نام نہاد مسلمانوں کو کس طرح تبلیغ کی جائے؟
سوال: اسی ملاقات میں ایک اور مربی صاحب نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ میرے علاقہ میں لوگ خود کو مسلمان تو کہتے ہیں، لیکن اسلام کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، ان لوگوں کو کس طرح تبلیغ کی جائے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس سوال کا درج ذیل الفاظ میں جواب عطا فرمایا۔ حضورانور نے فرمایا:
جواب:ان کو بتائیں کہ تم لوگ مسلمان ہو۔ قطع نظر اس کے کہ تم جماعت احمدیہ کے پیغام کو قبول کرتے ہو یا نہیں کرتےلیکن تم اپنے آپ کومسلمان کہلاتے ہوتو اللہ اور رسول کا یہ حکم ہے کہ جو قرآن کریم اللہ تعالیٰ نے اتارا ہے، وہ تمہیں پڑھنا آنا چاہیے، تمہیں پانچ وقت نماز پڑھنی آنی چاہیے۔ ارکان اسلام ہیں ان پریقین ہونا چاہیے اور ان پرعمل بھی ہونا چاہیے۔ تو ان کو آپ سمجھائیں کہ دیکھو تم مسلمان کہلاتے ہوتو اللہ کے رسول پرتمہارا ایمان کامل اس وقت ہوتا ہے جب تم اس کی سنت پہ عمل کرو۔ پھر جو شریعت اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی صورت میں اتاری ہے، تم اسے پڑھنا سیکھو۔ اور اگر تمہیں ضرورت ہے کہ تمہیں قرآن کریم پڑھنا نہیں آتا اور تم نے سیکھنا ہے تو ہم تمہیں قرآن کریم پڑھانے کےلیے حاضر ہیں۔ اور پھر اللہ اور رسول کی باتیں انہیں بتائیں۔ قرآن کریم انہیں پڑھائیں۔ اور انہیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ تم احمدی ہو جاؤ کہ نہ ہو۔ جب وہ اس طرح اسلام کی تعلیم کے بارے میں جانیں گےتو پھر وہ خوداگلا قدم اٹھائیں گے۔ وہ آپ سے پوچھیں گے کہ اچھا بھئی ہمارے مولوی تو ہمیں کچھ نہیں پڑھاتے تھے، تم لوگ ہمیں یہ پڑھا رہے ہو، تم کون ہو؟ پھر آگے بات چلتی ہے، پھر تبلیغ کے رستے بھی کھل جائیں گے۔ دوسرا یہ کہ ان کےلیے دعا بھی کریں۔ مسلم امہ کےلیے دعا بھی کریں۔
یہی تو زمانہ تھا جس زمانہ میں اسلام کا صرف نام ہونا تھا۔
رہا دین باقی نہ اسلام باقی
اک اسلام کا رہ گیا نام باقی
تبھی تو مسیح موعود علیہ السلام نے آنا تھا۔ تبھی تو اس مہدی اور مسیح نے آنا تھا، جس نے لوگوں کو دوبارہ پھر خدا تعالیٰ کے قریب کرنا تھا۔ اور ان کو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ دلانی تھی۔ تو یہ چیزیں لوگ بھول گئے ہیں۔ تبھی تو مسیح موعود آئے تھے۔ اور یہی مسیح موعود کا زمانہ تھا۔ یہی مسیح موعود کا کام ہے۔ یہی مسیح موعود کے ماننے والوں کا کام ہے۔ اور یہی ان لوگوں کا کام ہے جنہوں نے تَفَقُّہ فِی الدِّیْن کر کے اپنے آپ کو دین کی خدمت کےلیے، وقف کرنے کےلیے، تبلیغ کرنے کےلیے، تربیت کرنے کےلیے پیش کیا ہے۔ وہ آپ لوگ ہیں۔ پس یہ باتیں پہنچائیں اور پیغام پہنچائیں۔ ان کو سمجھائیں کہ اصل دین کیا ہے۔ تو یہ تو آنحضرتﷺ کی پیشگوئی کے عین مطابق مسیح موعود کے آنے کے زمانہ کی علامت ہے کہ لوگ نام کے مسلمان ہیں، اور اسلام کو بالکل بھول چکے ہیں، ان کو کچھ پتہ ہی نہیں۔ صرف
لَا اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ
تو کہہ دیتے ہیں، لیکن پتہ نہیں کہ
لَا اِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ
کا مطلب کیا ہے؟
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ
تو کہہ دیتے ہیں لیکن یہ پتہ نہیں کہ محمد رسول الله کا اسوہ کیا ہے؟ تو ہم نے یہ چیزیں لوگوں کو بتانی ہیں۔ اس کےلیے کوشش کرنی ہو گی۔ ان کو بتانا ہو گا۔ پہلے ان کو اسلام کے بارے میں بتائیں۔ پھر احمدیت کے بارے میں خود بخود ان کو پتہ لگ جائے گا۔
یہ تو اللہ تعالیٰ کی اور اللہ کے رسول کی بات پوری ہو رہی ہے کہ ان کو دین کا نہیں پتہ اور اسلام کا صرف نام رہ گیا ہے۔ ٹائٹل رہ گیا ہے۔ اور جو مولوی کہتا ہے اس کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔ توڑ پھوڑ کر دو۔ احمدیوں کا سر پھاڑ دو۔ احمدیوں کی ٹانگیں توڑ دو۔ احمدیوں کو قتل کر دو۔ احمدیوں کو شہید کر دو۔ احمدیوں کی مسجدیں گرا دو۔ احمدیوں کی جائیدادوں کو نقصان پہنچا دو۔ بس یہی باتیں رہ گئی ہیں ناں ان کے پاس! اور کیا رہ گیا ہے؟اسی چیز سے ہم نے ان کو پیار اور محبت سے سمجھانا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا ہے کہ پیار سے، محبت سے کام کرو گے تو یہ تمہارے بہترین دوست بن جائیں گے۔ وَلِيٌّ حَمِيمٌ فرمایا ہے کہ تمہارے گہرے دوست بن جائیں گے، جگری یار بن جائیں گے۔