جماعت احمدیہ برطانیہ کے 52ویں جلسہ سالانہ 2018ء کی مختصر رپورٹ (3)
جماعت احمدیہ برطانیہ کے 52ویں جلسہ سالانہ میں 115ممالک کے 38؍ہزار 510افراد کی شمولیت۔
خطبہ جمعہ میں سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی شاملینِ جلسہ اور ڈیوٹی دینے والے رضاکاروں کو دعاؤں کی طرف توجہ کرنے، نمازوں کی باقاعدہ ادائیگی اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بھائی چارہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرنے کی تاکیدی نصائح
پرچم کشائی۔ جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کی کارروائی۔دیگر متفرق تقاریب
جلسہ سالانہ کے افتتاحی خطاب میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی قرآنِ کریم،آنحضرتﷺ اورحضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی دعاؤں میں سے بعض کی لطیف تشریحات اور ان کے معانی کو سمجھتے ہوئے ان کے ورد کی تحریک
(جلسہ سالانہ برطانیہ کے پہلے روز کی کارروائی کی مختصر رپورٹ)
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کی روشنی میں جاری ہونے والے جلسہ سالانہ کی برکات سے آج خلافتِ احمدیہ کی بدولت ساری دنیا فیض پارہی ہے۔ ہر ملک میں جہاں جہاں جماعت کا باقاعدہ قیام ہو چکا ہے ملکی قوانین اور انتظامیہ کی اجازت کے ساتھ جلسہ سالانہ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
جماعتِ احمدیہ برطانیہ وہ خوش نصیب جماعت ہے جہاں کے جلسہ کو حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت قیام کی وجہ سے انٹرنیشنل اور مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ لوگ پوری دنیا سے کشاں کشاں اس جلسہ میں شمولیت کی غرض سے آنے کے ساتھ ساتھ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کی خدمت کے جذبہ کے پیشِ نظر وقفِ عارضی کرکے بھی یہاں پہنچتے ہیں۔
امسال مورخہ 3؍ تا 5؍ اگست 2018ء بروز جمعہ،ہفتہ اور اتوار برطانیہ کی کاؤنٹی ہمپشائر (Hampshire)کے قصبہ آلٹن (Alton) میں واقع 208؍ ایکڑ پر محیط جماعتِ احمدیہ کے ملکیتی رقبہ ’حدیقۃ المہدی‘ میں جماعت احمدیہ برطانیہ کے52ویں سہ روزہ جلسہ سالانہ کا انعقاد ہوا۔ دنیا بھر کے115 ممالک سے 38ہزار 510 ؍ افراد نے حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے روحانی اور جسمانی طور پر براہِ راست فیض پانے کی غرض سے اس جلسہ میں شمولیت اختیار کی۔ اس جلسہ میں شامل ہونے والے مردو زَن نے دنیا کے مختلف علاقوں سے یہ سفرمحض اللہ تعالیٰ کی رضا، اپنے ایمان، یقین اور معرفت کو ترقی دینے ، دینی فائدہ اٹھانے، اپنی معلومات کو وسیع کرنے اور دنیا کے مختلف خِطّوں سے تعلق رکھنے والے اپنے دینی بھائیوں سے ملنے کے لئے اختیار کیا۔ ان کے یہاں حاضر ہونے کے بڑے مقاصد میں سے ایک مقصد دنیا کے دھندوں اور کاروبار سے ایک دفعہ الگ ہو کر اپنے دلوں کو کلّی طور پر آخرت کی طرف جھکانے کی کوشش بھی تھا۔
دنیا بھر سے ہزاروں افراد اپنے آپ کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت امیر المومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کا وارث بنانے کے لئے کشاں کشاں اس جلسہ کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔
معائنہ جلسہ سالانہ 2018ء
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مؤرخہ 29؍ جولائی 2018ء بروز اتوارجلسہ سالانہ کی ڈیوٹیوںکا معائنہ فرما کر ان کا باقاعدہ افتتاح فرمایا۔ (اس کی قدرے تفصیلی رپورٹ گزشتہ شماروںمیں شائع ہوچکی ہے۔ )
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا حدیقۃالمہدی میں قیام
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا قافلہ مسجد فضل لندن سے مورخہ 02؍ اگست 2018ء کو حضورِ انور کی رہائشگاہ واقع مسجد فضل لندن سے حدیقۃ المہدی کے لئے روانہ ہوا۔ جلسہ کے تینوں دن حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنی قیامگاہ واقع حدیقۃ المہدی میں قیام فرمایا۔جلسہ سالانہ کے تیسرے روز نمازِ مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حدیقۃ المہدی سے روانہ ہو کر مسجد فضل لندن میں واپس تشریف لے آئے۔
پہلا دن جمعۃالمبارک 03؍ اگست2018ء
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح4بج کر 30منٹ پر جلسہ گاہ میں تشریف لا کر نمازِ فجر پڑھائی۔ بعد ازاں حضور انور اپنی رہائشگاہ تشریف لے گئے۔آج صبح ہی سے مہمان اور لوکل احمدی احباب و خواتین اپنی رہائشگاہوں سے جلسہ گاہ پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔
خطبہ جمعہ
حضورِ انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز ایک بجے جلسہ گاہ میں رونق افروز ہوئے اور خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔(اس کا خلاصہ گزشتہ رپورٹ میں شائع ہو چکا ہے۔ جبکہ خطبہ کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل کے شمارہ 17؍اگست 2018ء میں ملاحظہ ہو۔)
ایک بجکر 48منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمازِ جمعہ و عصر پڑھائیں۔اس کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا۔
پرچم کشائی
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 3؍اگست 2018ء کو 4بجکر 38منٹ پر تقریب پرچم کشائی کے لئے تشریف لائے۔ جلسہ میں شمولیت کے لئے کرۂ ارض کے طول و عرض سے جمع ہونے والے عشّاقِ خلافت کے ولولہ انگیز نعروں کی گونج میں حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لوائے احمدیت لہرایا۔ مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یُوکے نے برطانیہ کا جھنڈا لہرایا۔بعد ازاں حضور انور نے دعا کروائی۔
جلسہ گاہ میں تقریبًا ان تمام ہی ممالک کے جھنڈے لگائے گئے تھے جن میں اب تک احمدیت کا نفوذ ہو چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال ایسے ممالک کی تعداد 212 ہو گئی ہے۔ الحمدللہ
افتتاحی اجلاس
پرچم کشائی کی تقریب کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جلسہ گاہ میں تشریف لائے۔ پنڈال میں موجود عشاقانِ خلافتِ احمدیہ نے کھڑے ہوکر فلک شگاف اسلامی نعروںکے ساتھ اپنے پیارے آقا کا استقبال کیا۔ حضور انور نے کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہونے کے بعداحباب کو ’السلام علیکم ‘ کی دعا دیتے ہوئے بیٹھنے کا ارشاد فرمایا۔انتہائی جوش اور جذبہ کے ساتھ نعرے بلند کرنے والا یہ جمِّ غفیر اپنے آقا کے ارشاد پر چند ہی لمحوں میں مکمل خاموشی اختیار کر گیا۔
جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا۔ حضورِ انورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تلاوتِ قرآنِ کریم کے لئے مکرم فیروز عالم صاحب مبلغ سلسلہ (انچارج بنگلہ ڈیسک لندن) کو بلایا جنہوں نے منبر پر تشریف لا کر سورۃ البقرۃ کی آیات 285 تا 287 کی تلاوت کی اور اس کا اردو ترجمہ بیان فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
اس کے بعد مکرم سیّد عاشق حسین صاحب نے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فارسی منظوم کلام سے بعض اشعار پڑھ کر سنائے اور ان کا ترجمہ بھی پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔
بعد ازاںحضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے اردو منظوم کلام سے محترم عصمت اللہ صاحب آف جاپان نے بعض منتخب اشعار پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا افتتاحی خطاب
تلاوتِ قرآن کریم، حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فارسی اور پھر اردومنظوم کلام کے پڑھے جانے کے بعد امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز منبر پر تشریف لائے اور تشہّد و تعوّذ و تسمیہ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کی۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا میں محو حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ نے سورۃ الفاتحہ کی آیت ’الحمد للہ ربِّ العالمین‘ کو دوہرا کر پڑھااور پھر سورۃ النّمل کی آیت 63 کی تلاوت فرمائی:أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ۔ أَإِلٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ (النّمل:63)
اس آیت کا یہ ترجمہ ہے کہ یا پھر وہ کون ہے جو بیقرار کی دعا قبول کرتا ہے جب وہ اسے پکارے اور تکلیف دور کر دیتا ہے اور تمہیں زمین کا وارث بناتا ہے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ بہت کم ہے جو تم نصیحت پکڑتے ہو۔
حضورِ انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعض ارشادات کے حوالہ سے دعا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ دعا سے آخری فتح ہو گی۔
آپ نے فرمایا ہمارا تو سارا دارومدار دعا پر ہے۔ دعا ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے مومن ہر کام میں فتح پا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومن کو دعا کی تاکید فرمائی ہے بلکہ وہ دعا کا منتظر رہتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ بھی انتظار میں ہے کہ مومن دعا کرے۔ پھر آپ نے ایک موقع پر فرمایا کہ یہ زمانہ اس قسم کا آ گیا ہے کہ انصاف اور دیانت سے کام نہیں لیا جاتا اوربہت تھوڑے لوگ ہیں جن کے واسطے دلائل مفید ہو سکتے ہیں ورنہ دلائل کی پرواہ ہی نہیں کی جاتی۔ فرمایا اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ دعا سے آخری فتح ہو گی۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ دنیا دار دشمن ہمیں تکالیف پہنچاتا ہے۔ لیکن سب بھروسہ اور سب توکّل اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے۔اور جب ہماری دعائیں ایک نقطہ پر پہنچ جائیں گی تو جھوٹے خود بخود تباہ ہو جائیں گے۔
حضورِ انور نے فرمایاکہ اس کے لئے ہمیں ’مضطرّ‘ بن کر دعائیں کرنا ہوں گی۔ ’مضطر‘کے مطلب کو مزید کھول کر بیان کرتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایاکہ مضطر وہ ہے جو اپنے چاروں طرف مشکلات ہی مشکلات دیکھتا ہے اور کوئی دنیاوی اور مادی راستہ اسے ان مشکلات سے نکلنے کا نظر نہیں آتا اور ایسے میں صرف اسے ایک راستہ دکھائی دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف جانے کا راستہ ہے ۔اسے یہ یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ کے پاس جانے سے ہی مجھے پناہ ملے گی اور کوئی ذریعہ پناہ کا باقی نہیں رہا۔ گویا مضطر وہ ہے جس کے سب سامان کٹ جائیں سب وسیلے ختم ہو جائیں اور کوئی وسیلہ نہ رہے اس یقین سے اور اس بیقراری سے انسان دعائیں کرے پھر اللہ تعالیٰ بھی اپنی بات پوری فرماتا ہے کہ وہ تکالیف اور مشکلات دور کر دیتا ہے۔
حضورِ انور نے اس لفظ کی مزید تشریح نبی اکرم ﷺ کی ایک دعا کے ذریعہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس حالت کی دعا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیان فرمایا ہے کہ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْکَ اِلَّا اِلَیْکَ۔ اس دعا کا تشریحی ترجمہ حضرت مصلح موعود نے اس طرح کیا ہے، بڑا خوبصورت ترجمہ ہے، کہ اے خدا تیرے عذاب اور تیری طرف سے آنے والے ابتلاؤں سے کوئی پناہ کی جگہ نہیں سوائے اس کے کہ میں سب طرف سے مایوس ہو کر اور آنکھیں بند کر کے تیری طرف آ جاؤں۔ حضورِ انور نے فرمایاکہ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَأَ مِنْکَ اِلَّا اِلَیْکَ والی جو حالت ہے یہی اضطرار کی کیفیت ہے۔
حضورِ انو رنے فرمایاکہ جب خدا تعالیٰ نے اس آیت میں یہ کہا ہے کہ أَمَّن يُّجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ایسے شخص کی دعا جو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو ملجا اور ماویٰ نہیں سمجھتا اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو اپنا مَنْجَأ قرار نہیں دیتا، اس کو کسی اور ذریعہ سے نجات نہیں مل سکتی تو پھر وہ دعا ضرور سنی جاتی ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ:پس صرف رونے گڑگڑانے کا نام اضطرار نہیں اور نہ صرف رونا دعا کی قبولیت کی شرط ہے بلکہ پورا توکل اور آسرا اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہونا اور اس کے لئے اضطراری کیفیت قبولیت کی شرط ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رأفت اور رحمت کو جوش میں لانا ضروری ہے۔
حدیث نبویﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے حضورِ انور نے دعا کے مضمون کو مزید واضح کرتے ہوئے فرمایا:
حدیث میں جو آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو میری طرف ایک قدم بڑھاتا ہے مَیں اس کی طرف دو قدم بڑھاتا ہوں اور جو میری طرف چل کر آتا ہے میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں تو اس کے لئے وہ کیفیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور مستقل دعاؤں کی ضرورت ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی رحمت و رأفت کو جوش میں لایا جائے اور وہ ہماری طرف دوڑ کر آئے۔ اگر ہماری یہ حالت ہو جائے گی تو نہ سیاستدان ہمارا کچھ بگاڑ سکتے ہیں، نہ نام نہاد علماء، نہ سرکاری افسران جوپاکستان میں خاص طور پر اور بعض دوسرے ملکوں میں بھی بعض جگہ ہم پر زمین تنگ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
حضورِ انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کے حوالہ سے قبولیت ِ دعا کے مضمون کے اسرار سے پردہ اٹھایا کہ اللہ تعالیٰ کے قبولیت دعا کے بارے میں ارشاد کی حقیقت یہ ہے کہ دعاؤں کی قبولیت کے لئے ہمیں اللہ تعالیٰ کے قرب کے تلاش کی ضرورت ہے،ہمیں ایمان و ایقان میں ترقی کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے آپ کو مضطر بنانے کی ضرورت ہے اور جتنی جلدی من حیث الجماعت ہم اپنی یہ حالت بنائیں گے اتنی جلد ہی دشمن کو ختم ہوتے اور ہوا میں اڑتے دیکھیں گے۔
حضور انور نےجلسہ کے ایّام میں دعاؤں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا:
بعض دن اور ماحول بعض چیزوں کے لئے سازگار ہوتے ہیں۔ آجکل جلسہ کے یہ دن بھی ہمیں اس طرف توجہ دلانے والے ہونے چاہئیں اور عملی طور پر بھی ہمیں اپنی حالتوں میں یہ کیفیت پیدا کرنے والے ہونے چاہئیں۔ ان دنوں میں خاص طور پر ہر بڑا چھوٹا مرد عورت دعاؤں کی طرف توجہ دیں، اپنا وقت فضول باتوں میں ضائع کرنے کے بجائے دعاؤں میں گزاریں۔ نمازوں اور نوافل کے علاوہ چلتے پھرتے ذکر الٰہی کی طرف توجہ دیں، قرآنی دعاؤں کی طرف توجہ دیں، مسنون دعاؤں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی دعاؤں کا ورد کرتے رہیں۔ ایک اضطراب اور اضطرار کی کیفیت اپنے اندر پیدا کریں تا کہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جلد سے جلد اور پہلے سے بڑھ کر اترتا دیکھیں۔ دشمن کو تو اپنی طاقت اور اپنی اکثریت اور اپنی حکومت پر گھمنڈ ہے لیکن ہم ان حالات میں خالص ہو کر صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو اپنا ملجا و ماویٰ بنائیں۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ نے خاص طور پر ان دنوں میں نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنے کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ درود شریف بھی ان دنوں میں بہت پڑھیں۔ بڑے صدمے کی یہ بات ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کئے جا رہے ہیں اور استہزاء کیا جا رہا ہے اور حرکتیں کی جا رہی ہیں ایسی۔ اللہ تعالیٰ ان مخالفین کے شر ان پر الٹائے۔ اس کے لئے درود شریف بھی بہت زیادہ پڑھیں۔
حضورِ انور نے اس کے بعد بعض دعاؤں کے معانی کو سمجھاتے ہوئے ان کے ورد کرنے کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت میں بعض دعائیں ان کی مختصر وضاحت کے ساتھ آپ کے سامنے رکھوں گا تا کہ ان کا کچھ ادراک بھی ہو۔ صرف منہ ہی سے نہ پڑھ رہے ہوں بلکہ ان کو پڑھتے ہوئے اضطرار اور اضطراب بھی پیدا ہو ۔ اس لئے ان دعاؤں کے مطالب اور معانی بھی سامنے ہونے چاہئیں۔
بعد ازاں حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے احبابِ جماعت کو درج ذیل دعائیں عام ایّام میں عمومًا اور جلسہ کے ان تین ایّام میں خصوصًا پڑھنے کی تحریک فرمائی:
درود شریف:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰیٓ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبرَاھِیْمَ وَعَلٰیٓ اٰلِ اِبرَاھِیم اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِک عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰیٓ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلٰی اِبرَاھِیْمَ وَعَلٰیٓ اٰلِ اِبرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ (اٰلِ عمران9:)
’’اے ہمارے ربّ! تُو ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو کج نہ کراور ہمیں اپنے پاس سے رحم (کے سامان) عطا کر۔ یقینًا تو ہی بہت عطا کرنے والا ہے۔‘‘
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (اٰلِ عمران148:)
’اے ہمارے ربّ! ہمارے قصور (یعنی کوتاہیاں) اور ہمارے اعمال میں ہماری زیادتیاں ہمیں معاف کر اور ہمارے قدموں کو مضبوط کر اور کافر لوگوں کے خلاف ہماری مدد کر۔‘‘
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ (الاعراف24:)
’اے ہمارے ربّ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تُو ہم کو نہ بخشے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو ہم نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘
رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ (البقرۃ202:)
’اے ہمارے ربّ! ہمیں (اس )دنیا (کی زندگی )میں (بھی) کامیابی دے اور آخرت میں (بھی) کامیابی (دے) اور ہمیں آگے کے عذاب سے بچا۔ ‘‘
دشمن کے شر سے بچنے کے لئے آنحضرت ﷺ کی ایک دعا:
للّٰهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ
سنن ابی داؤد کتاب الصلاۃ باب تفريع أبواب الوترباب ما يقول الرجل إذا خاف قوما)
’اے اللہ ہم تجھے ان کے سینوں میں ڈالتے ہیں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ طلب کرتے ہیں۔‘‘
دشمن کے شر سے بچنے کے لئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک دعا:
بِّ کُلُّ شَیْئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ۔
تذکرہ زیر 6؍ دسمبر 1902ء)
ے میرے رب !پس مجھے محفوظ رکھ اور میری مدد فرما اور مجھ پر رحم فرما۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ نے اس کے بعد دعا کے متعلق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مزید ارشادات بیان فرمائے اور اپنے خطاب کا اختتام اس دعا پر فرمایا کہ
اللہ تعالیٰ ہمیں دعاؤں کو ان کا حق ادا کرتے ہوئے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی پناہ میں لے لے، ہمیں دین پر قائم رکھے، ہمارے ایمانوں کو مضبوط کرے اور جماعت کی ترقیات کے نظارے ہمیں پہلے سے بڑھ کر دکھاتا چلا جائے۔ دشمن کی ہر منصوبے کو خاک میں ملا دے۔
بعد ازاں حضورِ انور نے دعا کروائی۔
(اس خطاب کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل کے کسی آئندہ شمارہ میںشائع کیا جائے گا۔)
اس کے ساتھ جلسہ کی پہلے دن کی باقاعدہ کارروائی اختتام کو پہنچی۔
خطاب کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ میں تشریف لے گئے جہاں مختلف ممالک سے تشریف لانے والے وفود نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے شرفِ ملاقات حاصل کیا۔
دیگر متفرق تقاریب
ایّام جلسہ کے دوران جلسہ کی کارروائی کے بعدحضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں دیگر ممالک سے تشریف لانے والے مہمانوں، غیر از جماعت اور غیر مسلم دوستوں کے اعزاز میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
PAAMAکا خصوصی اجلاس
حضور انور کی اجازت سے Pan-African Ahmadiyya Muslim Association (PAAMA) نے جلسہ سالانہ کے پہلے روز3؍ اگست 2018ء کو مردانہ پنڈال میں اپنے ایک پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ پروگرام مکرم Tommy Kallon صاحب صدر PAAMA کی صدارت میں ہوا۔
اس پروگرام میں جلسہ پر تشریف لانے والے پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والےنمائندگان نے شمولیت اختیار کی جن میں افریقہ کے تمام ممالک سے تشریف لانے والے ممبران، امریکہ، کیریبین ممالک، شمالی امریکہ اور یوکے میں موجود اس تنظیم کے ممبران و دیگر شامل تھے۔
محترم Tommy Kallonصاحب نے اس تنظیم کا مختصر تعارف کروایا جس میں اس کی تاریخ، مقاصداس کا انتظامی ڈھانچہ اورگزشتہ سالوں کی کارگزاری شامل تھی۔
اس کے بعد مکرم بابا ایف تراولے (Baba F Trawally)صاحب امیر جماعت احمدیہ دی گیمبیا نے ایک تقریر بعنوان ’’اسلام احمدیت کا پیغام افریقہ میں پھیلانا ہر افریقی احمدی کی ذمہ داری ہے‘‘ بزبان انگریزی کی۔ اس کے بعد دعا کے ساتھ اس تقریب کا باقاعدہ اختتام ہوا۔
تقریب میں چھ سو کے قریب مرد و زَن شامل ہوئے۔
PAAMA کا ایک اور اجلاس مورخہ 12؍ اگست 2018ء کو مسجدفضل کے قریب واقع گیسٹ ہاؤس نمبر 41 کے عقب میں لگی مارکی میں ہوا۔ اس تقریب کی صدارت محترم امیر صاحب یو کے نے کی۔ تقریب کے شرکاء میں برِّ اعظم افریقہ سے تعلق رکھنے والے تمام ممالک نیز کیریبین ممالک کے امراء و مبلّغین انچارج نیز دیگر تمام ممالک سے ممبران PAAMA نے شرکت کی۔ تقریب کے دو اجلاسات ہوئے۔ پہلا اجلاس نمازِ ظہر سے قبل ہوا جس میں 16 امراء و مبلغّین انچارج نے اپنے اپنے ملک میں ہونے والی جماعتی کاوشوں کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ بعد ازاں مکرم امیر صاحب یو کے نے مختصر خطاب کیا۔ اور پھر محترم صدر صاحب PAAMA نے اظہارِ تشکّر کیا۔ اور پھر نمازِ ظہر و عصر کا وقفہ ہوا۔
نمازوں کی ادائیگی کے بعد تقریب کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز رونق افروز ہوئے۔
اس تقریب میں محترم Tommy صاحب نے مختصر رپورٹ پیش کی۔ اور حضورِ انور نے ازراہِ شفقت 3؍ عبدالوہاب آدم ایوارڈ اور 3؍ عبدالرحیم نیّر ایوارڈ عطا فرمائے۔ نیز 3؍ عدد حسنِ کارکردگی کے سرٹیفیکیٹ سالِ گزشتہ کے دوران شروع ہونے والی شاخوں پاما بیلجیم، پاما فرانس اور پاما کینیڈا کو عطا فرمائے۔ اس تقریب میں شامل تمام مہمانوں کی خدمت میں ظہرانہ بھی پیش کیا گیا۔
’عبدالوہاب آدم ایوارڈ‘ افریقی مبلغینِ سلسلہ کو افریقہ میں گرانقدر خدمات کے اعتراف میں جبکہ ’عبدالرحیم نیّر ایوارڈ‘ غیر افریقی مبلّغین کو افریقہ میں عمدہ خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ ان ایوارڈز کے لئے اسماء محترم ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب تجویز کرتے ہیں جبکہ فیصلہ حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔ دونوں ایوارڈ حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دستخط شدہ سرٹیفیکیٹ اور حضورِ انور کے دستخط شدہ قرآنِ کریم کی کاپی پر مشتمل ہوتے ہیں۔
امسال ’’عبدالوہاب ایوارڈ‘‘ کے مستحق قرار پانے والے مبلّغین میں مولانا یوسف علی کائرے صاحب (آف یوگنڈا) (Maulana Yusuf Ali Kaire ) [آپ گزشتہ تیس سال سے بطور مبلغ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس وقت جامعۃ المبشّرین یوگنڈا کے پرنسپل ہیں]، مولانا عبدالحکیم باؤتِنگ صاحب (Maulana Abdul Hakeem Boateng) [آنمحترم گزشتہ 32 سال سے بطور مبلّغ افریقہ کے مختلف علاقوں اور طوالو ریجن میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں] اور مولانا یوسف بن صالح صاحب (Maulana Yousuf bin Saleh) [آنمحترم بھی گزشتہ 32 سال سے بطور مبلّغ افریقہ میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ آنمحترم نے بطور پرنسپل جامعہ احمدیہ گھانا بھی خدمات سرانجام دیں] شامل ہیں۔
امسال ’’عبدالرحیم نیّر ایوارڈ‘‘ کے حق دار قرار پانے والے مبلغین میں مولانا حفیظ احمد شاہد صاحب [آنمحترم نے بطور مبلغ اپنی 43 سالہ خدمات میں سے 12 سال گیمبیا میں خدمات سرانجام دیں]، مولانا صدیق احمد منوّر صاحب[آنمحترم نے اپنی 47 سال سے زائد سروس میں سے 20 سال افریقہ اور کیریبین ممالک میں خدمات سرانجام دیں]، چوہدری لطیف احمد جھمٹ صاحب [آنمحترم نے 26 سال سیرالیون میں بطور واقفِ زندگی خدمات سرانجام دیں] شامل ہیں۔
اس تقریب کا اختتام حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا سے فرمایا۔
تبلیغ مارکی
حدیقۃ المہدی میں جلسہ سالانہ کی مین مارکی سے ہٹ کر جلسہ گاہ کے ایک حصہ میں تبلیغ مارکی کا انتظام کیا جاتا ہے۔ اس کے اندر اردو اور انگریزی بولنے والے دوستوں کے لئے الگ اور عربی دان دوستوں کے لئے الگ خیمہ جات لگائے گئے تھے۔جلسہ کے دوران یہاں پر جماعتِ احمدیہ کا تعارف حاصل کرنے کے لئے جو بھی مہمان تشریف لاتے انہیںtable talkکی صورت میں جماعتِ احمدیہ مسلمہ کا تعارف کروایا جاتا اور ان کے سوالات کے جوابات پیش کیے جاتے۔ ان خیمہ جات میں جلسہ کے دوران حضورِ انور کی منظوری اور اجازت سے الگ الگ باقاعدہ تقاریب منعقد ہوئیں۔
مہمانوں کو جلسہ گاہ کے مختلف حصوں کا تعارفی دورہ بھی کروایا جاتار ہا جس میں ہیومینٹی فرسٹ، ریویو آف ریلیجنز، مخزنِ تصاویر،AARC، الحکم، مین مارکی، بازار اور بُک اسٹال وغیرہ شامل ہیں۔ مہمان ہر جگہ نظم و ضبط اور دسیوں اقوام سے تعلق رکھنے والے احمدیوں کے باہمی مثالی بھائی چارہ کو دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ الحمد للہ
محفل سوال و جواب (اردوو انگریزی)
جلسہ کے تینوں روز مختلف اوقات میں اس مارکی کے اندراردو اور انگریزی زبانوں میں سوال و جواب کی مختلف نشستوں کا انعقاد ہواجبکہ مختلف موضوعات پر پریزینٹیشنز دی جاتی رہیں۔ بعض نَو احمدیوں نے اپنے قبولِ احمدیت کے واقعات بھی سنائے جس سے حاضرین بہت متاثر ہوئے۔سوال و جواب کی ان نشستوں میں علمائے سلسلہ کے پینل میں مولانا شبّیر احمد ثاقب صاحب (صدر شعبہ حدیث، جامعہ احمدیہ ربوہ)، محترم ابراھیم نونن صاحب(مبلغ انچارج آئرلینڈ)،مولانا طاہر سلبی صاحب (مبلغ سلسلہ یو کے) ،حمزہ الیاس صاحب، قاسم رشید صاحب امریکہ اور مدبر خالد صاحب شامل رہے۔نیز ان پروگرامز کی میزبانی محترم راجہ عبدالمنان صاحب اور محترم طاہر نصیر صاحب نے کی۔ اس مجلس میں متعدد غیر احمدی و احمدی مہمانوں نے شرکت کی اور علماء کے ابتدائی تعارفی کلمات کے بعدجماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے مختلف امور سے متعلق سوالات کر کے ان سے جوابات حاصل کیے۔ اس مارکی سےجلسہ سالانہ کے تینوں روز چھ سو سے زائد غیر احمدی مہمانوں نے استفادہ کیا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس جلسہ کے دوران تشریف لانے والے متعدد مہمانوں میں سے 10؍ افراد نے بیعت کر کے جماعتِ احمدیہ میں شمولیت کی سعادت بھی حاصل کی۔
شعبہ تبلیغ کے تحت منعقد ہونے والی نمائشیں
امسال شعبہ تبلیغ کے تحت چند نمائشیں بھی منعقد کی گئی تھیں۔ ان نمائشوں کا ذکر حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی زبانِ مبارک سے خطبہ جمعہ میں بھی ہوا جب حضور نے شاملینِ جلسہ کو ان نمائشوں کو دیکھنے کی ترغیب دلائی۔
ان نمائشوں کی تفصیل درج ذیل ہے:
- القرآن
- Pathway to Peace Exhibition
- Modern History through the Eyes of Quran
- The Legacy of World War 1: The Ahmadiyya Perspective
شعبہ تبلیغ کے تحت منعقد کیا جانے والا آن لائن مقابلہ تقریر
امسال شعبہ تبلیغ نے آن لائن مقابلہ تقریر (بزبانِ انگریزی) کا انعقاد کروایا جس کا عنوان ’محمّد ﷺ‘ تھا۔ یہ مقابلہ نبی اکرم ﷺ کی شان میں ڈچ سیاستدان Geert Wilders کی گستاخیوں کے جواب کے طور پر منعقد کیا گیا تھا تا کہ دنیا کو نبی اکرم ﷺ کی پاکیزہ اور بے مثال سیرتِ مقدّسہ سے متعارف کروایا جا سکے۔ اس مقابلہ میں دنیا بھر سے 25؍ تقاریر موصول ہوئیں جن میں سے 7؍ تقاریر غیر مسلم لوگوں کی جانب سے بھجوائی گئی تھیں۔مختلف غیر مسلموں نے اس مقابلہ کو سراہا اور اس کے بارہ میں مثبت آراء کا بھی اظہار کیا۔
جلسہ سالانہ کے پہلے روز جمعۃ المبارک کے بعد حضورِ انور ایّد اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ گاہ کے اندر ہی شعبہ تبلیغ یو کے کی جانب سے تیار کردہ دو عدد ویب سائٹس True Islam اور Rational Religion کا بھی افتتاح فرمایا۔ ویب سائٹ ٹرو اسلام سے اب تک ساٹھ ہزار سے زائد لوگ استفادہ کر چکے ہیں۔
……………………
باقی آئندہ