خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 07؍ اگست 2020ء

2019-20ء کے دوران جماعت احمدیہ پر نازل ہونے والے اللہ تعالیٰ کےبے انتہا فضلوں اور نصرت و تائید کے عظیم الشان نشانات میں سے بعض کا ایمان افروز تذکرہ

اِن حالات کے باوجود جو گذشتہ چھ سات ماہ سے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کی ترقی کا قدم آگے ہی بڑھا ہے …۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں 288 نئی جماعتیں اور 1040نئے مقامات پر احمدیت کا پودا لگا ہے۔ دنیا کے چار برّاعظموں میں 124نئی اور93بنی بنائی مساجد جماعت کو عطا ہوئی ہیں

آج کے خطبے میں اور پرسوں اتوار کی شام یہاں ہال سے براہِ راست پروگرام میں ان شاء اللہ اس رپورٹ سے بعض ایمان افروز واقعات پیش ہوجائیں گے

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 07؍ اگست 2020ء بمطابق 07؍ وفا 1399 ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ  بنصرہ العزیزنےمورخہ 7؍ اگست 2020ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ جمعہ کی اذان دینے کی سعادت مکرم سفیر احمد صاحب کے حصے میں آئی۔تشہد، تعوذ اور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سورة الصّف کی آیات9 اور 10کی تلاوت کی اور ترجمہ پیش فرمایا۔بعد ازاں فرمایا:

آج 7؍ اگست ہے اور یہ جماعت احمدیہ یوکے کے کیلنڈر کے مطابق جلسہ سالانہ یوکے کا پہلا دن ہے۔لیکن اس وبا کی وجہ سے جلسے کا انعقاد نہیں ہوسکا۔اللہ تعالیٰ جلد حالات معمول پر لائے اور ہم تمام روایات کے ساتھ جلسہ منعقد کرسکیں۔بہرحال ایم ٹی اے نے اِس کمی کو کچھ حد تک پورا کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ گذشتہ برس مختلف جلسوں کی میری تقاریردکھائی جائیں گی۔اسی طرح کچھ براہِ راست پروگرام بھی نشر ہوں گے۔ اس لیے گھروں پر بیٹھ کر ان تین دنوں کے پروگراموں کو خاص طور پر دیکھیں۔اس کے ساتھ ہی مجھے خیال آیا کہ دورانِ سال جماعت پر اللہ تعالیٰ کے افضال کی تازہ رپورٹ پیش کروں تاکہ احبابِ جماعت کے لیے یہ ازدیادِ ایمان کا باعث ہو۔آج کے خطبے میں اور پرسوں اتوار کی شام یہاں ہال سے براہِ راست پروگرام میں ان شاء اللہ اس رپورٹ سے بعض ایمان افروز واقعات بھی پیش ہوجائیں گے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اِن حالات کے باوجود جو گذشتہ چھ سات ماہ سے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کی ترقی کا قدم آگے ہی بڑھا ہے ،بالخصوص تربیت اور جماعتی تعلق میں خاص طورپر بہتری پیدا ہوئی ہے۔

حضورِانور نے سیدنا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے بعض اقتباسات پیش فرمائے جن میں آپؑ نے واضح اعلان فرمایا ہے کہ اسلام کی نشأة ثانیہ کے اِس دَور میں دینِ اسلام کی تبلیغ اور ترقی آپؑ سے ہی وابستہ ہے۔ حضورِانور نے فرمایا تمام مخالفتوں کے باوجود آپؑ کے اس سلسلے نے ان شاء اللہ پھلنا،پھولنا اور پھیلنا ہے،یہ خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ حضورؑ فرماتے ہیں کہ مجھ کو بتلایا گیا کہ اِس آیت(ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ) کا مصداق تُو ہے اور تیرے ہی ہاتھ اور تیرے ہی زمانے میں دینِ اسلام کی فوقیت دوسرے دینوں پر ثابت ہوگی۔فرمایا: اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے کو اسی لیے قائم کیا ہےتا وہ اسلام کے زندہ مذہب ہونے پر گواہ ہو اور تا خدا کی معرفت بڑھے اور اس پر ایسا یقین پیدا ہو جو گناہ اور گندگی کو بھسم کرجاتا اور نیکی اور پاکیزگی پھیلاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں 288 نئی جماعتیں اور 1040نئے مقامات پر احمدیت کا پودا لگا ہے۔نئی جماعتوں کے قیام میں سیرالیون سرِفہرست ہے جہاں چالیس نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں۔اس کے بعد کانگو کنشاسا اور پھر غانا ہے۔ نئی جماعتوں کے قیام کے سلسلے میں حضورِانور نے کانگوکنشاسا،گیمبیا اورلائبیریا وغیرہ ممالک سے خداتعالیٰ کی غیرمعمولی تائیدو نصرت کے ایمان افروز واقعات پیش فرمائے۔

فلپائن میں شدت پسند مسلمانوں کے مشہور علاقے سالوپین میں خداتعالیٰ نے تئیس افراد کو بیعت کی توفیق عطا فرمائی ہے۔سینیگال کے ریجن تانبہ کنڈال میں تبلیغی وفد کی کوشش سے پورا گاؤں احمدی ہوگیا۔ اسی طرح ریڈیو پروگرام کے ذریعے اس سال کے دوران بیس دیہات میں احمدیت کا پودا لگا۔ گوئٹےمالا کے کوبان شہر میں پہلی بار جماعت کا پیغام پہنچا اور وہاں تین افراد نے بیعت کی۔جنوبی فلسطین کےتاریخی شہر الخلیل اور اس کے گردونواح میں منظم جماعت قائم ہوگئی ہے اور ایک احمدی نے اپنے گھر کا ایک حصّہ مسجد کےلیے الگ کردیا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے دورانِ سال دنیا کے چار برّاعظموں میں 124نئی اور93بنی بنائی مساجد جماعت کو عطا ہوئی ہیں۔ اس طرح ان مساجد کی مجموعی تعداد 217 بنتی ہے۔ گوئٹے مالا میں 31سال کے وقفے کے بعد دوسری مسجد تعمیر ہوئی۔ ناروے میں ایک مقام پرمقامی آبادی اور چرچ کی مخالفت کے باعث مسجد کی تعمیر کا پروگرام دو سال سے تعطل کا شکار تھا۔لیکن خداتعالیٰ کی تقدیر یوں غالب آئی کہ وہی چرچ جو مخالفت کر رہا تھا اس کی انتظامیہ سے اپنا چرچ سنبھالا نہیں گیا اور جماعت نے وہ عمارت خرید کر مسجد میں تبدیل کردی۔ اس مسجد کا نام ‘مسجد مریم ’رکھا گیا ہے۔امسال ملاوی میں جماعت کی پہلی مسجد قائم ہوئی اور تین دیہات کےایک ہزار افراد بیعت کرکے جماعت میں شامل ہوئے۔ میکسیکو کے دارالحکومت میکسیکو سٹی میں ایک تین منزلہ عمارت کے گراؤنڈ فلور کو بطور مسجد تیار کیا گیا ہے۔اس کا نام ‘مسجد بیت العافیت’ہے۔مالی میں مخالفت اور سرکاری رکاوٹوں کے باعث تین سال سے التوا کا شکار ایک مسجد اب آباد ہوگئی ہے اور وہاں نمازیں شروع کردی گئی ہیں۔تنزانیہ کے ایک ہی ریجن میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے دو نئی مساجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی ہے۔ برکینا فاسو میں دو معمّر احباب نےمسجد کےچندے کےلیے دو مرغ اور کچھ انڈے بطور چندہ پیش کیے اور معلّم صاحب نے ان کو اس کی رسید دی۔حضورِانور نے فرمایا کہ سو سال بعد بھی افریقہ کے غریب لوگ قادیان کے غربا کی روایات کو قائم کر رہے ہیں۔ کوئی سعادت مند عقل کی آنکھ سے دیکھے تو اس کو پتہ لگ جائے گا کہ یہ سچائی نہیں تو اور کیا ہے۔

تنزانیہ کے رینگا ریجن میں تبلیغی لیکچر کے بعد ایک 72 سالہ خاتون حلیمہ صاحبہ نے اپنے پلاٹ کے کاغذات مسجد کی تعمیر کےلیے پیش کردیے۔ احبابِ جماعت اب وقارِعمل سے وہاں مسجد تعمیر کر رہے ہیں جس میں اُن بزرگ خاتون کے بیٹے بھی حصّہ لے رہے ہیں۔برکینا فاسو کی زینت صاحبہ لمبے عرصےتک نرسنگ کورس میں داخلے کی کوشش میں ناکام رہیں۔ آپ نے تعلیم کےلیے جمع شدہ رقم بطور چندہ مسجد کی تعمیر کےلیےپیش کردی۔ دو ہفتے کے اندر انہیں شعبہ صحت کی طرف سے اطلا ع موصول ہوئی کہ آپ کو ڈائریکٹ سلیکٹ کرلیا گیا ہے اور آپ کے تمام تعلیمی اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے دورانِ سال 97مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا ،اس میں گھانا سرفہرست رہا۔ تنزانیہ کے سیمیوریجن میں گذشتہ سال جماعت قائم ہوئی تھی۔ یہاں اس سال مسجد اور مشن ہاؤس کی تعمیر ہوئی۔

وقارِعمل جماعت احمدیہ کا ایک خصوصی امتیاز ہے۔ امسال 148ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق 114ممالک میں کُل اکتالیس ہزار ایک سو گیارہ وقارِ عمل کیے گئے۔ جن کے ذریعے 52 لاکھ 13ہزارامریکی ڈالرز کی بچت ہوئی۔

مرکزی نمائندوں نے دنیا بھر کے بیشتر ممالک کے دورے کیے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے ان دوروں کے مثبت اثرات ظاہر ہوئے۔

اس وقت افریقہ کے آٹھ ممالک میں انگلستان کی زیرِنگرانی پریس کام کر رہے ہیں جہاں سےچھ لاکھ بارہ ہزار کتب اور چورانوے لاکھ پچاسی ہزار سے زائد تبلیغی لٹریچر اور لِیف لیٹس وغیرہ شائع ہوئے ہیں۔ اس سال فارنہم (Farnham)پریس سے تین لاکھ ساٹھ ہزار دو سو چالیس کتب شائع ہوئیں۔اس کے علاوہ بہت سے رسائل ،کتابچے اور دفتری سٹیشنری کے کام بھی ہورہے ہیں۔ نظارت اشاعت قادیان کے تحت ‘خطِ منظور’ جو یسرنا القرآن کا خط ہے اس میں قرآن کریم کی دل کَش اور خوب صورت طباعت ہوئی۔ حضورِانور نے فرمایا کہ پاکستان میں قرآنِ کریم پڑھنے ، رکھنے اور اس کی اشاعت میں جتنی روکیں ہمارے راستے میں کھڑی کی جارہی ہیں ،اللہ تعالیٰ ہمارے لیے اُتنے ہی زیادہ بہتر راستے کھولتا چلا جا رہا ہے۔

وکالت اشاعت کی 93ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق بیالیس زبانوں میں407 مختلف کتب ،پمفلٹس اور فولڈرز؛ بیالیس لاکھ چھپن ہزار چھ سَو انسٹھ کی تعداد میں طبع ہوئے۔دنیا بھر میں انتیس زبانوں میں 94اخبارات و رسائل شائع ہورہے ہیں۔ اسی طرح یہاں سے چوبیس زبانوں میں ایک لاکھ نوے ہزار سے زائد تعداد میں کُتب دنیا کے مختلف ممالک میں بھجوائی گئیں۔ وکالت تصنیف کے تحت اس سال قرآن کریم کے اطالوی زبان میں ترجمے پر نظرِ ثانی کا کام مکمل ہوگیا ہے۔ صحیح بخاری کی ترجمہ و شرح کی گیارہ جلدیں ترجمہ کروائی گئی ہیں جبکہ حضرت مسیح موعودؑ کی تصنیف ‘اعجازِ احمدی’ کا انگریزی ترجمہ شائع کیا گیا ہے۔روحانی خزائن کی دسویں جلد کے علاوہ دیگر بائیس جلدوں کی طباعت کا کام یہاں یوکے سے ہورہا ہے۔

حضورِانور نے جماعتی تعلیمات اور حضرت مسیح موعودؑ کی کُتب کی اعجازی تاثیر کے متعلق یوکرین، نیپال ،بھارت اور کیریباتی کے بعض پروفیسر صاحبان اور صاحبِ عِلْم احباب کی آرا پیش فرمائیں۔

لِیف لیٹس کے منصوبے کے تحت اس سال 111 ممالک میں مجموعی طور پر ترانوے لاکھ ستاون ہزار سے زائد لِیف لیٹس تقسیم کیے گئے۔ جن کے ذریعے دو کروڑ ستائیس لاکھ افراد تک پیغام پہنچا۔

قرآنِ کریم اورجماعتی لٹریچرکی سات ہزار پانچ سو چالیس مختلف نمائشوں کا اہتمام کیا گیا۔ جن کے ذریعے تین لاکھ تینتالیس ہزار سے زائد افراد تک اسلام کا پیغام پہنچا۔پندرہ سَو اسّی کی تعداد میں قرآن کریم کے مختلف تراجم مہمانوں کو بطور تحفہ پیش کیے گئے۔ حضورِانور نے بھارت کے شعبہ ‘نورالاسلام’کی کاوشوں کا بطور خاص ذکر فرمایا۔

تفصیلی رپورٹوں کے مختصر جائزے اور کئی ایمان افروز واقعات بیان کرنے کے بعد خطبے کے اختتام پر حضورِ انور نے فرمایا کہ یہ رپورٹ جلسے کے دوسرے دن پیش کی جاتی ہے، اس سال کیونکہ جلسہ نہیں ہورہا اس لیے مَیں نے سوچا کہ دو قسطوں میں اس کو بیان کردوں۔ چنانچہ اس رپورٹ کا بقیہ حصّہ یہاں ہال میں اتوار کی شام چار بجے جلسے کی طرز پر سامعین کے سامنےبیان کردوں گا۔ جہاں سے ساری دنیا اُن افضال کو جو دورانِ سال اللہ تعالیٰ نے جماعتِ احمدیہ پر کیے ہیں، ایم۔ٹی۔اے کے ذریعے سُن لے گی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button