کاش وہ مامورکا چہرہ دیکھتے
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بروز مامور من اللہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی موجودگی میں حضرت مولوی نور الدین صاحب رضی اللہ عنہ نے ہمارے موجودہ امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے دادا جان حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ کے خطبہ نکاح میں فرمایا:
‘‘… دیکھو خدا تعالیٰ کا مامور ہمارےسامنے موجود ہے اور خود اس مجلس میں موجود ہے ہم اس کے چہرےکو دیکھ سکتے ہیں۔
یہ ایک ایسی نعمت ہے کہ ہزاروں ہزار ہم سے پہلے گزرے ہیں جن کی دلی خواہش تھی کہ وہ اس کے چہرے کو دیکھ سکتے پر انہیں یہ بات حاصل نہ ہوئی اور ہزاروں ہزار اس کے زمانہ کے بعد آئیں گے جو یہ خواہش کریں گے کہ کاش وہ مامور کا چہرہ دیکھتے، پر ان کے واسطے یہ وقت پھر نہ آئے گا’’
(خطبات نور صفحہ 239)
ان کی زیارت سے مصائب دور ہوتے ہیں
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
‘‘انسان کو اگر دیکھنے کی آرزو ہو تو ان کو دیکھیں جومنقطعین ہیں اور خدا کی طرف آگئے ہیں اور خدا ان کو زندہ کرتا ہے۔
جو شخص رحمت والے کے پاس آوےگا تو وہ رحمت کے قریب تر ہوگادنیا میں یہی بات غورکے قابل ہے’’
(تفسیر مسیح موعود جلد 4صفحہ 267)
درد مند دل
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
‘‘میں للّہی دلسوزی اور غمخواری اپنے دل میں دوستوں کے لئے پاتا ہوں اور یہ ہمدردی کچھ ایسی اضطراری حالت پر واقع ہوئی ہے کہ جب ہمارے دوستوں میں سے کسی کا خط کسی قسم کی تکلیف یا بیماری کےحالات پر پہنچتا ہے تو طبیعت میں ایک بے کلی اور گھبراہٹ پیدا ہو جاتی ہے اور ایک غم شامل ہو جاتا ہے اور جوں جوں احباب کی کثرت ہوتی جاتی ہے اسی قدر یہ غم بڑھتا جاتا ہے اور کوئی وقت ایسا خالی نہیں رہتاجبکہ کسی قسم کا فکر اور غم شامل حال نہ ہو.…چونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی ہستی ایسی نہیں جو ایسے ہموم اور افکار سے نجات دیوے اس لئے میں ہمیشہ دعاؤں میں لگا رہتا ہوں اور سب سے مقدم دعا یہی ہوتی ہےکہ میرے دوستوں کو ہموم و غموم سےمحفوظ رکھے…’’
(ملفوظات جلد اول صفحہ 66)
قدرت ثانیہ
فرمایا:‘‘میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہرہوں گے’’
(رسالہ الوصیت،روحانی خزائن جلد 20صفحہ 306)
خدا کی عجیب شان ہے کہ دوسری قدرت کے مظہر وجود بھی یکے بعد دیگرے ویسا ہی درد مند دل لے کر اللہ تعالیٰ کی طرف سے منتخب ہو کر آتے رہے ہیں اس سلسلے میں چند حوالے پیش ہیں
قدرت ثانیہ کے مظہر اوّل (حکیم مولوی نور الدین صاحب ؓ)
حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
٭…‘‘اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے تمہیں ایسا شخص دیا جو تمہارے لئے ایک درد مند دل رکھتا ہےاور تڑپ تڑپ کر دعائیں کرتا ہے’’(خطابات نور صفحہ 323)
٭…‘‘میں تمہارا سچا خیر خواہ ہوں اور بڑا خیر خواہ ہوں تمہارے لئے دعا کرتا ہوں’’(خطابات نور صفحہ 410)
قدرت ثانیہ کے مظہردوم
(حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمدؓ)
حضرت مصلح موعود ؓفرماتے ہیں:
٭…‘‘تمہارے لئے ایک شخص تمہارا درد رکھنے والا، تمہاری محبت رکھنے والا، تمہارے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنے والا، تمہاری تکلیف کو اپنی تکلیف جاننے والا، تمہارے لئے خدا کے حضور دعائیں کرنے والا…
تمہارا اسے فکر ہے درد ہے اور تمہارے لئے اپنے مولا کے حضور تڑپتا رہتا ہے…’’
(انوار العلوم جلد دوم صفحہ 156)
قدرت ثانیہ کے مظہر سوم
(حضرت مرزا ناصر احمد صاحب ؒ)
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒفرماتے ہیں:
٭…‘‘میں اللہ تعالیٰ کو حاظر و ناظرجان کر، آپ لوگوں کو گواہ ٹھہراتا ہوں اس بات پرکہ جہاں تک اس نے مجھے طاقت دی ہے، آپ مجھے اپنا ہمدرد پائیں گے میں ہر لمحہ اور ہر لحظہ دعاؤں کے ساتھ اور اگر کوئی اور وسیلہ بھی مجھے حاصل ہواتو اس وسیلہ کے ساتھ مدد گار ہوں گا۔’’
(حیات ناصرجلد اوّل صفحہ361)
1974ءکے ابتلا کے دنوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
٭…‘‘ان دنوں مجھ پر ایسی راتیں بھی آئیں کہ میں خدا کے فضل اور رحم سے ساری ساری رات ایک منٹ سوئے بغیر دوستوں کے لئے دعائیں کرتا رہا ہوں۔’’
(خطاب جلسہ سالانہ 26؍دسمبر 1974ء)
قدرت ثانیہ کے مظہر چہارم
(حضرت مرزا طاہر احمد صاحب ؒ)
ربوہ سے ہجرت کے وقت احباب جماعت کو مخاطب کر کے فرمایا:‘‘میں نے کوئی تقریر نہیں کرنی میں نے آپ کو دیکھنے کے لئے بٹھایا ہے میری آنکھیں آپ کو دیکھنے سے ٹھنڈک محسوس کرتی ہیں میرے دل کو تسکین ملتی ہے مجھے آپ سے پیار ہے عشق ہے خدا کی قسم کسی ماں کو بھی اس قدر پیار نہیں ہو سکتا۔’’
(خلافت احمدیہ تصنیف مجیب الرحمان صاحب ایڈووکیٹ صفحہ 149)
اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں:
الگ نہیں کوئی ذات میری، تمہی تو ہو کائنات میری
تمہاری یادوں سے ہی مُعَنون ہے زِیست کا اِنصرام کہنا
تمہاری خاطر ہیں میرےنغمے، مری دعائیں تمہاری دولت
تمہارے دَرد و اَلم سے تر ہیں مرے سجود و قیام کہنا
قدرت ثانیہ کے مظہرپنجم
(حضرت مرزا مسرور احمدصاحبایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز)
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
‘‘…خلیفۂ وقت کا تو دنیا میں پھیلے ہوئے ہر قوم اور ہر نسل کے احمدی سے ذاتی تعلق ہے۔ ان کے ذاتی خطوط آتے ہیں جن میں ان کے ذاتی معاملات کا ذکر ہوتا ہے۔ ان روزانہ کے خطوط کو ہی اگر دیکھیں تو دنیا والوں کے لئے ایک یہ ناقابل یقین بات ہے۔یہ خلافت ہی ہے جو دنیا میں بسنے والے ہر احمدی کی تکلیف پر توجہ دیتی ہے۔ ان کے لئے خلیفۂ وقت دعا کرتا ہے۔
کون سا دنیاوی لیڈر ہے جو بیماروں کے لئے دعائیں بھی کرتا ہو۔ کون سا لیڈر ہے جو اپنی قوم کی بچیوں کے رشتوں کے لئے بے چین اور ان کے لئے دعا کرتا ہو۔ کون سا لیڈر ہے جس کو بچوں کی تعلیم کی فکر ہو۔ حکومت بیشک تعلیمی ادارے بھی کھولتی ہے۔ صحت کے ادارے بھی کھولتی ہے۔ تعلیم تو مہیا کرتی ہے لیکن بچوں کی تعلیم جو اس دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ان کی فکر صرف آج خلیفۂ وقت کو ہے۔ جماعت احمدیہ کے افراد ہی وہ خوش قسمت ہیں جن کی فکر خلیفۂ وقت کو رہتی ہے کہ وہ تعلیم حاصل کریں۔ ان کی صحت کی فکر خلیفۂ وقت کو رہتی ہے۔ رشتے کے مسائل ہیں۔ غرض کہ کوئی مسئلہ بھی دنیا میں پھیلے ہوئے احمدیوں کا چاہے وہ ذاتی ہو یا جماعتی ایسا نہیں جس پر خلیفۂ وقت کی نظر نہ ہو اور اس کے حل کے لئے وہ عملی کوشش کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتا نہ ہو۔ اس سے دعائیں نہ مانگتا ہو۔ مَیں بھی اور میرے سے پہلے خلفاء بھی یہی کچھ کرتے رہے۔
مَیں نے ایک خاکہ کھینچا ہے بے شمار کاموں کا جو خلیفہ وقت کے سپرد خدا تعالیٰ نے کئے ہیں اور انہیں اس نے کرنا ہے۔ دنیا کا کوئی ملک نہیں جہاں رات سونے سے پہلے چشم تصور میں مَیں نہ پہنچتا ہوں اور ان کے لئے سوتے وقت بھی اور جاگتے وقت بھی دعا نہ ہو۔’’
(خطبہ جمعہ فرمودہ6؍جون2014ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل27؍جون2014ءصفحہ7)