رمضان کامسنون اعتکاف گھر پراور تین دن کے لیے نہیں ہو سکتا
سوال:۔ایک خاتون نےرمضان المبارک کے اعتکاف کے بارے میں دریافت کیا کہ کیا یہ اعتکاف گھر پر کیا جا سکتا ہے اور کیا یہ اعتکاف تین دن کے لیے ہو سکتا ہے؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب 09؍اگست 2015ء میں اس مسئلہ کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔
جواب:۔ جہاں تک رمضان کے مسنون اعتکاف کا تعلق ہے وہ تو جیسا کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے گھر پر اور تین دن کے لیے نہیں ہو سکتا۔
آنحضورﷺ کی سنت سے ثابت ہوتا ہے کہ حضورﷺرمضان المبارک میں کم از کم دس دن،مسجد میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللّٰهُ۔
(صحیح بخاری کتاب الاعتکاف با ب الاعتکاف فی العشر الاواخر والاعتکاف فی المساجد کلھا)
ترجمہ:۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہابیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ اپنی وفات تک رمضان کے آخری دس دن اعتکاف فرماتے رہے۔
اسی طرح قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے جہاں رمضان کے مسائل بیان فرمائے ہیں وہاں اعتکاف کے بارہ میں احکامات بیان کرتے ہوئے فرمایا:
وَلَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُوْنَ فِي الْمَسَاجِدِ۔ (سورۃالبقرۃ:188)
کہ رمضان کے اعتکاف میں ایک تو میاں بیوی کے تعلقات کی اجازت نہیں اور دوسرا یہ کہ اعتکاف بیٹھنے کی جگہ مسجدیں ہیں۔
احادیث میں بھی اس امر کی وضاحت آئی ہے کہ رمضان کا اعتکاف مسجد میں ہی ہو سکتا ہے۔چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:۔
السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُوْدَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ۔ (سنن ابی داؤد کتاب الصوم باب المعتکف یعود المریض)
ترجمہ :۔ معتکف کے لیے مسنون ہے کہ وہ مریض کی عیادت نہ کرے اور نہ جنازہ میں شامل ہواور نہ اپنی بیوی کو چھوئے اور نہ اس سے جسمانی تعلق قائم کرے۔اور سوائے اشد ضروری حاجت کے جس کے سوا چارہ نہ ہو مسجد سے باہر نہ جائے۔ اور روزوں کے بغیر اعتکاف درست نہیں اور نہ ہی جامع مسجد کے علاوہ دوسری جگہوں پر اعتکاف درست ہے۔
پس قرآن کریم اور احادیث نبویہﷺ کے مطابق رمضان المبارک کا مسنون اعتکاف کم از کم دس دن ہوتا ہے اور اس کے لیے مسجد میں ہی بیٹھا جاتا ہے۔
ہاں رمضان کے علاوہ عام دنوں میں اگر نیکی کے طور پر اور ثواب کی خاطر کوئی اپنے گھر میں چند دن کے لیے اعتکاف کرنا چاہتا ہے تو اس کی بھی اجازت ہے اور اس کی کہیں ممانعت نہیں ملتی۔ علاوہ ازیں بعض فقہاء نے عورت کے گھر میں اعتکاف کرنے کو بہتر قرار دیا ہے۔ چنانچہ فقہ کی مشہور کتاب ہدایہ میں لکھا ہے:
اما المرأۃ تعتکف فی مسجد بیتھا۔
(ہدایہ باب الاعتکاف)
یعنی عورت اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی جگہ میں اعتکاف بیٹھ سکتی ہے۔
سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس بارہ میں فرماتے ہیں:
’’مسجد کے باہر اعتکاف ہو سکتا ہے مگر مسجد والا ثواب نہیں مل سکتا۔‘‘
(روز نامہ الفضل 6؍مارچ 1996ء)