نکاح وطلاق
اگر لڑکی کا کوئی عصبی رشتہ دار نہ ہو تو ایسی صورت میں خلیفۃ المسیح اس کے ولی ہیں
سوال: نکاح میں لڑکی کی طرف سے اس کے بہنوئی کے بطور ولیٔ نکاح تقرر کی بابت نظارت اصلاح و ارشاد رشتہ ناطہ صدر انجمن احمدیہ ربوہ کے ایک سوال پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 30؍اگست 2020ءمیں درج ذیل ہدایات فرمائیں:
جواب: لڑکی کے نکاح کےلیے اس کےوالد یا بھائی کے موجود نہ ہونے کی صورت میں لڑکی کے عصبی رشتہ داروں میں سے جو درجہ کے لحاظ سے اس کے زیادہ قریب ہو گا وہی اس کا ولی ہوگا، بشرطیکہ وہ لڑکی کے مفاد کو ہر اعتبار سے پیش نظر رکھنے والا ہو جیسا کہ خود لفظ ولی اس امر کا تقاضا کرتا ہے۔
لیکن اگر لڑکی کا کوئی عصبی رشتہ دار بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں پھر خلیفۃ المسیح اس کے ولی ہیں، اور ایسی بچی کے نکاح کےلیے وکیل کا تقرر نظام جماعت کے ذریعہ ہو گا اور یہی جماعت احمدیہ کا دستور ہے۔