نفع و نقصان کی شراکت کی شرط کے ساتھ کسی کاروباری کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا
سوال: کسی کاروباری کمپنی میں نفع و نقصان کی شراکت کی شرط کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے کے بارے میں محترم ناظم صاحب دارالافتاء کی ایک رپورٹ کے بارے میں راہنمائی فرماتے ہوئے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ یکم جولائی 2020ء میں ارشاد فرمایا:
جواب:دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں بھی کئی قسم کے کاروبار کرتی ہیں۔ کچھ کاروبار انہوں نے ظاہر کیے ہوتے ہیں، جن میں کسی قسم کی شرعی یا قانونی خلاف ورزی نہیں ہوتی لیکن کچھ کاروبار انہوں نے سائیڈ بزنس کے طور پر اختیار کیے ہوتے ہیں جنہیں وہ اپنے Profile میں Highlight نہیں کرتیں۔ اور ایسے کاروباروں میں بعض اوقات دینی یا قانونی قواعد و ضوابط کا پوری طرح خیال نہیں رکھا گیا ہوتا۔
پس اگر کسی کمپنی کے کاروبار کی تفصیلات واضح ہوں یا آسانی سے ان کے کاروبار کی تفصیلات معلوم ہو سکیں اور ان میں کوئی غیر اسلامی یا غیر قانونی شق موجود ہوتو پھر ایسی کمپنی کے ساتھ نفع نقصان میں شراکت کی شرط کے ساتھ بھی کاروبار نہیں کرنا چاہیے۔
ہاں یہ ٹھیک ہے کہ چونکہ آج کل اکثر مسائل زیر و زبر ہو گئے ہیں۔ لہٰذا کمپنی کے جو کاروبار نظر آ رہے ہوں ان میں اگر کوئی غیر اسلامی یا غیر قانونی شق نہ ہو تو پھر نفع و نقصان میں شراکت کے ساتھ کاروبار میں شامل ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر اس کمپنی نے اپنے کاروبار کا کچھ حصہ سائیڈ بزنس کے طور پر رکھا ہوا ہے جس کے بارے میں وہ اپنے شراکت داروں کو کچھ نہیں بتاتی تو پھر اس بارے میں بلاوجہ وہم میں پڑنے یا خواہ مخواہ کرید کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر پتہ چل جائے کہ غیر قانونی ہے تو پھر اس سے علیحدگی کر لینی چاہیے۔