اگر امام اپنی کسی مجبوری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں گے؟
سوال:اسی طرح ایک اور مسئلہ کہ’’ اگر امام کسی مجبوری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں کو کس طرح نماز پڑھنی چاہیے ؟‘‘کے بارے میں بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رہ نمائی فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:
جواب: احادیث میں اس بارے میں بڑی وضاحت کے ساتھ حضورﷺ کے اسوہ کا پتہ چلتا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہؓ اور حضرت انسؓ سے مروی احادیث میں ذکر ہے کہ حضورﷺ اپنے اوائل زمانہ میں ایک مرتبہ گھوڑے سے گر گئے اور حضورﷺ نے نماز بیٹھ کر پڑھائی، صحابہ آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو آپﷺ نے انہیں اشارہ سے بیٹھ جانے کا ارشاد فرمایا اور نماز کے بعد انہیں فرمایا کہ امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے پس جس طرح وہ نماز پڑھے اسی طرح تم نماز پڑھو۔
لیکن حضورﷺ کی آخری بیماری میں جس میں آپ کا وصال ہوا، آپؐ نے حضرت ابو بکرؓ کو نماز کی امامت کا ارشاد فرمایا اور پھرجب حضورﷺ کی طبیعت کچھ سنبھل گئی تو آپ نماز کےلیے تشریف لے گئے اور حضرت ابوبکرؓ کے بائیں جانب بیٹھ کر نماز ادا فرمائی۔
حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ اس وقت حضرت ابو بکرؓ اس نماز میں حضورﷺ کی اقتدا کر رہے تھے اور لوگ حضرت ابوبکرؓ کی اقتدا کر رہے تھے۔
دراصل لوگ بھی حضورﷺ کی ہی اقتدا کر رہے تھے۔ لیکن علالت کی وجہ سے حضورﷺ چونکہ بلند آواز میں تکبیر وغیرہ نہیں کہہ پا رہے تھے، اس لیے حضرت ابوبکرؓ مکبر کے طور پر حضورﷺ کی آواز آگے لوگوں تک پہنچا رہے تھے۔
یہاں یہ بات بھی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ حضورﷺ کا حضرت ابو بکرؓ کے بائیں طرف بیٹھنا بتاتا ہے کہ حضورﷺ اس نماز میں امام تھے، کیونکہ امام بائیں طرف ہوتا ہے اور مقتدی دائیں طرف۔ چنانچہ اس بارےمیں بھی ہمیں حضورﷺ کی سنت ملتی ہے کہ ایک موقع پر جب کہ حضورﷺ تہجد کی نماز ادا کر رہے تھے تو حضرت ابن عباسؓ بعد میں نماز میں شامل ہو کر آپﷺ کی بائیں طرف کھڑے ہو گئے تو حضورﷺ نے انہیں سر سے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کر لیا۔
حضرت امام بخاری نے اپنے استاد حمیدی کا اس بارے میں قول درج کیا ہے کہ حضورﷺ کا پہلا ارشاد یہی تھا کہ اگر امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی بھی بیٹھ کر ہی نماز پڑھیں۔ لیکن بعد میں حضورﷺ نے بیٹھ کر نماز پڑھی اور آپ کی اقتدا میں صحابہ نے کھڑے ہو کر نماز ادا کی اور آپ نے انہیں بیٹھنے کا ارشاد نہیں فرمایا۔ اور چونکہ حضورﷺ کے آخری فعل سے سند لی جاتی ہے اور حضورﷺ کا آخری فعل یہی ہے کہ اگر امام اپنی کسی مجبوری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں۔
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ اس بارے میں فرماتے ہیں :
’’چونکہ مجھے نقرس کا دورہ ہے۔ اس لئے میں خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر نہیں پڑھا سکتا۔ اسی طرح نماز بھی کھڑے ہو کر نہیں پڑھا سکتا۔ رسول کریمﷺ کا ابتداء میں یہ حکم تھا کہ جب امام کھڑے ہو کر نماز نہ پڑھا سکے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھا کریں لیکن بعدمیں خدا تعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت آپ نے اس حکم کو بدل دیا اور فرمایا کہ اگر امام کسی معذوری کی وجہ سے بیٹھ کر نما زپڑھائے تو مقتدی نہ بیٹھیں بلکہ وہ کھڑے ہو کر ہی نما زادا کریں۔ پس چونکہ میں کھڑے ہو کر نما زنہیں پڑھا سکتا اس لئے میں بیٹھ کر نماز پڑھاؤں گا اور دوست کھڑے ہو کر نما زادا کریں۔ ‘‘
(روز نامہ الفضل لاہور03؍جولائی 1951ء صفحہ 3)
پس اگر امام اپنی کسی مجبوری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھے تو مقتدی کھڑے ہو کر نماز پڑھیں گے۔