متفرق شعراء
یوم الحج
پھر چھا گیا آفاق پہ اِک کیفِ ضیا بار
پھر پا گئے تابندہ نصیب آج درِ یار
یہ روزِ سعید اور وہ عرفات کا ماحول
رُوحوں پہ اترتے ہوئے افلاک سے انوار
جس خاک نے چُومے ہیں قدم ختمِ رُسُلؐ کے
جس خاک کا ہر ذرہ ہے گنجینۂ انوار
تسبیح بھی، تہلیل بھی، توبہ بھی، دعا بھی
ہر کبرِ عرق ریز تو ہر فخر نگونسار
لَو پُھوٹتے ہی شمع سے پروانے چلے آئے
گو درد سے معمور ہیں دل آنکھیں ہیں خُونبار
کفار کی تخریب ہے اور بیتِ مقدس
حلقوم پہ مسلم کے ہے پھر پنجۂ اغیار
اِک بار جو ہو جائے عطا جرأتِ فاروقؓ
قربان عزائم پہ ہو پھر عظمتِ کردار
پھر نعرۂ توحید سے گونج اٹھیں دو عالم
کاری دلِ کفار پہ مسلم کا پڑے وار
تیری نگہ لُطف جو ہو جائے تو پھر ہم
بن سکتے ہیں اِک سیسہ پلائی ہوئی دیوار
(ثاقب زیرویؔ)