ایم ٹی اے انٹرنیشنل (وہاب آدم سٹوڈیو گھانا) کے سٹاف اور رضاکاران کی امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے (آن لائن) ملاقات
مورخہ 20؍مارچ 2021ء کو ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے گھانا میں قائم وہاب آدم سٹوڈیو کے کارکنان اور رضاکاران نے امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے مواصلاتی ملاقات کرنے کی سعادت پائی۔ اس موقعے پر ڈائریکٹر ایم ٹی اے افریقہ مکرم عمر سفیر صاحب بھی موجود تھے۔ حضورِ انور نے اسلام آباد ٹلفورڈمیںاپنے دفتر سے ملاقات کی صدارت فرمائی جبکہ ممبران وہاب آدم سٹوڈیو بُستانِ احمد اکرا میں تھے۔ یہ ملاقات 65منٹ تک جاری رہی۔ تمام ممبران کو اپنے اپنے شعبہ جات کے متعلق سیر حاصل گفتگو کا اور حضورِ انور سے رہنمائی لینے کا موقع ملا۔
دعا اورسلام کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح نے ایم ٹی اے گھانا کے کوارڈینیٹر، حافظ اسماعیل ایڈوسئی صاحب سے فرمایا کہ آپ نے جو پیش کرنا ہے پیش کیجیے۔ اس پر افریقہ میں قائم شدہ ایم ٹی اے کے 10سٹوڈیوز پر تیار شدہ دستاویزی فلم حضور کو دکھائی گئی۔
اس کے بعد حافظ اسماعیل ایڈوسئی صاحب نے حضور انور کی اجازت سے وہاب آدم ایم ٹی اے گھانا کے متعلق تیار کی گئی ایک دستاویزی فلم دکھائی۔ یہ دستاویزی فلم دکھانے کے بعد حضورِ انور کو وہاب آدم سٹوڈیو کا مواصلاتی دورہ کروایا گیا۔ جب حضورِانور کو استقبالیہ دکھایا گیا تو حضور نے خوشنودی کا اظہار فرمایا کہ وہاب آدم سٹوڈیو کا استقبالیہ تو ایم ٹی اے سٹوڈیو، یوکے کےاستقبالیہ سے بھی اچھا ہے۔
حضور انور نے ایم ٹی اے سٹوڈیو کے رقبے کے متعلق بھی خوشنودی کا اظہار فرمایا اور استفسار فرمایا کہ آیایہ سارا رقبہ ایم ٹی اے کا ہے؟ ملحقہ عمارت دیکھنے پر استفسار فرمایا کہ کیا یہ عمارت بھی جماعت کی ہے؟ اس پر حافظ اسماعیل ایڈوسئی صاحب نے عرض کی کہ یہ ان کی رہائش گاہ ہے جو ان کے والد الحاج ڈاکٹر یوسف احمد ایڈوسئی صاحب مرحوم کی ملکیت ہے۔
اس مواصلاتی دورے کے بعد حضورِ انور نے ایم ٹی اے گھانا وہاب آدم سٹوڈیو کے کارکنان اور رضاکاران سے بات چیت کی۔ حضور انور نے پروگرام تیار کرنے کے قائمقام انچارج عبد الخلیق صاحب سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہinteractiveپروگرامز زیادہ بنائےجائیں۔ زیادہ سے زیادہ براہِ راست پروگرام پیش کیے جائیں کیونکہ لوگ ان میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
حضورِ انور نے مکرم مرزا صالح صاحب سے جو گرافکس ڈیپارٹمنٹ سے ہیں فرمایا کہ fillers بہت سی افریقن زبانوں میں بنائے جائیں جیسے اشانٹی، فانٹی، گونجا، یوروبا، ہاؤسا، کریول وغیرہ۔
حضور نے مزید فرمایا کہfillers قرآنی آیات، احادیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات پر اور خلفائے احمدیت کے فرمودات پر مشتمل ہوں۔
حضورِ انور نے MCR یعنی ٹرانسمیشن آپریٹر مکرم یعقوب بوابنگ صاحب سے فرمایا کہ ٹرانسمیشن بہت حساس حصہ ہے لہٰذا MCRآپریٹرز کو بہت توجہ اور احتیاط سے اپنے فرائض سرانجام دینے چاہئیں کیونکہ جو وہ پیش کریںگے لوگ وہی دیکھیں گے۔ حضور انور نے 72 سالہ Mr. Affum صاحب کو فرمایا کہ اپنا وقت اور مہارت رضاکارانہ طور پر ایم ٹی اے کے لیے استعمال کیا کریں۔ حضور انور نے پرمسرت لہجہ میں انہیں یہ بھی فرمایا کہ وہ اپنے ظاہری ڈیل ڈول سے اپنی عمر سے بہت چھوٹے لگتے ہیں۔
حضور انور نے مکرم عبد الصمد عیسیٰ صاحب جو کہ Real Talk Africa پروگرام چلاتے ہیں سے استفسار فرمایا کہ وہ کتنے پروگرام بنا چکے ہیں۔ انہوں نے عرض کی کہ کورونا کی وجہ سے کوئی پروگرام نہیں بناسکے۔ اس پر حضور انور نے یہ سنہری نصیحت فرمائی: کورونا کو کام نہ کرنے کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے۔ Real Talk Africa کا پروگرام آن لائن بھی کیا جاسکتا ہے۔ حضور انور نے یہی نصیحت Inspirational Africans کے پروڈیوسر مکرم عبدالرقیب صاحب کو بھی کی۔
حضور انور نے مکرم عبد المومن مسلم صاحب جو کہ Story Times with Kidsکے پروڈیوسر ہیں سے فرمایا کہ جرمن سٹوڈیو نے بچوں کے لیے عمدہ پروگرام بنائے ہیں۔ ایم ٹی اے گھانا کو وہ پروگرامز دیکھنے چاہئیں۔ اور پھر اگر پسند کریں تو ان جیسے پروگرامز بنائیں یا پھر ان سے سوچ اخذ کرکے افریقن معاشرے کے حساب سے پروگرام بنائیں۔ حضور نے فرمایا کہ آج کل میڈیا کی وجہ سے بچے بہت سی چیزوں کو جانتے ہیں۔ چنانچہ ایسے پروگرام بنائے جائیں جو ان کے لیے علمی ہوں اور عصرِ حاضر کے مسائل پر بھی روشنی ڈالیں۔
مکرم حنیف بِپُوا صاحب سے جو کہ کماسی میں ایم ٹی اے گھانا کے نمائندہ ہیں اور اشانٹی ریجن کے ایجوکیشن یونٹ کے کارکن ہیں حضور انور نے استفسار فرمایا کہ ریجن میں احمدی سکول کتنے ہیں اور بالخصوص سینٹرل مسجد کماسی کے قریب واقع احمدیہ سکول کے متعلق استفسار فرمایا۔ حنیف بِپُوا صاحب نے بتایا کہ سکول تو ابھی بھی ہے مگر پڑھائی بہت اچھی نہیں۔ اس سلسلہ میں بعض سرکاری افسران سے بھی رابطہ کیا گیا ہےتاکہ سکول میں مزید تعمیراتی کام کیا جائے۔ اس پر حضور انور نے قیمتی نصائح اور رہنمائی سے نوازا۔
شیڈیولنگ ٹیم سے مخاطب ہوکر حضورِ انور نے فرمایا کہ شیڈیولنگ ٹیم کے پاس ہمیشہ ایک ایمرجنسی پلان بھی ہونا چاہیے تاکہ خدانخواستہ اگر پروگرامنگ ڈیپارٹمنٹ کوئی پروگرام مہیا نہ کرسکے تو اس کا متبادل پروگرام موجود ہو۔
آخر پر حضور انور نے وہاب آدم سٹوڈیوز سے اپنی امید کا ان الفاظ میں اظہار فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ وہاب آدم سٹوڈیو صرف گھانا کا ہی بہترین سٹوڈیو نہ ہو بلکہ پورے افریقہ میں بہترین سٹوڈیو بنے۔
حضورِ انور سے سوال کیا گیا کہ نوجوانوں کو دنیاوی چینلز سے جن میں entertainment دی جاتی ہے سے کیسے دور لے جاکر اپنی طرف لائیں؟
حضورِ انور نے فرمایاکہ آج کل لوگوں کا رجحان مادیت کی طرف ہے۔ چنانچہ یہ تو ظاہر ہے کہ وہ ان چینلز کی طرف توجہ کریں گے جن میں انہیں موسیقی اور رقص وغیرہ دیکھنے کو ملتا ہے جو ہم ایم ٹی اے پر نہیں دکھا سکتے۔ تاہم ہمیں اچھے اور جاذب پروگرامز بنانے چاہئیں تاکہ لوگ اس طرف کھنچیں۔ آپ کو اس کے متعلق تحقیق کرنی چاہیے۔ ایک سوالنامہ تیار کریں اور مختلف علاقوں میں تقسیم کریں، مختلف شہروں میں اور مختلف پسِ منظر رکھنے والے لوگوں میں تاکہ آپ جان سکیں کہ لوگ دینی اور حالاتِ حاضرہ پر مشتمل پروگرامز میں کیا دیکھنا چاہتے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا کہ جائزہ لیا جائے کہ کتنے گھانین ایم ٹی اے دیکھتے ہیں، وہ کون کون سے پروگرام دیکھتے ہیں۔ اور یہ بھی جائزہ لیا جائے کہ مختلف علاقوں میں کو ن کون سے پروگرام دیکھے جاتے ہیں۔ آخر پر ڈائریکٹر صاحب نے حضور انور سے اجازت چاہی کہ جن آپریٹرز کو بات کرنے کا موقع نہیں ملا وہ آگے آکے بیٹھ جائیں اور حضور انور سے سلام عرض کرسکیں۔ چنانچہmainکیمرہ مین بھی آئے ،سلام عرض کیا اور یوں پروگرام کا اختتام ہوا۔ الحمد للہ
٭…٭… ٭