خطبہ نکاح فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےمؤرخہ 11مارچ 2018ء بروز اتوار مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا۔تشہد و تعوذ اور مسنون آیات قرآنیہ کی تلاوت کے بعدحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
اس وقت میں چند نکاحوں کے اعلان کروں گا۔ پہلا نکاح عزیزہ سحرش ناصر کا ہے جو ناصر احمد صاحب (ربوہ) کی بیٹی ہیں۔ یہ نکاح عزیزم رافیل اسلم( مربی سلسلہ وکالت دیوان ربوہ )کے ساتھ پچھتر ہزار پاکستانی روپے حق مہر پر طے پایا ہے، جو حاجی محمد اسلم صاحب (ربوہ) کے بیٹے ہیں۔ دونوں طرف سے وکیل موجود ہیں۔ لڑکی کے وکیل منصور مدثر صاحب ہیں اور لڑکے کے وکیل راحیل احمد صاحب ہیں۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروانے کے بعد فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ مبشرہ عمارہ (واقفۂ نو) کا ہے۔ یہ محمد سلطان خان صاحب کی بیٹی ہیں اور یہ نکاح عزیزم منصور احمد (مربی سلسلہ پاکستان)کے ساتھ ایک لاکھ پچاس ہزار پاکستانی روپے حق مہر پر طے پایا ہے، جو انیس احمد صاحب کے بیٹے ہیں۔ دونوں طرف سے وکیل موجود ہیں۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:
اگلا نکاح منزہ منور راجپوت بھٹی کا ہے جو منور احمد راجپوت بھٹی صاحب (بیلجیم) کی بیٹی ہیں۔ یہ نکاح عزیزم عطاء الفاطر طاہر کے ساتھ تین ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے،جو جامعہ احمدیہ یو کے کی درجہ شاہد کے طالب علم ہیں۔ اور عبدالمومن طاہر صاحب انچارچ عربی ڈیسک کے بیٹے ہیں۔
پھر حضور انور نے عزیزم عطاء الفاطر صاحب کو مخاطب کر کے فرمایا:
اس دفعہ امتحان دے دیا ہے؟فائنل امتحان ہو گیا ہے ناں ؟
عزیزکے اثبات میں جواب عرض کرنے پر حضور انور نے فرمایا:
مزید طالب علم تو نہیں رہے؟ اس امید پہ کہ مربی بن جائیں گے انشاءاللہ۔ اس لئے میں طالب علم کی بجائے مربی کہہ دیتا ہوں۔ بہتر امید رکھنی چاہیے ناں۔
اس کے بعد حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اورایجاب و قبول کے بعد لڑکی کے والد کو مخاطب کر کے از راہ مزاح فرمایا:آپ نے اپنی ساری ذاتیں لگادی ہیں ۔راجپوت، بھٹی۔ اس کے بغیر گزارہ نہیں ہوتا تھا؟
پھر اگلے نکاح کا اعلان کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ امۃالمصوّر احمد کا ہے جو مظفر احمد صاحب (کینیڈا) کی بیٹی ہیں۔ یہ نکاح عزیزم قمر احمد خان (واقف نو )ابن احمد خان صاحب( امریکہ) کے ساتھ بیس ہزار امریکن ڈالر حق مہر پرطے پایا ہے۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر اس سے پہلے والے نکاح کے دلہے عزیزم عطاء الفاطر طاہر صاحب کو مخاطب کر کے فرمایا:
فاطر! تمہارے حق مہر کا ذکر میں نے نہیں کیا تھا؟ ذکر کر دیا تھا حق مہر کا؟
عزیز کے اثبات میں جواب عرض کرنے پر حضور انور نے فرمایا:
یہ نہ سمجھنا کہ بغیر حق مہر کے نکاح ہوگیا ہے۔
اس کے بعد حضور انور نے اگلے نکاح کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ مریم صدیقہ طور کا ہے جو حشمت اللہ قمر طور صاحب (جرمنی) کی بیٹی ہیں۔ یہ نکاح عزیزم عادل احمد چٹھہ (واقف نو) ابن منصور احمد چٹھہ صاحب (جرمنی )کے ساتھ آٹھ ہزار یورو حق مہر پرطے پایا ہے۔ دونوں طرف سے وکیل ہیں۔ داؤد احمد خان صاحب دلہن کے وکیل ہیں۔ سوئٹزر لینڈ سے آئے ہیں۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:
اگلا نکاح عزیزہ پلوشہ ندرت خان کا ہے جو عمر خان صاحب (ساؤتھ آل) کی بیٹی ہیں۔ یہ نکاح عزیزم سید محمد بابر اکبر ابن ظفر اکبر صاحب (سکاٹ لینڈ) کے ساتھ بیس ہزار پاؤنڈ حق مہرپر طے پایا ہے۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروانے کے بعد فرمایا:
دعا کرلیں۔ اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے یہ تمام رشتے بابرکت فرمائے۔ تین مربیان ہیں جن کے رشتے ہوئے ہیں، دو پاکستان کے ایک یہاں کے۔ان سب کو، خاص طور پر مربیان کویاد رکھنا چاہیے کہ ان کی ذمہ داریاں اپنے گھریلو معاملات میں بھی دوسروں سے بڑھ کر ہیں اور اگلی نسلوں کی حفاظت اور ان کی تربیت کی ذمہ داری بھی ان پر دوسروں سے بڑھ کر ہے۔ اس لحاظ سے خیال رکھیں ۔ اور اسی طرح ان کی ہونے والی بیویاں وہ بھی یاد رکھیں کہ واقف زندگی کے ساتھ بیاہ کر اُسی روح کے ساتھ ان کو خود بھی وہ زندگی گزارنی چاہیے جو ایک واقف زندگی کی ہے۔ اور دین ہر لحاظ سے مقدم ہونا چاہیے اور دنیا ثانوی حیثیت میں اختیار کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ یہ رشتے ان باتوں کا خیال رکھنے والے ہوں۔ اور آئندہ ان کی نیک اور صالح نسل بھی پیدا ہو۔ اور یہ رشتے ہر لحاظ سے بابرکت ہوں۔آمین
اس کے بعد حضور انور نےان رشتوں کے بابرکت ہونے کیلئے دعا کروائی اور دعا کے بعد تمام نکاحوں کے فریقین نے حضور انور سے مبارک باد لیتے ہوئے حضور انور سے مصافحہ کی سعادت بھی پائی۔
(مرتبہ :ظہیر احمد خان مربی سلسلہ ۔ انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)