نماز

کیا عورت گھرمیں نماز باجماعت کےلیے اقامت کہہ سکتی ہے؟

سوال: اسی ملاقات میں خاکسار نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ آج کل مجبوری کے حالات میں جبکہ گھر والے افراد گھر پر نماز با جماعت ادا کریں تو کیا عورت نماز باجماعت کےلیے اقامت کہہ سکتی ہے، نیز امام کے بھولنے پر لقمہ دے سکتی ہے؟اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ارشاد فرمایا:

جواب:اگر صرف گھر کے مرد اور عورتیں ہوں تو لقمہ دے سکتی ہے، لیکن غیر مرد ہوں تو حسب ارشاد حضورﷺ کسی بھول، سہو کی صورت میں تالی بجائے گی۔ لقمہ نہیں دے گی یا سبحان اللہ نہیں کہے گی۔

نیز فرمایا :عورت اقامت نہیں کہے گی خواہ گھر میں ہی نماز ہو رہی ہو کیونکہ حضورﷺ نے اس کی اجازت نہیں دی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بارے میں بھی آتا ہے کہ آپ جب کسی مجبوری کی وجہ سےگھر پر نماز ادا کرتے تھے اور حضرت اماں جانؓ کو نماز میں اپنے ساتھ کھڑا کر لیا کرتے تھے(حضور علیہ السلام کے حضرت اماں جان ؓکو ساتھ کھڑے کرنے کی مجبوری بھی حضرت اماں جان ؓنے بیان فرمائی ہوئی ہے) لیکن یہ کہیں نہیں آتا کہ آپ نے حضرت اماں جانؓ کو اقامت کہنے کا ارشاد فرمایا ہو۔اس لیے اقامت مرد خود ہی کہے گا۔اور ویسے بھی اقامت کے متعلق تو حدیث میں بھی آتا ہے کہ بوقت ضرورت امام خود بھی کہہ سکتا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے ارشاد مبارک میں جس حدیث کی طرف اشارہ فرمایا وہ سنن ترمذی میںعمرو بن عثمان بن یعلی بن مرہ ؓسے مروی ہے، جسے وہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا (حضرت یعلی بن مرہ ؓ)سے روایت کرتے ہیں کہ وہ لوگ نبی اکرمﷺ کے ساتھ سفر میں تھے۔چنانچہ جب وہ ایک تنگ جگہ میں پہنچے تو نماز کا وقت ہو گیا۔وہاں اوپر آسمان سے بارش برسنے لگی اور نیچے زمین پر کیچڑ ہو گیا۔پس رسول اللہﷺ نے اپنی سواری پر سوار رہتے ہوئے اذان دی اور اقامت کہی۔پھر حضورﷺ نے اپنی سواری آگے کی اور اشاروں سے انہیں نماز پڑھاتے ہوئے ان کی امامت کروائی۔آپ سجدے میں رکوع سے زیادہ جھکتے تھے۔

(جامع ترمذی کتاب الصلاۃ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الدَّابَّةِ فِي الطِّينِ وَالْمَطَرِ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button