متفرق شعراء
ایک پکار
کیا التجا کروں کہ مجسّم دعا ہوں میں
سر تا بہ پا سوال ہوں سائل نہیں ہوں میں
میری خطائیں سب ترے غفراں نے ڈھانپ لیں
اب بھی نگاہِ لطف کے قابل نہیں ہوں میں؟
وحشت مری نہیں ابھی ہم پایۂ جنوں
اہلِ خرد پہ بار ہوں عاقل نہیں ہوں میں
میرا کوئی نہیں ہے ٹھکانا ترے سوا
تیرے سوا کسی کے بھی قابل نہیں ہوں میں
مٹتی ہوئی خودی نے پکارا کہ اے خدا!
آجا کہ تیری راہ میں حائل نہیں ہوں میں
یہ راگ دل کا راز ہے سن درد آشنا
کچھ ہمنوائے شورِ عنادل نہیں ہوں میں
(درّ عدن)