پریس ریلیز- پاکستان میں عام انتخابات2018ء سے جماعت احمدیہ کی طرف سے لاتعلقی کااعلان
ووٹ بنانے کے لئے احمدیوں کو حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے قطع تعلق کا اعلان کرنا پڑتا ہے جو کہ ایک احمدی سوچ بھی نہیں سکتا اور ایسا اعلان کسی طور پر بھی ممکن نہیں۔مذہبی تفریق کرتے ہوئے صرف احمدیوں کے لئے الگ ووٹر لسٹ بنیادی انسانی حقوق، حضرت قائد اعظم کے فرمودات اور آئین پاکستان اور مخلوط طرز انتخاب کی روح کے سر اسر خلاف ہے ۔
چناب نگرربوہ(پ ر)جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے 25 جولائی کو پاکستان میں عام انتخابات سے جماعت احمدیہ کی لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر یہ انتخابات مخلوط طرز انتخاب کے مطابق ہو رہے ہیں لیکن مذہبی تفریق کرتے ہوئے صرف احمدیوں کے لئے الگ ووٹر لسٹ بنائی گئی ہے ۔ووٹ کے اندراج اور ووٹر لسٹوں کی تیاری کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ووٹ کے اندراج کے لئے جاری کئے گئے ووٹر فارم میں مذہب کا خانہ اور حلفیہ بیان شامل کیا گیا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ اس فارم کے ذریعہ ووٹ بنانے کے لئے احمدیوں کو حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے قطع تعلق کا اعلان کرنا پڑتا ہے جو کہ ایک احمدی سوچ بھی نہیں سکتا اور ایسا اعلان کسی طور پر بھی ممکن نہیں۔
نیز انتخابی قوانین کے تحت احمدی رائے دہندگان کی الگ فہرست مرتب کی گئی ہے۔اس وقت رائے دہندگان کی ایک فہرست میں مسلمان،ہندو،مسیحی، پارسی،سکھ اور دیگر مذاہب کے افراد کے نام شامل ہیں جبکہ صرف احمدیوں کے لئے الگ ووٹر لسٹ بنائی گئی ہے اور اس پر قادیانی مرد/خواتین تحریر کیا گیا ہے۔محض مذہب کی تفریق کی بنا پر امتیازی سلوک روا رکھتے ہوئے الگ فہرست کا اجراء، احمدی پاکستانی شہریوں کو انتخابات سے الگ رکھنے اور ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کی ایک ارادی کوشش ہے۔ یہ تفریق اور امتیاز بنیادی انسانی حقوق ،حضرت قائد اعظم کے فرمودات اورآئین پاکستان اور مخلوط طرز انتخاب کی روح کے سر اسر خلاف ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ ان حالات میں ان انتخابات میں حصہ لینا احمدی اپنے عقیدے اورایمان کے خلاف سمجھتے ہیں اور اگر ان انتخابات میں بطور احمدی کوئی حصہ لیتاہے تووہ کسی صورت میںاحمدیوں کانمائندہ نہیں کہلا سکتااورنہ ہی احمدی اسے اپنا نمائندہ تسلیم کریں گے ۔
درج بالا صورتحال کے پیش نظر جماعت احمدیہ احتجاجاً ا نتخابات سے لاتعلقی کااعلان کرتی ہے۔
٭…٭…٭