مکرم امین اللہ خان صاحب سالک(مرحوم)
میرے بہت ہی پیارے اور بہت سی خوبیوں کے مالک بڑے بھائی مولانا امین اللہ خان صاحب سالک مورخہ 28 فروری 2017 ءکو قریباً دو ہفتے بیمار رہنے کے بعد وا شنگٹن میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔اِنَّا للهِ وَ اِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ۔
آپ کا ذکر خیر سیدنا حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 3مارچ 2017 ءمیں چند دیگر مرحومین کے ساتھ فرمایا جو ہمارے تمام افراد خاندان کے لئے باعث صد افتخار اور حوصلہ افزائی ہے۔ اور بعد میں نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی۔ پیارے آقا نے برادرم مرحوم کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا کہ:
’’دوسرا جنازہ غائب جو ہے وہ مکرم امین اللہ خان صاحب سالک سابق مشنری یوایس اے(USA) کا ہے جو 28؍فروری 2017ء بروز منگل رات کو امریکہ میں وفات پا گئے اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کو امریکہ، لائبیریا اور انگلینڈ میں بطور مشنری خدمات سرانجام دینے کی توفیق ملی۔ 1936ء میں عبدالمجید خان صاحب آف ویرووال کے ہاں ان کی ولادت ہوئی اور بچپن سے ہی جماعت کی خدمت کے لئے ان کے والدین نے ان کو وقف کر دیا تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی تحریک پر انہوں نے اپنے بیٹے کو وقف کیا۔ مرحوم کی والدہ بہت خوش تھیں۔ بیان کرتی تھیں کہ ان کے میاں نے یعنی عبدالمجید خان صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی تحریک پر اپنے بیٹے کو وقف کیا اور قادیان سے واپس آ کر بتایا کہ میں نے تمہارا بیٹا بھی وقف کر دیا ہے تا کہ شکوہ نہ ہو کہ پہلی بیوی کا بیٹا ڈاکٹر نصیر خان صاحب وقف کیا تھا اور میرا نہیں کیا۔ پھر چوتھی جماعت میں 1945ء میں انہوں نے خود وقف کی درخواست کی۔ 1949ء میں مڈل کر کے جامعہ احمدیہ میں داخلہ لیا۔ 1955ء میں مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ 1957ء میں ایف۔اے اور 1958ء میں شاہد اور 1959ء میں بی۔اے کا امتحان پاس کیا۔ آپ کا تقرر 1958ء کا ہے۔ پھر 29؍فروری 1960ء سے اپریل 1963ء تک امریکہ میں بطور مبلغ خدمت کی توفیق پائی۔ 1966ء کے بعد کچھ عرصہ عارضی طور پر دفتر امانت میں کام کیا۔ 1969ء تا 71ء لائبیریا میں خدمت کی توفیق پائی۔ جب آپ 23سال کے تھے تو امریکہ میں ان کی پہلی تقرری 1960ء میں ہوئی تھی۔ بڑے پُرجوش مبلغ تھے۔ اخبارات اور ریڈیو کے ذریعہ تبلیغ کے مواقع ان کو میسر آئے۔ لائبیریا میں خدمات کے دوران وہاں کے صدر ٹب مین(Tubman) آپ کو ماہانہ میٹنگ پر مدعو کرتے تھے اور ان سے دعا کروایا کرتے تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے جب لائبیریا کا دورہ کیا تو صدر ٹب مین نے حضور رحمۃ اللہ علیہ کے اعزاز میں ایک ڈنر دیا اور امین اللہ خان کے بارے میں صدر ٹب مین نے کہا کہ He is very forceful.تو حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ He is forceful without choosing any force.۔امین اللہ خان صاحب کی تقرری انگلینڈ میں بھی ہوئی جہاں 1970ء تک کام کیا اور پھر بوجہ صحت کی خرابی کے ان کی ریٹائرمنٹ ہو گئی۔ ان کی شادی بشریٰ شاہ صاحبہ بنت اقبال شاہ صاحب سے ہوئی جو ڈاکٹر ولایت شاہ صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نیروبی کی پوتی تھیں۔ یہ مکرمہ آپا طاہرہ صدیقہ صاحبہ حرم حضرت خلیفۃ المسیح الثالث کے بڑے بھائی تھے۔ان کا ایک بیٹا ہے اور ایک بیٹی ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو غریق رحمت کرے۔ ان سب سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے۔ ان کے درجات بلند کرے۔ نمازوں کے بعد جیسا کہ مَیں نے کہا ان کی نماز جنازہ ہو گی۔‘‘
اُذْکُرُوْا مَوْتَاکُمْ بِالْخَیْرِکے ارشاد نبوی کی تعمیل میں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ برادرم سالک صاحب مرحوم کے کچھ دیگر حالات بھی قارئین الفضل انٹرنیشنل کے سامنے پیش کردئے جائیں تا جہاں مرحوم کے حالات سے آگاہی ہوجائے وہاں احباب جماعت انہیں اپنی دعاؤں میں بھی یاد رکھیں۔
برادرم سالک صاحب مرحوم مورخہ1936 ءکو کڑی افغاناں نزد قادیان میں پیدا ہوئے۔ آپ ہمارے ابا جان مکرم خان عبدالمجید خان صاحب مرحوم رئیس ویرووال ضلع امرتسر کی دوسری اہلیہ( یعنی ہماری والدہ محترمہ ملکہ خانم صاحبہ مرحومہ) کے سب سے بڑے بیٹےتھے۔اور جیسا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالی نے ذکر فرمایا ہے ہماری والدہ محترمہ کی شدید خواہش کو دیکھتے ہوئے قبلہ والد صاحب مرحوم نے برادرم کو وقف کر دیا۔ہمارے پیارے بھائی جامعہ احمدیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد بطور مبلغ سلسلہ مورخہ21؍اپریل1960ءکوبذریعہ چناب ایکسپریس ربوہ سے کراچی کے لئے روانہ ہوئے اور وہاں سے بذریعہ بحری جہازاکیس دن کے سفر کے بعد وا شنگٹن امریکہ پہنچے۔ وہاں پہنچنے کے بعد جو آپ نے اپنی بخیریت منزل مقصود پر پہنچنے کی اطلاع بذریعہ خط ہمارے والدین کو بھجوائی وہ مزید اکیس دن بعد یہاں ربوہ پہنچی۔ گویا روانگی کے کل 42دن بعد اُن کی بخیریت پہنچنے کی اطلاع ملی ۔ اس سے قارئین اس زمانے کے واقفین اور ان کے خاندانوں کی قربانیوں کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب ذرائع رسل و رسائل اس قدر محدود تھے۔ اور اب آج کل کے زمانے میں خدا تعالیٰ کی پیشگوئی وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ کے مطابق ادھرہم پیغام لکھتے ہیں تو ادھر میڈیا کی عظیم الشان ترقیات کے باعث آنِ واحد میں دنیا کے دوسرے کنارے میں پہنچ جاتا ہے۔
یہ امربھی قابل ذکر ہے کہ برادرم مرحوم سالک صاحب کو اردو زبان و ادب سے گہرا لگاؤ تھا اورآپ ایک قادر الکلام شاعر اور ادیب بھی تھے۔ زمانۂ طالب علمی اور بعد ازاں میدان عمل میں آجانےکے بعد آپ کو کئی جماعتی رسائل میں جن میں ماہنامہ الفرقان ، روزنامہ الفضل اور ماہنامہ خالد قابل ذکر ہیں متعدد مضامین اور نظمیں لکھنے کا موقعہ ملا ۔پھر بعد ازاں آپ کو بطور مدیر ماہنامہ ’’خالد‘‘ بھی خدمت کا موقع ملا۔ جامعہ احمدیہ میں حسب دستور فارغ التحصیل ہونے سے قبل ایک مقالہ لکھا جاتا ہے۔برادرم مرحوم نے یہ مقالہ بعنوان’’ جماعت احمدیہ اور اردو ادب‘‘ تحریرکیا ۔ بعد ازاں آپ ماہنامہ خالد ربوہ کے مدیر بھی رہے ۔ اسی طرح خدا م الاحمدیہ مرکزیہ میں مختلف خدمات بجا لاتے رہے ۔
جیسا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ میں ذکر فرمایا برادرم مرحوم کی شادی مکرمہ بُشری شاہ صاحبہ بنت مکرم و محترم سید اقبال شاہ صا حب سے ہوئی۔ ان ہماری بھابی صاحبہ کو ہمارے برادرم مرحوم کی لمبی بیماری میں خوب خدمت کرنے کی توفیق ملی۔ فجزاھااللہ تعالیٰ احسن الجزاء۔ اپنے پسماندگان میں برادرم سالک صاحب مرحوم نے بھابی صاحبہ کے علاوہ ایک بیٹا عزیزم خالد احمد اور ایک بیٹی عزیزہ ندرت صاحبہ یادگار چھوڑی ہیں ۔ عزیزہ ندرت اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کی آڈیٹر ہیں اور لجنہ کی فعّال ممبر ہیں
ہمارے والد صاحب خان عبدالمجید خان صاحب آف ویرووال کی پہلی شادی ہماری بڑی والدہ محترمہ امتہ اللہ بیگم صاحبہ سے ہوئی جو مکرم عبدالمجید خان صاحب ابن حضرت منشی محمد خاں صاحب ؓ کی بیٹی تھیں۔ہماری بڑی والدہ سے ہمارے چار بہن بھائی تھے۔ سب سے بڑے بھائی عبدالرشید خان صاحب مرحوم، ان کے بعد پروفیسر ڈاکٹر نصیر احمد خان صاحب مرحوم ، پھر ہماری بہنیں مسعودہ خانم صاحبہ او ر محمودہ خانم صاحبہ۔ اور ہماری والدہ محترمہ سے برادرم سالک صاحب مرحوم کے بعد خاکسار کرنل (ر) ایاز محمود احمد خان ہے۔ خاکسارکو بعد از ریٹائر منٹ وقف کرنے کے بعد اوّلاً سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے ایڈ منسٹریٹر فضل عمر ہسپتال مقرر فرمایااور پھر حضور انور کے ارشاد پر صدر عمومی لوکل انجمن احمدیہ ربوہ خدمت بجالانے کی توفیق عطاہوئی۔ پھر تیسرے نمبر پر ہمارے مرحوم بھائی ڈاکٹر حمید احمد خان آف ہارٹلے پول یوکے تھے ۔ جنہیں بطور صدر جماعت ہارٹلے پول خدمت کی توفیق ملی ۔ آپ بھی بہت ساری خوبیوں کے مالک اور بہت پُر جوش داعی الی اللہ اور خدمت دین کا بہت جذبہ رکھنے والے تھے۔سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابع نے آپ کے اوصاف کا تذکرہ آپ کی وفات کے بعد اپنی ایک نظم میں بھی فرمایااور ان کو ہارٹلے پول کا پھول قرار دیا ۔ پھر چوتھے نمبر پر ہمارے بھائی عزیزم نیاز مصلح خان صاحب آف امریکہ ہیں ۔ ان کے بعد پانچویں نمبر پر ہماری ہمشیرہ عزیزہ منصور ہ خانم صاحبہ اہلیہ عبداللہ خان ڈاہری صاحب مرحوم رئیس نواب شاہ ہیں۔ ان کے بعد چھٹے نمبرپر ہماری ہمشیرہ عزیزہ مبارکہ شاہ صاحبہ اہلیہ مکرم ماجد احمدشاہ صاحب آف امریکہ اور ساتویں نمبر پر حضرت سیدہ طاہرہ صدیقہ ناصر صاحبہ حرم سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ہیں۔
تین ماہ قبل خاکسار واشنگٹن گیاتو برادرم مرحوم سے ملاقات ہوئی اس وقت علیل تھےلیکن کوئی خطرہ والی حالت نہ تھی۔ میرے ربوہ واپس آجانے کے بعد چند دن علیل رہے اور پھر اچانک 28 فروری 2017 ءکو 80 سال کی عمر میں ان کی وفات کی المناک اطلاع آئی۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ان کو اپنی رضا کی چادر میں لپیٹ لے اور ان کے پسماند گان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی اولاد کو ان کی جملہ نیکیوں کا وارث بنائے نیز مجھ سمیت ان کے سب بہن بھائیوں کے لیے جو بقید حیات ہیں ان کے لئے بھی احباب سے دعا کی درخواست ہے ۔
نذرانۂ عقیدت بحضور حضرت اقدس مسیحِ موعود ؈
سخن تھا دل نشیں جس کا ،عمل تھا دل رُبا جس کا
دِلوں کو موہ لیتا تھا کلامِ دِل کشا جس کا
جہانِ قدس کے نغمے سُنائے روز و شب اُس نے
رموزِ ایزدی کیا کیا بتائے روز و شب اُس نے
حریمِ قدس کے ساکن کو شوقِ جاوداں بخشا
جہاں کی نعمتیں بخشیں نیا اک آسماں بخشا
دلِ ناآشنا کو نورِ حق میں ڈھالنے والا
نشانِ ایزدی سے روحِ ملت پالنے والا
دلِ مایوس کو جس نے نویدِ کامرانی دی
بہارِ جاودانی دی متاعِ شادمانی دی
جہانِ خامشی میں بھی مجھے اُس نے نوا بخشی
میں تھا ناچیز اک ذرہ مجھے اُس نے ضیا بخشی
مبارک ، جس کی خاطر چاند کا چہرہ بھی کجلایا
مبارک ، جس کی خاطر آسماں پر شمس گہنایا
شبِ دیجور کو جس نے ضیائے کہکشاں بخشی
جنوں ناآشنا دِل کو نوائے عاشقاں بخشی
جہاں کو پھر دیا اس نے سبق اک پاکبازی کا
وہ مظہر تھا جہاں میں پھر نشاں ہائے حجازی کا
دعائے نیم شب نے جس کی اک اعجاز دکھلایا
عَلم جس نے محمدؐ کا زمانے بھر میں لہرایا
(امین اللہ خان سالک(مرحوم))