روزوں کی فرضیت کی عمر
سوال:۔آسٹریلیا کے واقفاتِ نو کے اسی پروگرام گلشن وقف نو مؤرخہ 12؍اکتوبر 2013ء میں ایک بچی نے حضور انور کی خدمت اقدس میں سوال کیا کہ ہم رمضان کے روزے کس عمر میں رکھنا شروع کریں؟اس استفسار کا جواب عطا فرماتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
جواب:۔روزے تم پر اس وقت فرض ہوتے ہیں جب تم لوگ پوری طرح Matureہو جاؤ۔ اگر تم سٹوڈنٹ ہو اور تمہارے امتحان ہو رہے ہیں تو ان دنوں میں اگر تمہاری عمرتیرہ، چودہ،پندرہ سال ہے تو تم روزے نہ رکھو۔ اگر تم برداشت کر سکتی ہوتو پندرہ سولہ سال کی عمر میں روزے ٹھیک ہیں۔ لیکن عموماً فرض روزے جو ہیں وہ سترہ، اٹھارہ سال کی عمر سے فرض ہوتے ہیں، اس کے بعد بہرحال رکھنے چاہئیں۔ باقی شوقیہ ایک، دو، تین، چار روزےاگر تم نے رکھنے ہیں تو آٹھ دس سال کی عمر میں رکھ لو، فرض کوئی نہیں ہیں۔ تمہارے پہ فرض ہوں گےجب تم بڑی ہو جاؤ گی، جب روزوں کو برداشت کر سکتی ہو۔یہاں(آسٹریلیا میں۔ مرتب) مختلف موسموں میں کتنا فرق ہوتا ہے؟ Day Lightکتنے گھنٹے کی ہوتی ہے؟سحری اور افطاری میں کتنا فرق ہوتا ہے؟ بارہ گھنٹے؟اورSummerمیں کتنا ہوتا ہے؟انیس گھنٹے کا ہوتا ہے؟ہاں تو بس انیس گھنٹے تم بھوکی نہیں رہ سکتی۔ یوکے میں بھی آج کل،جو پیچھے گرمیاں گزری ہیں، ان میں تمہارے روزے چھوٹے تھے اور وہاں لمبے روزے تھے۔ ساڑھے اٹھارہ گھنٹے کے روزے تھے۔ تو سویڈن وغیرہ میں بائیس گھنٹے کے روزے ہوتے ہیں۔ تو وہاں تو بہرحال وقت کو ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ اتنا لمبا روزہ بھی نہیں رکھا جا سکتا۔ لیکن برداشت اس وقت ہوتی ہے جب تم جوان ہو جاتی ہو،کم از کم سترہ اٹھارہ سال کی ہو جاؤ تو پھر ٹھیک ہے۔ پھر روزے رکھو۔ سمجھ آئی؟تمہارے اماں ابا کیا کہتے ہیں؟ دس سال کی عمر میں تم پر روزہ فرض ہو گیا ہے؟ لیکن عادت ڈالا کرو۔چھوٹے بچوں کو بھی دو تین روزے ہر رمضان میں رکھ لینے چاہئیں تا کہ پتہ لگے کہ رمضان آ رہا ہے۔ لیکن روزے نہ بھی رکھنے ہوں تو صبح اٹھواو ر اماں ابا کے ساتھ سحری کھاؤ، نفل پڑھو، نمازیں باقاعدہ پڑھو۔ تم لوگوں کا، سٹوڈنٹس کا اور بچیوں کا رمضان یہی ہے کہ رمضان میں اٹھیں ضرور اور سحری کھائیں، اہتمام کریں اوراس سے پہلے دو یا چار نفل پڑھ لیں۔ پھر نمازیں باقاعدہ پڑھیں۔قرآن شریف باقاعدہ پڑھیں۔
(مرتبہ: ظہیر احمد خان۔ شعبہ ریکارڈ دفتر پرائیویٹ سیکرٹری لندن)