حاصل مطالعہ

حاصل مطالعہ

امام کعبہ : یہودیوں سمیت تمام غیرمسلموں کے ساتھ حسن سلوک سنت نبویﷺ ہے

٭…امام کعبہ شیخ عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز السُدَیس نے جمعۃ المبارک مؤرخہ 4؍ستمبر کومسجد بیت الحرام میں اپنے خطبہ میں امت مسلمہ کو مذہبی ہم آہنگی، برداشت اورصلح جوئی کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلموں خصوصاً یہودیوں کے ساتھ حسنِ سلوک سنت نبویﷺ ہے۔

اس حوالے سے آپ نے خطبہ میں سیرتِ نبویﷺ کے حوالے سے کئی مثالیں پیش کیں۔ آپ نے بتایا کہ کس طرح ایک موقع پر آنحضورﷺ وضو فرمارہے تھے اور ایک مشرک عورت اپنے مشکیزہ سے آپ کو پانی انڈیل انڈیل کر دیتی جاتی تھی۔

اسی طرح سے حضرت خاتم النبیینﷺ نے خیبر کے یہودیوں کے ساتھ ایک امن معاہدہ تشکیل فرمایا۔

آپﷺ اپنے یہودی پڑوسی کے ساتھ ہمیشہ حسن سلوک روا رکھتے جس کے نتیجہ میں وہ مسلمان ہو گیا۔

آنحضورﷺ کی وفات ایسے وقت میں ہوئی جبکہ آپؐ نے اپنی ڈھال ایک یہودی کے پاس گروی رکھوائی ہوئی تھی۔

امام کعبہ نے بین المذاہب ہم آہنگی کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام ہمیں غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام میں در آئے غلط اور مشکوک نظریات کا قلع قمع کرنا ہوگاتاکہ اسلام کادرست اور سچا چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔ امام کعبہ نے خطبہ میں منتخب آیات قرآنیہ بھی پیش کیں جن میں جملہ عوام الناس کے ساتھ نرم زبان میں بات کرنے کی تعلیم دی گئی ہے اور یہ بھی کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کو مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے، قوموں اور قبیلوں کی تفریق محض تعارف اور پہچان کے ذریعہ کے طورپر ہیں۔ دین میں جبر نہیں۔ لَکُمْ دِیْنکُمْ وَ لِیَ دینکہنے کی تلقین کی گئی ہے۔

امام کعبہ نے کہا کہ غیر مسلموں کی تالیف قلب ضروری ہے۔ آپ نے بتایا کہ حضرت اسماء بنت ابی بکررضی اللہ تعالیٰ عنہما نے آنحضورﷺ سے دریافت کیا کہ میری والدہ مشرکہ ہیں، ان کے ساتھ میں کیسا برتاؤ کروں تو حضورﷺ نے فرمایا کہ ان کی تالیف قلب کی خاطر ان کے ساتھ صلہ رحمی سے پیش آؤ۔

امام کعبہ نے عالم اسلام کو اطاعت پر عمل پیرا ہونے کی بھی تلقین کی۔

آپ کے اس خطبہ (بزبان عربی) کی ریکارڈنگ مندرجہ ذیل لنک پر موجود ہے:

اسرائیل سمیت دنیا کے عالمی میڈیا نے امام کعبہ کے اس خطبہ کی ’’ٹائمنگ‘‘ کو نہایت معنی خیز قراردیا ہے۔ چنانچہ مراکش ورلڈ نیوز کے مطابق امام کعبہ نے اس موضوع پر یہ خطبہ ایسے وقت میں دیا ہے جبکہ چند ہفتہ قبل ہی متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ اس تناظر میں امام کعبہ کوشدید تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ خطبہ دراصل سعودی عرب کی طرف سے بھی اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کی راہ ہموارکرنے اور اس غرض کے لیے پیش بندی کے طورپر مسلم دنیا کی رائے عامہ کو ہم خیال بنانے کی ایک کوشش ہے۔

مذکورہ اخبار نے امام کعبہ کے اس خطبہ کو ’’متنازعہ خطبہ‘‘ (controversial-sermon) قرار دینے میں باک محسوس نہیں کیا، جبکہ اس میں سیرت النبیﷺ کے ایک اہم پہلو کواجاگر کیاگیا ہے۔

اخبار مڈل ایسٹ آئی ڈاٹ نیٹ کے مطابق سوشل میڈیا کے ایک صارف نے امام کعبہ پر منبر رسولؐ کے غلط استعمال کا الزام لگا دیا ہے۔ اسی طرح العربی انگلش کی یوکے ویب سائٹ کے مطابق موریطانیہ کی ایک نمایاں مذہبی و سیاسی شخصیت محمدالمختارالشنقیطی نے بھی امام کعبہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مسجد الحرام کے منبر کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی غرض سے ناجائز طورپر استعمال کیاہے۔

(مرسلہ:طارق احمدمرزا۔ آسٹریلیا)

دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان ظالموں سے اس ملک کو پاک کرے

٭…حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 11؍ستمبر 2020ء میں فرمایا:

’’ہم احمدیوں کو اس وقت کے خلیفہ کی طرف سے یہ نصیحت ملی تھی کہ ہماری ہجرت خدا تعالیٰ اور اسلام کے لیے ہے لیکن آج وہ لوگ جو پاکستان کی تعمیر کے خلاف تھے اس کی اساس اور بنیاد کے دعویدار بن کر جھوٹ اورفریب سےاحمدیوں کو بنیادی شہری حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔

جس دین کی برتری اور خدمت کی خاطر ہم نے ہجرت کی پاکستان کی پارلیمان نے اپنےسیاسی مقاصد کی خاطر ہم پر اس دین کا نام لینے پر بھی پابندی لگا دی ہے ہمیں ان کی سند کی ضرورت نہیں لیکن افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ ملک کے ان نام نہاد ٹھیکیداروں نے یہ ظلم صرف احمدیوں پر نہیں بلکہ پاکستان سے کیا ہے یہ لوگ ملک کی بدنامی اور ترقی کو روکنے کا باعث بن رہے ہیں دیمک کی طرح اس کی بنیادوں کو چاٹ رہے ہیں۔

دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان ظالموں سے اس ملک کو پاک کرے ‘‘۔

(الفضل انٹرنیشنل 15؍ستمبر 2020ء صفحہ 5)

(مرسلہ: انجینئر محمود مجیب اصغر)

رعب

٭…حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں :

’’دنیا میں کسی قوم کے غالب آنے کے لئے پہلی چیز یہ ہے کہ اس کا رعب دلوں میں بیٹھ جائے۔ جب رعب دلوں میں بیٹھ جائے تو اس کے بعد دنیا کو فتح کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ کیونکہ رعب وہ چیز ہے جو اصل طاقت و قوت سے بھی بہت زیادہ مفید ہے۔ دیکھو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چند باتوں پر فخر کیا ہے ان میں سے ایک رعب ہے۔ آپؐ فرماتے ہیں کہ میری نصرت رعب سے ہوئی ہے دور دراز کے فاصلہ پر بھی دشمن کے دل میرے خوف اور رعب سے کانپ رہے ہیں۔ آپؐ نے یہ نہیں فرمایا نُصِرْتُ بِالْجُنْدِکہ لشکروں کے ساتھ مجھے نصرت دی گئی ہے۔ یہ اس لئے کہ دنیا میں جو اثر رعب کرتا ہے۔ وہ دنیا کی کوئی طاقت نہیں کرتی۔ لشکر وہ اثر نہیں کرتے جو رعب کرتا ہے۔ اور قوت وطاقت وہ نتائج نہیں پیدا کرتی جو رعب پیدا کرتا ہے۔ کیونکہ رعب خیالات کو منتشر کر دیتا ہے اور تمام طاقتوں کو کمزور اور پراگندہ کر دیتا ہے۔ پس رعب کا دنیا کی کوئی چیز مقابلہ نہیں کر سکتی۔

پنجاب میں ایک لطیفہ مشہور ہے۔ جو بظاہر تو لطیفہ کا رنگ اپنے اندر رکھتا ہے مگر اس میں بڑی سچائی مخفی ہے۔ مشہور ہے کہ ایک دفعہ چوہوں نے مشورہ کیا کہ یہ بلی جو ہر روز ہمیں تنگ کرتی ہے۔ اس کا علاج کرنا چاہئے۔ آخر یہ ہے تو ایک ہی اور اس کے مقابل ہم کافی تعداد میں ہیں۔ ہم اگر سارے مل کر اس کا مقابلہ کریں اور اسے پکڑ کر ایک دفعہ اس کا فیصلہ کر دیں تو وہ ایک ہمارے مقابلہ میں کیا کر سکتی ہے اور کہاں تک ہمیں مارے گی۔ کسی نے کہا کہ میں اس کی ٹانگ پکڑلوں گا۔ کسی نے کہا میں اس کی دوسری ٹانگ پکڑ لوں گا۔ ایک نے کہا میں اس کا منہ پکڑ لوں گا۔ غرض اس طرح انہوں نے اپنے حصہ بلی کے پکڑنے کے لئے ایک کام لے لیا اور خیال کیا کہ بس اب بلی ماری گئی۔ ہم جب سارے مل کر کام کریں گے تو اس کے مارے جانے میں کیا شک ہوسکتا ہے۔ اور بظاہر یہ درست معلوم ہوتا ہے کہ وہ واقعہ میں بلی کو مارنا چاہیں تو اس طرح وہ ضرور اسے مار سکتے ہیں۔ لیکن جو چیز انہوں نے نہیں سوچی تھی وہ بلی کا رعب تھا۔ اس اکیلی کا رعب اپنے اندر اس قدر طاقت رکھتا ہے کہ اس کے مقابلہ میں ہزاروں چوہوں کی طاقت کچھ حقیقت نہیں رکھتی۔ اسی وجہ سے جو ان میں سے دانا تھا اس نے بھی یہی کہا کہ بے شک تم سب مل کر اسے پکڑ لو گے لیکن یہ تو پہلے بتاؤ کہ اس کی میاؤں کو کون پکڑے گا۔ کیونکہ جب وہ ابھی میاؤں ہی کرے گی تو نہ تمہارے ہاتھوں میں طاقت رہے گی نہ تمہارے پاؤں میں طاقت رہے گی۔ تو یہ لطیفہ درحقیقت اس بات کے بیان کرنے کے لئے بطور مثال بنایا گیا ہے کہ جو کام رعب دنیا میں کرتا ہے وہ طاقت اور قوت نہیں کر سکتی۔ اس لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میرا رعب دلوں پر بٹھا دیا گیا ہے۔ اب جہاں میں جاتا ہوں دشمن کا دل کانپ اٹھتا ہے اور وہ اپنی طاقت کو بھول جاتا ہے۔ اس کے خیالات منتشر ہوجاتے ہیں۔ اور وہ میرے سامنے ایک بچہ کی حیثیت میں ہوجاتا ہے۔ ‘‘

(خطبات محمود جلد 10صفحہ280-281)

(مرسلہ:محمد انور شہزاد۔ معلّم سلسلہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button