سورج فروزاں غرب میں کس شان کا ہوا
ورج فروزاں غرب میں کس شان کا ہوا
کہ شہرہ جگ میں بندۂ رحمان کا ہوا
دیکھو جو ‘بیتِ’ فضل سے آغاز تھا ہوا
بیتِ فتوح میں آن کے کس آن کا ہوا
توحید کی صدا جو ہے برلن سے گونجتی
‘بیتِ’ خدیجہ سلسلہ عرفان کا ہوا
جو بیتِ نصر ناروے میں جلوہ ریز ہے
سامان یہ خدا تری پہچان کا ہوا
اب بیلجیم میں ہے کھلا توحید کا نشاں
یہ بھی کرم ہے اس مرے ذی شان کا ہوا
اپنی ندا بھی گونجتی ہے اس کے ساتھ ساتھ
نغمہ سا اِک بلند جو فاران کا ہوا
ذکرِ خدا سے ہو گا معطر ہر ایک نفس
یوں دیکھنا کہ خاتمہ شیطان کا ہوا
مرکز نیا ہے ‘بیت’ مبارک کی یاں اساس
یہ سب کرم ہی اُس کے فیضان کا ہوا
یہ عظمتیں خلیفہ کے ہی دم سے ہیں ملیں
مبروک ہے مبارِک، دل جان کا ہوا
یہ فیض جاری ساری ہے اِک اُس کے ہی طفیل
ہاں سب سے اعلیٰ نور جس انسانؐ کا ہوا
بجھتے ہوئے چراغ جلائے چلا چلا
احمدؑ غلام فاتحِ فاران کا ہوا
سارے جہاں میں پہنچے گا کعبہ کا یہ پیام
چرچا جہاں میں اک اسی اعلان کا ہوا
مٹ کے رہے گا دنیا سے حافظؔ یہ کفر و شرک
حق ہے وہ فیصلہ کہ جو قرآن کا ہوا