عدت

نکاح کے فوراً بعد (قبل اس کے کہ خاوند بیوی کو چھوئے) رشتہ ختم ہوجانے کی صورت میں عورت پر عدت نہیں ہے

سوال: ایک عرب خاتون نے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ نکاح کے فوراً بعدقبل اس کے کہ خاوند بیوی کو چھوئے،رشتہ ختم ہوجانے کی صورت میں اس عورت پر کوئی عدت ہے؟ نیز ایسی صورت میں یہ عورت اپنے اس پہلے خاوند سے شادی کر سکتی ہے جس سے اسے طلاق بتہ ہو چکی ہے؟حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 20؍جولائی 2020ءمیں اس مسئلے کے بارے میں درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور نے فرمایا:

جواب: نکاح کے بعد اور میاں بیوی میں تعلقات قائم ہونے سے قبل ہونے والی طلاق میں عورت پر کوئی عدت نہیں جیسا کہ قرآن کریم اس بارہ میں واضح طور پر فرماتا ہے

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَکَحۡتُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقۡتُمُوۡھُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡھُنَّ فَمَا لَکُمۡ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ عِدَّۃٍ تَعۡتَدُّوۡنَہَا ۚ فَمَتِّعُوۡھُنَّ وَ سَرِّحُوۡھُنَّ سَرَاحًا جَمِیۡلًا۔(سورۃالاحزاب:50)

یعنی اے مومنو! جب تم مومن عورتوں سے شادی کرو، پھر ان کو ان کے چھونے سے پہلے طلاق دےدو تو تم کو کوئی حق نہیں کہ ان سے عدت کا مطالبہ کرو، پس (چاہیے کہ) ان کو کچھ دنیوی نفع پہنچا دو اور ان کو عمدگی کے ساتھ رخصت کر دو۔

آپ کے دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ ایسی صورت میں یہ عورت اپنے پہلے خاوندسے جس سے اسے طلاق بتہ ہو چکی ہے رجوع نہیں کر سکتی،کیونکہ طلاق بتہ کی صورت میں دوسرے خاوند کے ساتھ تعلقات زوجیت قائم ہونا ضروری ہیں۔ چنانچہ احادیث میں آتا ہے کہ ایک عورت جسے اپنے خاوند سے طلاق بتہ ہو چکی تھی اس نے کسی دوسرے شخص سے شادی کی اور شادی کے بعد حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس دوسرے خاوند کے تعلقات زوجیت قائم نہ کر سکنے کی شکایت کی۔ جس پر حضور ﷺ نے اس عورت کو فرمایا کہ شاید تم اپنے پہلے خاوند کے پاس لوٹنا چاہتی ہو لیکن ایسا نہیں ہو سکتا جب تک کہ یہ دوسرا خاوند تمہارے ساتھ تعلقات زوجیت قائم نہ کر لے۔

(صحیح بخاری کتاب الطلاق بَاب مَنْ أَجَازَ طَلَاقَ الثَّلَاثِ)

ایسی صورت میں یہ بات مد نظر رکھنا بھی بہت ضروری ہے کہ طلاق بتہ کے بعد دوسرے شخص سے اس غرض سے شادی کرنا کہ اس سے طلاق لے کر پہلے خاوند کے ساتھ رجوع کیا جا سکے،یا وہ مرد اس عورت سے اس غرض سے شادی کرے کہ شادی کے بعد وہ اسے طلاق دےدے گا تا کہ وہ عورت اپنے پہلے خاوند کی طرف لوٹ سکے، تو اس قسم کی منصوبہ بندی کو شریعت نے نہایت ناپسند فرمایا ہے اور اس قسم کی شادی کرنے اور کروانے والے مرد و عورت پر آنحضور ﷺ نے لعنت بھیجی ہے۔

(سنن ترمذی کتاب النکاح بَاب الْمُحِلِّ وَالْمُحَلَّلِ لَهُ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button