متفرق شعراء
باز گشت
شکست فاش ہے جذبات کی بس
نہیں حالت کوئی حالات کی بس
چلو اچھا ہوا ملزم ہمیں تھے
ہمارے بعد اب اموات کی بس
کچل ڈالا مجھے اس لفظ ’’میں‘‘ نے
مرے اندر کی تفریحات کی بس
وجہ پھر پوچھتے ہیں کیوں برا ہوں؟
چنانچہ، چونکہ، توجیہات کی بس
ہنرمندوں میں بجلی ڈال دے گی
توجہ چاہیے حضرات کی بس
یہی ہے موسمِ آدم پرستی
رکوع و قعدہ و سجدات کی بس
گلے مل کر بھی باہم دوریاں ہیں
عقیدت، ربط، احساسات کی بس
سبھی شہتیر دیمک کھا رہی ہے
وجہ تقسیم، ترجیحات کی بس
سلگتی راکھ آتش بن رہی ہے
سماں خاموش ہے برسات کی بس
غضنفر کون ہے؟ کیسا ہے؟ کیوں ہے؟
کسی ایسے سے تشبیہات کی بس
(حافظ اسداللہ وحید۔ سیرالیون)