بغرض ضرورت عورتوں کو سر کے بال کٹوانے میں کوئی حرج نہیں
سوال:ایک خاتون نے عورتوں کے بال کٹوانے اور ان بالوں کو کینسر کے کسی غیر مسلم مریض کو Donate کرنے کے بارے میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں استفسار کیا۔ حضور انور نے اپنے مکتوب مورخہ 25؍دسمبر 2019ء میں اس سوال کا حسب ذیل جواب عطا فرمایا:
جواب:بغرض ضرورت عورتوں کے بال کٹوانے میں کوئی حرج نہیں۔چنانچہ حج اور عمرہ کی تکمیل پر عورتیں اپنے بال کاٹ کر ہی احرام کھولتی ہیں۔احادیث میں آتا ہے کہ صحابیات بغرض ضرورت اپنے بال کٹوا یا کرتی تھیں۔البتہ عورتوں کو حلق یعنی سر منڈوانے کی اجازت نہیں۔اسی طرح حضور ﷺ نے مردوں کو عورتوں کی اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔پس عورتوں کو مردوں کی طرز پر بال نہیں کٹوانے چاہئیں۔لیکن اگر زینت کی خاطر مناسب حد تک بال کٹوائے جائیں جس میں مردوں سے مشابہت پیدا نہ ہوتی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
کسی مریض کو بال Donate کرنا ثواب کا کام ہے۔ اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔ کیونکہ جب علاج کے سلسلے میں ایک انسان دوسرے انسان کو اپنا خون اور دیگر اعضاء بطور عطیہ دے سکتا ہے تو بال کیوں نہیں دے سکتا۔