین ناصر ملک صاحب (آف قادیان۔ حال سٹن) کی نمازجنازہ حاضر پڑھائی۔

آپ14؍جنوری 2017ء کو 73 سال کی عمر میں بوجہ کینسر وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت ملک نیاز احمد صاحب ؓ کے پوتے اور حضرت حکیم دین محمد صاحب ؓ کے نواسے تھے۔آپ کے والد مکرم ملک صلاح الدین صاحب اصحاب احمد کے مؤلف اور درویش قادیان تھے۔ آپ کے دادا کو حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے بعد ان کے جسد خاکی کے ساتھ لاہور سے قادیان تک سفر کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ مرحوم نہایت شریف النفس، خلافت سے والہانہ محبت کرنے والے اور فدائی احمدی تھے۔آپ بہت محنتی تھے۔ چندہ کی ادائیگی کا خاص خیال رکھتے۔ جماعت میں کثرت سے بچوں کو ریاضی پڑھانے کی توفیق ملی۔ آپ کو کچھ عرصہ ’’احمدیہ بُلٹن‘‘ میں اردو سے انگریزی ترجمہ کرنے کی بھی توفیق ملی۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔

نمازجنازہ غائب

(1) مکرم ماسٹر محمد منیر صاحب) آف PHOENIX۔ امریکہ): آپ 28 نومبر 2016ء کو ایک کار حادثے میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔اس حادثے کے وقت آپ کا بیٹا بھی آپ کے ساتھ تھاجو شدید زخمی ہوا اور چند ہفتے ہسپتال میں علاج کرانے کے بعد اب گھر واپس آچکا ہے۔ آپ نے ساڑھے تین سال سری لنکا میں نگران انصار اللہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔آپ تہجد گزار،نمازوں میں باقاعدہ ،خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ، بہت مخلص، باوفا اور نیک انسان تھے۔خلافت سے خاص عشق کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دوبیٹیاں اور ایک بیٹا یادگارچھوڑے ہیں۔

(2) مکرم گلزار احمد شاہد صاحب (گھوٹکی ضلع سکھر۔سندھ): آپ9نومبر 2016ء کو اچانک حرکت قلب بند ہونے سے 56سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔ا ٓپ نے کبیر والا،خانیوال اور سکھر میں مختلف تنظیمی اورجماعتی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ اینگرویوریا کے سکول اور کالج میں بطور سینئر ٹیچر اور ہیڈ آف دی مَیتھ ڈیپارٹمنٹ ملازمت کرتے رہے ہیں۔جماعت کی ہر خدمت کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہتے۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند،تہجد گزار،دعا گو، نیک فطرت،غربا ء کے ہمدرد اور ایک نڈر داعی الی اللہ تھے۔خلیفۂ وقت کی تحریکات پر خود بھی عمل کرتے اور دوسروں کو بھی اس پر عمل کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔آپ محبت کرنے والے ایک مثالی باپ اور شوہر تھے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم لقمان احمد قمر صاحب(مربی سلسلہ) کے والد تھے۔

(3) مکرم شیخ طارق جاوید صاحب(ابن مکرم شیخ غلام سرورصاحب۔فیصل آباد): آپ5جنوری 2017ء کو ایک حادثے میں 56 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔ا ٓپ بہت مہمان نواز، شفیق،ہمدرد اور مخلص انسان تھے۔خلافت کے ساتھ گہری وابستگی تھی۔ قادیان سے آپ کو بہت محبت تھی اور اکثر ’’قادیان دارالامان‘‘والی نظم زیر لب گنگناتے رہتے تھے۔خطبہ جمعہ خود بھی غور سے سنتے اور بچوں کوبھی اس کی تلقین کیاکرتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چاربیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

(4) مکرم امۃ النصیر صاحبہ (اہلیہ مکرم رفیق احمد صاحب۔ جرمنی): آپ21؍دسمبر2016ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہ وَاِنَّا اِلَیۡہِ رَاجِعُوۡنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، غریبوں کی ہمدرد اور خلافت سے والہانہ عشق رکھنے والی خاتون تھیں۔ ہر جماعتی پروگرام میں وقت کی پابندی کے ساتھ شریک ہوتیں۔جب بھی حضرت خلیفۃ المسیح جرمنی تشریف لاتے تو حضور کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بیت السبوح پہنچ جاتیں اور پھر سارے دورہ کے دوران حضور انور کی اقتدا میں ہر نماز میں شامل ہونے کے لئے بیتاب رہتیں۔

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ 25جنوری 2017ء بروز بدھ،نماز ظہر و عصر سے قبل حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکرمہ نسرین کوثر رحمان صاحبہ (اہلیہ مکرم حبیب الرحمان صاحب۔ہاؤنسلوساؤتھ،یوکے)کی مازجنازہ حاضر پڑھائی۔

آپ 22جنوری 2017ء کو 61 سال کی عمر میں بعارضہ کینسروفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ بہت نیک، دیندار، صابرہ و شاکرہ، اللہ تعالیٰ پر توکل رکھنے والی مخلص خاتون تھیں۔ ذاتی ضروریات پر جماعتی کاموں کو ہمیشہ ترجیح دیتیں۔ اپنے بچوں کی تربیت کا بھی خیال رکھتیں اور علاقہ کے دوسرے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے باقاعدہ سفر کرکے کلاسیں لینے جایاکرتی تھیں۔خلافت سے اخلاص و وفا کا گہرا تعلق تھا اور واقفین زندگی کا بہت احترام کرتی تھیں۔ پسماندگان میں خاوند کے علاوہ تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

نماز جنازہ غائب:

1۔مکرم رشید احمد صاحب (آف افغانستان): 10جنوری 2017 ء کو 53 سال کی عمر میں اچانک ہارٹ اٹیک سے وفات پا گئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ تقریبا ًتین سال سے خادم مسجد کے طور پر خدمت سر انجام دے رہے تھے۔ شعبہ ضیافت میں بھی خدمت بجالاتے رہے۔بہت نیک،مخلص اورباوفا انسان تھے۔ امانتداری اور صداقت آپ کے نمایاں اوصاف تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چار بیٹے اور تین بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔آپ مکرم رسول محمد صاحب(صدر جماعت) کے بہنوئی تھے۔

مکرمہ محمودہ بیگم صاحبہ (اہلیہ مکرم چوہدری اعجاز احمد بسرا صاحب۔ ٹورانٹو،کینیڈا):11دسمبر2016ء کو کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد67 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے پاس کوئی تنظیمی عہدہ تونہیں تھا لیکن پھر بھی آپ ہمیشہ جماعتی کاموں میں پیش پیش رہتی تھیں۔ خلافت کی سچی مطیع،ہر مالی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی، خاموش طبع،خدمت گذار ، بہت نیک اور صالحہ خاتون تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دوبیٹیاں اور ایک بیٹا یادگارچھوڑے ہیں۔

مکرم عبد السلام ٹاک صاحب(سرینگر،کشمیر): 27 دسمبر 2016 ء کو 96 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ مرحوم کے والد حضرت خواجہ غلام محی الدین صاحب آف یاری پورہ،کشمیر کے ذریعہ ہوا جنہوں نے 1906 ء میں بیعت کی۔ بچپن میں ہی والد صاحب کی وفات ہو گئی لیکن نامساعد حالات کے باوجود انہوں نے اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔ کچھ عرصہ برٹش انڈین آرمی میں بھی رہے۔ آپ نے لمبا عرصہ بطور امیر اور زونل امیر سری نگر خدمت کی توفیق پائی۔ سب کے ساتھ بہت شفقت اورپیار کے ساتھ پیش آتے۔ مرحوم بہت سادہ اور عاجز شخصیت کے مالک تھے اور ہر ایک میں خوبیاں تلاش کیا کرتے تھے۔ پنجوقتہ نمازوں کے علاوہ باقاعدگی سے تہجد ادا کرتے۔آپ کو قرآن مجید کے کشمیری ترجمہ میں نمایاں خدمت کی توفیق ملی۔ آپ نے حج بیت اللہ کی سعادت بھی پائی۔پسماندگان میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں یادگارچھوڑے ہیں۔

مکرم چوہدری نعمت اللہ صاحب (آف منگورہ سوات۔حال تلونڈی بھنڈراں ضلع نارووال): 13؍اکتوبر 2016 ء کو 68 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو مسلسل 24 سال صدر جماعت سوات کے طور پر خدمت کرنے کی توفیق ملی۔ بہت مخلص احمدی تھے۔ خدمت خلق کے کاموں میں اور مالی قربانی میں پیش پیش رہتے تھے۔ بڑی ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔ 1998 ء میں جماعتی مقدمات کا بھی سامنا رہا جن کا ثابت قدمی سے مقابلہ کیا۔

مکرمہ محمد بیوی صاحبہ (اہلیہ مکرم عمر حیات صاحب آف ادرحماں ضلع سرگودھا): 24اگست 2016ء کو 48 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نہایت سادہ مزاج اور اچھے اخلاق کی مالک، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ باقاعدگی سے نمازیں ادا کرتی تھیں اور خلافت کے ساتھ بہت گہرا محبت کا تعلق تھا۔

مکرمہ محمودہ ریاض صاحبہ (اہلیہ مکرم سید ریاض احمد ناصر صاحب۔ سرگودھا): 15مارچ 2016 ء کو 78 سال عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ موصوفہ کے دادا مکرم مولوی محمد اسماعیل صاحب سیالکوٹی اور نانا مکرم ڈاکٹر مرزا محمد افضل بیگ صاحب آف لائل پور حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے صحابی تھے۔آپ نمازوں کی پابند، مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی اور کثرت سیصدقہ و خیرات کرنے والی نیک مخلص خاتون تھیں۔

مکرمہ فرحت جبین صاحبہ (اہلیہ مکرم سعید احمد وسیم صاحب۔ دارالنصر وسطی ربوہ): 31جولائی 2016ء کو 65 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نمازوں کی پابند، جماعتی ذمہ داریوں کو احسن رنگ میں ادا کرنے والی، غرباء سے ہمدردی اور حسن سلوک رکھنے والی بہت مخلص خاتون تھیں۔ چِپ بورڈ فیکٹری جہلم میں بطور نائب صدر لجنہ خدمت کی توفیق پائی۔

مکرمہ صغریٰ بیگم صاحبہ (اہلیہ مکرم محمد شریف صاحب۔ دارالصدر غربی ربوہ) : 5دسمبر 2015ء کو 82 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔ جماعتی خدمات اور مالی قربانی میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔

مکرمہ زاہدہ سلطانہ ہاشمی صاحبہ (اہلیہ مکرم محمد اکرم خانصاحب۔ دارالصدر شرقی ربوہ): 12ستمبر 2016ء کو 80 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ فضل عمر سکول کی ریٹائرڈ ٹیچر تھیں۔ بیماری میں بڑے صبر اور حوصلہ سے زندگی گزاری۔ آپ کے خاوند سلسلہ کے پرانے کارکنوں میں سے ہیں۔ مرحومہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔

10۔ عزیزم حمدان محسن (ابن مکرم محسن بشیر صاحب۔ ساکن بیت التوحید۔ نظر محلہ، لاڑکانہ)نومولود 15 ؍اکتوبر 2016ء کو پیدائش کے 2دن بعد وفات پاگئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ نومولود کے والد قائد مجلس لاڑکانہ شہر اور نائب قائد ضلع رہ چکے ہیں۔ ان کا سارا خاندان ہمیشہ سلسلہ کی خدمت میں پیش پیش رہتاہے۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button