گیمبیا میں قرآن کریم کے تراجم اور جماعتی لٹریچر پر مشتمل نمائش
صدرمملکت کا جماعتی سٹال کا وزٹ
مکرم سید سعید الحسن صاحب مبلغ انچارج گیمبیا اطلاع دیتے ہیں کہ گیمبیا میں ہر سال وزارت صنعت و تجارت انٹر نیشنل ٹریڈ فیئر کا اہتمام کرتی ہے جس میں مختلف ملکوں سے لوگ حصہ لیتے ہیں۔ ان ملکوں میںافریقی ممالک مثلاً لیبیا ،مالی ،نائیجر ،غانا وغیرہ کے علاوہ ایشیا کے ممالک بشمول پاکستان اور انڈیاحصہ لیتے ہیں۔ اس موقع پر ا للہ کے فضل سے ہر سال جماعت احمدیہ گیمبیا کو قرآن کریم کی نمائش لگانے کا موقع ملتا ہے ۔ امسال اس نمائش کا انعقاد24 ؍اپریل تا15مئی2018ء کو انڈی پینڈنس سٹیڈیم بکاؤ (Independence Stadium Bakau) میں کیا گیا ۔
نمائش کا افتتاح ملک کی وائس پریذیڈنٹ عزت مآب فاطمہ ٹمبا جانگ صاحبہ نے کیا ۔ جس کے بعد انہوں نے وزرا ءاور حُکَّام اعلیٰ سمیت پوری نمائش کا وِزٹ کیا۔ دیگر منتظمین کے ساتھ وہ ہمارے سٹال پر بھی آئیں۔ انہیں خاکسار اور دیگر منتظمین نے خوش آمدید کہا اور قرآن کریم کی نمائش کے سلسلے میں تعارف کروایا۔ انہوں نے قرآن کریم کے مقامی زبانوں میں تراجم میں خاص دلچسپی ظاہر کی۔( یاد رہے کہ گیمبیا کی تین سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں مینڈینکا (Mandinka)۔ فُلا(Fula) اور وولف (Wolof) میں جماعت نے پہلی دفعہ ترجمہ کیا اور اَبھی تک اور کسی کو اس خدمت قرآن کی توفیق نہیں ملی۔) گو ہمارے مخالف مولویوں نے عوام کو کہا کہ اس ترجمہ کو نہ خریدیں لیکن عوام کا جوش و جذبہ قابل دید ہے حتی کہ پہلا ایڈیشن کم و بیش ختم ہو گیا ہے اور دوسرے ایڈیشن کو شائع کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔وائس پریذیڈنٹ صاحبہ کو قرآن کریم ، اسلامی اصول کی فلاسفی اور حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب World Crisis and the Pathway to Peace تحفۃً پیش کی گئیں جس پرانہوں نے جماعت کا شکریہ ادا کیا۔
افتتاحی تقریب کے بعد جماعت کے سٹال کا دورہ کرنے والوں میں وزیر صنعت و تجارت عزت مآب محترمہ ڈاکٹر عائشہ طورے صاحبہ ، وزیر زراعت عزت مآب عمر احمد جالو اور پرٹُوکول ٹو وائس پریذیڈنٹ شامل تھے۔ اللہ کے فضل سے ان سب نے قرآن کریم کی نمائش دیکھی اور ان سب کو کتب کے تحائف بھی پیش کئے گئے۔ ان کے تأثرات نہایت مثبت تھے۔ وزیر زراعت نے نیشنل ٹی وی کے فوٹو گرافرز کو بلایا اور منتظمین کے ساتھ تصاویر بنانے کا کہا اور ہدایات دیں کہ احمدیہ جماعت کا بورڈ لازمی طور پر نظر آنا چاہئے۔ پھر تحفہ وصول کرتے ہوئے نہایت خوشی کا اظہار کیا ۔ اسی طرح وزیر صنعت و تجارت نے ہمارے سٹال کو دیکھا تو بے اختیار کہا’’wow ۔احمدیہ جماعت۔ الحمد للہ ‘‘
نمائش کے افتتاح کے ایک ہفتہ بعد عزت مآب صدر مملکت آدما بارو Adma Barro صاحب فرسٹ لیڈیز سمیت نمائش دیکھنے آئے۔اس موقع پر ان کو بھی جماعت کا تعارف کروانے اور جماعتی کتب کا تحفہ پیش کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے جماعت کا شکریہ ادا کیا۔ لجنہ اماء اللہ کی ممبرات فرسٹ لیڈیز سے ملیں اور انہوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا ۔ ان کے علاوہ بعض علاقوں کے چیفس اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے بھی قرآن کریم کی نمائش دیکھی اور وِزٹر بُک پر اپنے تأثرات لکھے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کا سٹال انتہائی مرکزی جگہ پر تھا اور سب لوگوں کو جماعت کا خوبصورت سائن بورڈ ہر طرف سے نظر آرہا تھا ۔بہت سارے لوگوں نے حضور انور کی تصویر کو دیکھ کر اس بات کا اظہار کیا کہ انہوں نے اس پر نور چہرہ کو کئی دفعہ ٹی وی پر دیکھا ہے۔ یاد رہے کہ ایم ٹی اے اور ہمسایہ ملک سینیگال کے چینل ایک ہی سیٹلائٹ پر آتے ہیں اس لئے اکثر لوگ حضور انور کی زیار ت کرتے اور ایم ٹی اے کے پروگرامز سے استفادہ کرتے ہیں۔ جماعت کے سٹال پر دنیا کی ستّرسے زائد زبانوں میں قرآن کریم کے ترا جم لوگوں کے لئے باعث دلچسپی و حیرت رہے۔گیمبیا کی مقامی زبانوں مینڈنکا، فُلا اور وولف میں قرآن کریم بھی خاصا پُر کشش تھا اور اسے لوگوں نے شوق سے دیکھا اورخریدا بھی۔اسی طرح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب World Crisis and the Pathway to Peace بھی باعث دلچسپی تھی ۔ بہت سارے افراد نے انگریزی اور فرنچ زبان میں ترجمہ شدہ کتب کو خریدا ۔ جماعت کی شائع شدہ نماز کی کتاب اور قاعدہ یسرناالقرآن بھی لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ نمائش کے دوران ہمارے فری لٹریچر میں جماعت احمدیہ کے عقائد کے سلسلہ میں فلائرز کی ڈیمانڈ رہی اور بہت سارے لوگوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب اور ’دعوت الامیر‘ کا انگریزی ترجمہ بھی حاصل کیا ۔ اسی طرح اسلامی اصول کی فلاسفی ، World Crisis and the pathway to peace، قرآن کریم کے مقامی زبانوں میں تراجم اور بہت ساری دیگر کتب فروخت ہوئیں اور مفت بھی تقسیم کی گئیں۔اسی طرح جماعت کے تعارفی فلائرز بھی مفت تقسیم کیے گئے ۔ الحمد للہ علی ذالک
مکرم امیر صاحب اپنے وفد سمیت نمائش دیکھنے آئے اس موقع پر بعض ریڈیو چینلز نے ان کا لائیو انٹرویو لیا اور اسے نشر کیا۔ بعض اخبارات نے بھی ان کا انٹرویو لیا۔ مکرم امیر صاحب نے احمدیت کا مکمل تعارف کروایا اور قران کریم کی نمائش کا مقصد بیان کیا۔ قرآن کریم کی نمائش کے ساتھ ہی ایم ٹی اے کا بندوبست بھی کیا ہوا تھا اسی طرح حضور انور کی سوال وجواب کی مجالس،ترتیل القرآن اور یسرنالقران کے ریکارڈ شدہ پروگرام بھی دکھائے جاتے رہے۔اورمختلف سپیشل مواقع کا تصویری تعارف بھی نمائش کا حصہ رہا۔ان میںحضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مختلف عالمی لیڈروں سے ملاقات ، پِیس کانفرنسز اور مختلف پارلیمنٹس سے خطاب وغیرہ شامل تھے۔ نمائش کو دیکھنے والوں میںمسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی تھے ۔ کئی غیرمسلموں نے Love for All Hatred for None کے ماٹو کو سراہا۔ ایک غیر ملکی سیاح کہنے لگا کہ وہ اس خوبصورت تحریر کو دیکھ کر نمائش دیکھنے آگئے ہیں۔ بیلجیم کے ایک سیاح نمائش دیکھنے لگے اور اپنے ملک کی زبان میں قرآن کریم دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ پھر کہنے لگے یہ اتنی خوبصورتcollection ہے کہ اگر اجازت ہو تو وہ ڈاکومنٹری بنانا چاہتے ہیں۔ جرمنی کی ایک طالبہ بھی جو کسی یونیورسٹی میں پی۔ایچ۔ڈی کر رہی ہیں اور ان کا مقالہ اسلام اور آزادی رائے تھا نمائش دیکھنے لگیں اور بعد میں جماعت کا نقطہ نظر سنا اور بہت محظوظ ہوئیں اور کہا کہ وہ اس کو اپنے مقالے کا حصہ بنائیں گی۔
اللہ کے فضل سے زندگی کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مطمئن کرنے کے لئے تجربہ کار مبلغین پر مشتمل ایک ٹیم جن میںاحمدیہ پرنٹنگ پریس کے انچارج اور مقامی معلمین جو مقامی اور عربی زبان پر عبور رکھنے والے ہیں صبح سے لے کر رات گئے تک مختلف شفٹوں میں ڈیوٹی پر موجود رہے۔ لجنہ اماء اللہ اور خدام الاحمدیہ بھی معاونت کے لئے ہمہ وقت موجود تھے ۔ نمائش کو ایک محتاط اندازےکے مطابق تیس ہزار کے قریب افراد نے دیکھا۔
قارئین سے درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ساری دنیا کو احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے نور سے منور فرما دے۔ اور عظمت قرآن کریم کو دنیا پر آشکار کرنے کے لئے خلافت احمدیہ کی رہنمائی میں جو مساعی دنیا بھر میں جاری ہیں ان کے نہایت ہی اعلیٰ شیریں ثمرات عطا ہوں۔
٭…٭…٭