خطبہ نکاح
فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 15 جولائی 2016ء بروز جمعۃ المبارک مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا۔
خطبہ مسنونہ کی تلاوت کےبعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔
اس وقت مَیں چند نکاحوں کا اعلان کروں گا۔ پہلا نکاح عزیزہ نصرت جہاں چوہدری بنت مکرم عبدالرزاق چوہدری صاحب کا ہے۔ رزاق صاحب سپین کی جماعت احمدیہ کے امیر ہیں۔ اور یہ عزیزم عابد محمود شاہد ابن مکرم سید مقصود احمد صاحب کے ساتھ دس ہزار آسٹریلین ڈالر حق مہر پر طے پایا ہے ۔یہ آسٹریلیا میں رہتےہیں ۔ لڑکا کیونکہ یہاں موجود نہیں، اُن کے وکیل سید مطلوب احمد شاہ صاحب ہیں جو ان کے چچا بھی لگتے ہیں ۔
بچی حضرت صوفی غلام محمد صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی اولاد میں سے ہے ان کی نواسی کی بیٹی ہے۔
حضور انور نے دریافت فرمایا ’’ نواسی کی بیٹی ہے ناں؟کہاں ہیں رزاق صاحب‘‘
مکرم رزاق صاحب کے کھڑے ہونے پر حضور انور نے ان سے دریافت فرمایا۔ صوفی صاحب کی نواسی کی بیٹی ہے؟
رزاق صاحب کے عرض کرنے پر کہ صوفی صاحب کے بیٹے کی پوتی ہے۔
حضور انور نے فرمایا۔ اچھا ، ٹھیک ہے بیٹھیں ۔
پھر فرمایا۔اور میجر راجہ عبد الحمید صاحب کی نواسی ہے۔ میجر راجہ عبد الحمید صاحب بھی جاپان اور امریکہ میں پہلے فوج میں تھے، فارغ ہوئے۔ وقفِ زندگی کی اور جاپان اور امریکہ میں پھر ان کو بطورِ مبلغ بھیجا گیا۔ بڑی عمر کے باوجود انہوں نے جاپان جا کے وہاں کی زبان سیکھی اوراچھا کام کیا اور بہت سے نوجوانوں سے زیادہ انہوں نے میدانِ عمل میں خدمات انجام دیں۔
اسی طرح لڑکا حضرت سید عبدالستار شاہ صاحب کے پوتے کا پوتا ہے یعنی کہ یہ حضرت ڈاکٹر عبد الستار شاہ صاحب کی تیسری نسل ہے ۔ حضرت ڈاکٹر سید عبد الستار شاہ صاحب حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کے نانا تھے۔ اس لحاظ سے ان کی رشتہ داری حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کے ساتھ ہے ۔
بہر حال اللہ تعالیٰ کے فضل سے دونوں پرانے احمدی خاندان ہیں ۔ خدمت کرنے والے خاندان ہیں ۔ جماعت کے ساتھ وفا کرنے والے خاندان ہیں۔اللہ کرے کہ یہ نیا قائم ہونے والا رشتہ بھی ہر لحاظ سے بابرکت ہو ۔اور ان کی نسلیں بھی اپنے آباؤ اجداد کی طرح نیک، صالح اور خدمت دین کرنے والی ہوں اور ہمیشہ دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والی ہوں۔
اس کے بعد حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھرفرمایا۔
اگلا نکاح عزیزہ رضیہ صفدر بنت مکرم صفدر علی صاحب کا ہے جو عزیزم محمد افضال ابن مکرم میاں غلام علی صاحب سپین کے ساتھ سات ہزار یورو حق مہر پر طے پایا ہے ۔ مکرم انصر احمد صاحب عزیزہ کے بھائی اس کے وکیل ہیں ۔ اور مکرم محمود احمد خانصاحب لڑکے کے وکیل ہیں۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھرفرمایا
اگلا نکاح عزیزہ ماہدہ جاوید واقفۂ نو کا ہے جو مکرم منیر جاوید صاحب کی بیٹی ہیں اور ان کا نکاح طلحہ سیفی ابن مکرم خالد سیفی صاحب امریکہ کےساتھ پچیس ہزار امریکن ڈالر حق مہر پر طے پایا ہے ۔
ماہدہ جاوید واقفۂ نو بھی ہیں اور جیسا کہ مَیں نے بتایا منیر جاوید صاحب کی بیٹی ہیں جو پرائیویٹ سیکرٹری ہیں۔ اسی طرح طلحہ سیفی چوہدری محمد اسحاق صاحب اسیر راہ مولیٰ ساہیوال کا نواسہ ہے۔وہاں اس وقت ان کو خدام الاحمدیہ میں خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔
یہ دونوں خاندان بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے مخلص خاندان اور جماعت کی خدمت کرنے والے خاندان ہیں۔اللہ کرے کہ ان کی آئندہ نسلیں بھی نیک صالح ہوں اور خدمت کرنے والی ہوں۔ اور ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے والی اور جماعت سے وابستہ رہنے والی ہوں۔
نکاحوں کے موقعہ پہ جن آیات کی تلاوت کرنے کی سنت ہے۔ان میں بار بار تقویٰ کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے اور تقویٰ جس کی وضاحت بھی انہی آیات میں کر دی گئی ہے، یہ ہے کہ ایک دوسرے پر اعتماد کرو ۔ ایک دوسرے کے رحمی رشتے کا خیال رکھو ۔اپنے بچوں کی تربیت کی طرف بھی توجہ دو۔(ان آیات میں۔ ناقل)جو کل ہے وہ آئندہ نسل کی طرف بھی ہے اور اپنی کل،اپنی عاقبت کی طرف بھی ہے۔پس جہاں اپنی عاقبت کو سنوارنے کی طرف توجہ دو وہاں اپنی نسلوں کو بھی نیک صالح بنانے کی طرف توجہ دو۔ دین سے وابستہ رہنے کی طرف توجہ دو تاکہ یہ سلسلہ چلتا چلا جائے ۔
صرف بزرگوں کی خدمت کرنے والوں کی اولاد ہونا کافی نہیں ہے ۔ جماعت کی خاطر قربانیاں دینے والوں کی اولاد ہونا کافی نہیں ہے ۔ اس کے لئے خود بھی اپنے عمل اس کے مطابق بنانے ہوں گے تا کہ انسان اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بنتا چلا جائے۔ اور پھر اپنے بچوں کی تربیت کی طرف بھی توجہ دینی ہو گی تا کہ وہ بھی ہمیشہ دین کے ساتھ جڑے رہیں ۔ اللہ کرے کہ یہ نئے قائم ہونے والے رشتے ہر لحاظ سے بابرکت بھی ہوں۔ اور آپس میں ان کے اعتماد کے رشتے بھی قائم رہیں ۔پیار کے رشتے بھی قائم رہیں ۔ پُر سکون رشتے ہوں اور ہمیشہ ان کے گھروں میں امن، چین اور سکون رہے ۔ ان چندالفاظ کے بعد اب میں دعا کرواؤں گا۔ میرے ساتھ دعا میں شامل ہو جائیں۔
حضور انور نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے ہی تھے کہ یاد آجانے پر حضور انور نے فرمایا
ہاں ابھی ایک( ایجاب و قبول) رہتا ہے۔
اور پھر اس نکاح کے فریقین کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا آپ سے ابھی نہیں پوچھا ۔ ویسے دعا بھی کافی تھی۔
اس کے بعد حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھرفرمایا۔
دعا کر لیں۔
٭…٭…٭