آنحضورﷺ نے حضرت فاطمہؓ سے حضرت علیؓ کے متعلق فرمایا کہ تمہارے چچا کا بیٹا کہاں ہے اسی طرح آپﷺ نے حضرت عباسؓ اور حضرت ابو طالب کےلیے بھی چچا کا لفظ اور حضرت علیؓ نے حضرت خدیجہؓ کےلیے چچی کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
سوال: ایک دوست نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ حضورﷺ نے حضرت فاطمہؓ سے حضرت علیؓ کے متعلق دریافت فرمایا کہ تمہارے چچا کا بیٹا کہاں ہے؟ اسی طرح حضورﷺ نے حضرت عباسؓ اور حضرت ابو طالب کےلیے بھی چچا کا لفظ استعمال فرمایا ہے اور حضرت علیؓ نے حضرت خدیجہؓ کےلیے چچی کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ اس لفظ کی کچھ وضاحت فرما دیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 13؍دسمبر 2020ء میں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا:
جواب: ہر معاشرہ کے کچھ رسم و رواج اورروزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والے محاورے ہوتے ہیں، جو اسی معاشرےکو سامنے رکھ کر سمجھے جا سکتے ہیں۔ چنانچہ بعض خاندانوں میں والد کا کسی شخص سے جو رشتہ ہوتا ہے خاندانی رسم و رواج یا محاورہ کے تحت وہی رشتہ اولاد کےلیے بھی استعمال ہو جاتا ہے۔ حضرت علیؓ چونکہ حضورﷺ کے چچا کے بیٹے تھے، لہٰذا اسی معاشرتی رواج کے تحت حضورﷺ نے اپنی بیٹی سے دریافت کیا کہ تمہارے چچا کا بیٹا کہاں ہے۔
پھر عرب میں يَا ابْنَ عَمِّ اور يَا ابْنَ أَخِي یعنی اے میرے چچا کے بیٹے اور اے میرے بھتیجے وغیرہ الفاظ کے استعمال کا عام عام رواج تھا اور اب تک ہے۔ چنانچہ بڑی عمر کا شخص اپنے سے چھوٹی عمر کے شخص کو مخاطب کرنے کےلیے ابْنَ أَخِي یعنی اے میرے بھتیجے کے الفاظ استعمال کرتا ہے اور اسی طرح بیوی اپنے خاوند کا نام لینے کی بجائے يَا ابْنَ عَمِّ یعنی اے میرے چچا کے بیٹے کے الفاظ استعمال کرتی ہے۔
جہاں تک حضرت علیؓ کے حضرت خدیجہؓ کےلیے چچی کے الفاظ استعمال کرنے کا تعلق ہے تو عربی میں پھوپھی اور چچی دونوں کےلیے عَمَّتِیْ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ لگتا ہے آپ نے کسی جگہ عَمَّتِیْ کا لفظ پڑھ کر اس کا ترجمہ چچی سمجھ لیا ہے جبکہ حضرت خدیجہؓ اور حضرت علیؓ کے حوالے سے اس لفظ کا ترجمہ پھوپھی بنے گا۔ کیونکہ حضرت خدیجہؓ اور حضرت ابوطالب کا نسب پانچویں درجہ پر قصی بن کلاب پر آپس میں ملتا ہے اور اس لحاظ سے حضرت خدیجہؓ رشتہ میں حضرت علیؓ کی پھوپھی لگتی تھیں۔