حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بارے میں استہزا کا کیاجواب دینا چاہیے؟
سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ طلباء جامعہ احمدیہ انڈونیشیا کی 31؍اکتوبر 2020ء کو ہونے والی Virtualملاقات میں ایک طالب علم نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ اس زمانہ میں بہت سے لوگ جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بارے میں استہزاکرتے ہیں، ہماری طرف سے ان کا جواب کس طرح ہونا چاہیے۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
جواب: پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خود فرما دیا کہ
اِنِّیْ مُھِیْنٌ مَنْ اَرَادَ اِھَانَتَکَ۔
جو لوگ تیری اہانت کرتے ہیں، میں ان کی اہانت کروں گا۔ چاہے وہ ان کو اس دنیا میں ذلیل کرے یا مرنے کے بعد وہ ذلیل ہوں۔ یا ان کی اولادیں ذلیل ہوں۔ جو تو جان بوجھ کے مذاق کرتے ہیں، ان کو تو اللہ تعالیٰ آپ ہی نپٹےگا۔ لیکن ہماری Responseاس میں یہی ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمائی ہے کہ تم نے صبر سے کام لینا ہے۔ اور کسی سخت آدمی کا جواب سختی سے نہیں دینا۔ تم نے لڑائی نہیں کرنی۔ بے شک میری محبت تم پہ بڑی غالب ہے لیکن تم نے لڑائی نہیں کرنی۔ دیکھو! آجکل ہمیں سب سے زیادہ پیارے تو آنحضرتﷺ ہیں ناں ؟مسیح موعود علیہ السلام سے بھی زیادہ ہمیں پیارے حضرت محمد رسول اللہﷺ ہیں۔ اور آجکل دیکھو فرانس میں اور بعض یورپین ملکوں میں ان کے خاکے بنا کے مذاق اڑایا جاتا ہے۔ اس پہ ہماری Responseکیا ہے؟ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم رسول کریمﷺ پہ زیادہ سے زیادہ درود بھیجیں۔ اور جب ہم رسول کریمﷺ پہ درود بھیجتے ہیں تو آل محمد پہ درود بھیجتے ہیں۔ آل محمد بھی اس میں شامل ہو جاتی ہے۔ اور رسول کریمﷺ کی سب سے بڑی آل حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں۔ آپ وہ ہیں جوان کے سب سے زیادہ آل میں شمار ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ہمارا کام یہ ہے کہ جب لوگ مذاق اڑاتے ہیں تو ہم درود پڑھیں۔ پہلی بات تو یہ ہے۔ چاہے وہ رسول کریمﷺ کا مذاق ہو یا آپ کے غلام مسیح موعود کا ہو۔ ہمیں چاہیے کہ درود پڑھا کریں۔
نمبردو یہ کہ اپنے نمونے ایسے بنائیں کہ مذاق اڑانے والے خود بخود خاموش ہو جائیں۔ وہ دیکھیں کہ ہم مذاق اڑاتے ہیں لیکن یہ لوگ تو حقیقی اسلام کی تعلیم ہمیں بتاتے ہیں۔ یہ لوگ ہیں جو پیار اور محبت کو پھیلاتے ہیں۔ ہم ان سے نفرت کی بات کرتے، یہ ہمارے سے پیار کی بات کرتے ہیں۔ قرآن شریف میں بھی یہی لکھا ہے کہ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ۔ تم اگر صحیح طرح اخلاق سے پیش آؤ گے تو وہ جو تمہارے دشمن ہیں وہ تمہارے جاںنثار دوست بن جائیں گے۔ اس لیے ہماری Response یہی ہے کہ ہم خاموشی سے اپنے عمل ٹھیک کریں، اپنی حالتوں کو بہتر کریں، اللہ تعالیٰ کے آگے جھکیں۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی حالتوں کو بہتر کراور اگر اللہ کے نزدیک ان لوگوں کی حالت بہتر نہیں ہونی تو پھر اللہ تعالیٰ ہمیں ان لوگوں سے نجات دے اور ان کے منہ بند کر دے تا کہ یہ ہمارے پیاروں کا مذاق نہ اڑائیں۔ نہ مسیح موعود کااور اس سے بڑھ کر نہ رسول پاکﷺ کا مذاق اڑائیں۔ اور ہم خوشیاں دیکھنے والے ہوں۔ اس دنیا میں جب رسول پاکﷺ کی عزت قائم ہوتی ہے تو ہمیں خوشی ہوتی ہے۔ جب مسیح موعود علیہ السلام جو رسول پاکﷺ کے غلام ہیں، ان کی عزت قائم ہوتی ہے تو ہمیں خوشی ہوتی ہے۔ تو ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ ہم ان لوگوں کی عزت کو قائم ہوتا دیکھیں تا کہ ہمیں خوشی پہنچے۔ اللہ سے مانگنا ہے۔ ہم نے خود نہ ڈنڈا پکڑنا ہے، نہ رائفل پکڑنی ہے، نہ توپ پکڑنی ہے اور نہ چھرا پکڑنا ہے۔ کچھ نہیں کرنا۔ ہم نے اللہ کے آگے جھکنا ہے۔ اپنی حالتوں کو بہتر کرنا ہے اور درود شریف زیادہ سے زیادہ پڑھنا ہے۔