اللہ تعالیٰ کی رحمانیت کے نظارے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ 22؍ ستمبر 2006ءمیں فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مَیں نے اپنی رحمانیت کے نظارے دکھاتے ہوئے تمہارے لئے یہ جو زمین و آسمان پیدا کیا ہے اس پہ غور کرو۔ ستارے ہیں، چاند ہے، سورج ہے، فضا میں مختلف قسم کی گیسز ہیں، مختلف قسم کی تہیں ہیں جو بعض اجرام فلکی کے نقصانات سے تمہیں محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔ ہر ایک چیز اپنے اپنے بتائے ہوئے وقت، رفتار اور دائرے میں گردش کر رہی ہے۔ پھر رات اور دن، چاند اور سورج ہماری زمین کی پیدائش پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ یعنی زمین میں جو چیزیں پید اہوتی ہیں، مختلف موسم ہیں، بارش ہے، سردی ہے، گرمی ہے اور اسکے حساب سے اللہ تعالیٰ نے مختلف فصلیں اور پھل، درخت اور پودے مہیا کئے ہوئے ہیں۔ باغ وغیرہ ہیں جن سے تم فائدہ اٹھاتے ہو۔ تو جو لوگ ان چیزوں پر غور کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرتے ہیں، اس پر اس کا شکر ادا کرتے ہیں وہ اس بات پر بھی قائم ہوتے ہیں کہ مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے بارہ میں جو بتایا وہ اگر حق ہے تو آخرت بھی حق ہے۔ پس یہ سب دیکھ کر ایک مومن دعا کرتا ہے کہ ہماری غلطیوں کو، کوتاہیوں کو معاف فرما۔ انکی وجہ سے ہمیں کسی پکڑ میں نہ لے لینا اور ہمیں آخرت کے عذاب سے بچا۔ یہ دعا اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کریم میں سکھائی ہے۔ فرماتا ہے
اَلَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیَامًا وَّ قُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِھِمْ وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْا َرْض رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (آل عمران:192)
وہ لوگ جو اللہ کو یاد کرتے ہیں، کھڑے ہوئے بھی اور بیٹھے ہوئے بھی اور اپنے پہلوؤں کے بل بھی اور آسمان و زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں اور بے ساختہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے ربّ تو نے ہرگز یہ بے مقصد پیدا نہیں کیا۔ پاک ہے توُ پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔