جلسہ سالانہ برکینا فاسو 2022ء
٭…اس سال جلسہ سالانہ کا مرکزی موضوع ’’اسلام احمدیت، محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ تھا
٭… اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دس ہزار کے قریب احمدی افراد ملک کے 13ریجنز سے اس جلسہ میں شامل ہوئے
٭…ریڈیو، ٹی وی ،پرنٹ اور آن لائن میڈیا میں وسیع پیمانے پر جلسہ کی کوریج
جماعت احمدیہ برکینافاسو کو 25 تا 27 مارچ 2022ء اپنا 30 واں جلسہ سالانہ دارالحکومت واگا ڈوگو میں جماعت کی زمین بستان مہدی میں منعقدکرنے کی توفیق ملی۔ جلسہ سالانہ کے انعقاد کے لیے ایک بہت بڑی ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے جو مختلف شعبہ جات میں انتہائی محنت اور لگن سے کام کر کے جلسہ کو کامیاب بناتی ہے۔ چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے کونے داؤدا صاحب کو افسر جلسہ سالانہ مقرر کیا گیا جن کی سربراہی میں جلسہ سالانہ کو کامیاب کرنے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی۔ اس سال خاص طور پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مولانا محمد شریف عودہ صاحب کو اپنے نمائندہ کے طورپر جلسہ سالانہ برکینا فاسو میں شمولیت کے لیے بھیجا۔
وقار عمل
یہ جماعت احمدیہ کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ اکثر کام وقار عمل کر کے کیے جاتے ہیں جس سے ایک طرف تو افراد جماعت کو کام کرنے کی عادت پڑتی ہے اور دوسری طرف جماعت کا قیمتی سرمایہ بچایا جاتا ہے۔ چنانچہ جلسہ سالانہ کے انتظامات کو کامیاب بنانے کے لیے ایک مہینہ پہلے سے ہی وقار عمل شروع کردیے گئے تھے۔ جامعۃ المبشرین کے 60طلباء روزانہ بعد نماز عصر حافظ نمی آدم صاحب استاد جامعۃ المبشرین برکینافاسو کی سربراہی میں باقاعدگی سے وقار عمل کرتے رہے۔ چنانچہ 13؍مارچ سے جامعۃ المبشرین میں باقاعدہ چھٹیاں کر دی گئیں اور صبح 8بجے سے لے کر شام6 بجے تک طلباء موسم کی شدت کے باوجود اس بابرکت جلسہ کو کامیاب بنانے کے لیے وقار عمل کرتے رہے۔
اس کے علاوہ ہر اتوار کو پچاس کے قریب خدام الاحمدیہ واگا ڈوگو وقار عمل کرنے کے لیے باقاعدگی سے بستان مہدی میں آتے رہے۔
جلسہ گاہ اور رہائش گاہ کی تیاری
جلسہ گاہ، رہائش گاہ، کچن، دفاتر، نمائش، بازار، لجنہ جلسہ گاہ، لجنہ رہائش گاہ، ٹوائلٹس اور دیگر ضروریات کے عارضی انتظامات کرنے کی خاطر پائپ اور لکڑی کے ڈنڈے لگانے کے لیے تقریباً 1160 گڑھے کھودے گئے۔ سخت زمین میں یہ بہت محنت طلب کام ہے لیکن اس کے کیے بغیر چارہ بھی نہیں۔ یہ سارا کام جامعہ کے طلبہ نے وقار عمل کرکے مکمل کیا۔
مردو زن کی عارضی رہائش گاہیں بھی چیکوں کے ساتھ بڑی محنت سے تیار کی گئیں۔ اس سال بعض مزید شعبہ جات کے لیے بھی عارضی دفاتر بنائے گئے، جن میں وصیت، وقف نو، رشتہ ناطہ، ہیومینٹی فرسٹ اور احمدی طلباء کی تنظیم FEEMABکے دفاتر شامل تھے۔ نیز تینوں تنظیموں (خدام، انصار اور لجنہ) کے دفاتر اور عارضی ڈسپنسری اور بازار بھی قائم کیا گیا۔ یہ تمام عارضی رہائش گاہیں چیکوں کے ساتھ کھڑی کی گئی تھیں۔ اس سال پہلی دفعہ کچن کے لیے بستان مہدی سے ملحقہ جگہ پر انتظام کیا گیا۔
جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش
بستان مہدی میں جلسہ کے لیے پختہ سٹیج بنا ہوا ہے۔ جلسہ گاہ میں لوہے کے پائپ لگادیے گئے ہیں تاہم کم و بیش دس ہزار افراد کے بیٹھنے کے لیے جلسہ گاہ کی تیاری ایک بڑاکام ہے۔ جلسہ گاہ کو کَوَر کرنے کے لیے موٹے کپڑے کی چھت لگائی جاتی ہے۔ تیز ہواؤں سے بچانے کے لیے کپڑے کی بھاری اور دسیوں میٹرز لمبی ایک ایک شیٹ کو مہارت اور محنت سے جوڑا جاتا ہے۔
جلسہ سالانہ کے سٹیج کو خوبصورتی سے سجایا گیا۔ جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش کے لیے 24عدد بینرز استعمال ہوئے۔ جلسہ گاہ کے آخر پر لگایا گیا ایک بیس میٹر لمبا بینر جس پر ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ لکھا تھا، سب کی توجہ کا مرکز بنارہا۔
جلسہ کا پروگرام اور تقاریر کے تراجم
اس سال جلسہ سالانہ کا مرکزی موضوع ’’اسلام احمدیت، محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ تھا ۔جلسہ کے پروگرام میں شامل ہر فرد کو خط اور فون کے ذریعہ اطلاع دی گئی۔ کوشش کی گئی کہ تمام مقررین 15 مارچ سے پہلے اپنی تقاریر جمع کروادیں تاکہ تقاریر کے تراجم پہلے تیار کروا لیے جائیں۔ یہاں جلسہ پر مقامی زبانوں یعنی جولا، مورے، فُلفُلدے اور بیسا میں تراجم کرنے پڑتے ہیں۔ تمام تقاریر اور دروس کے تراجم جلسہ سے پہلے تیارکروا لیے گئے۔ متبادل مقررین کا انتظام بھی کیا گیا۔ اس سال جلسہ کے تینوں دن مندرجہ ذیل موضوعات پر دروس کا انتظام کیا گیا۔
1: ذکر الٰہی کی اہمیت
2:خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ
3: رمضان کی برکات
اس کے علاوہ مندرذیل عناوین پر تقاریر کی گئیں۔
1: رسول اللہﷺ بطور رحمۃ للعالمین
2: جماعت احمدیہ کی طرف سے انسانی حقوق کے لیے کی جانے والی خدمات
3: از دواجی مسائل اور ان کا حل
4: اسلام احمدیت ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘
5: ان کے علاوہ دو تقاریر (افتتاحی و اختتامی اجلاس میں) محمد شریف عودہ صاحب نے کیں۔
پریس کانفرنس
22؍مارچ بروز منگل صبح دس بجے احمدیہ مشن سومگاندے میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اخبارات و میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو مدعو کیا گیا۔ کانفرنس میں مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے شمولیت اختیار کی اور جماعت کا پیغام پہنچایا اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ پریس کانفرنس میں آن لائن اخبارات میں Lefaso.net، Burkina24، Globinfo اور Fasoinfo کے نمائندگان شامل تھے نیز پرنٹ میڈیا میں Sidwaya، Aujourd‘hui au Faso اور L‘Express du Fasoکے نمائندگان شامل ہوئے۔ اس موقع پر ریڈیو کے نمائندگان میں Salankoloto، Rmo اور Ouaga fm ریڈیوز شامل تھےنیز TVZ ٹیلی ویژن کے نمائندے بھی پریس کانفرنس میں شامل ہوئے۔
وفود کی آمد
جلسہ سالانہ پر سیکیورٹی کے لیے بھی ایک بڑی ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے چنانچہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ملک کےتمام ریجنز سے خدام بلائے جاتے ہیں۔ اس سال بھی جلسہ سے دو دن پہلے چالیس کے قریب خدام سیکیورٹی کے لیے آگئے۔ 24؍مارچ بروز جمعرات مختلف ریجنز سے وفود کے آنے کا سلسلہ شروع ہوگیاتھا ۔ چنانچہ جمعرات کی شام 5 بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے نمائندہ مولانا محمد شریف عودہ صاحب اور مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو نے افسر جلسہ سالانہ کے ساتھ انتظامات کا تفصیلی معائنہ کیا اور ہدایات دیں۔
جلسہ سالانہ کا پہلا روز 25؍مارچ 2022ء بروز جمعۃ المبارک
جلسہ سالانہ کےپہلے دن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا جو مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے پڑھائی۔ نماز فجر کے بعدنیکیما عبد الرحمٰن صاحب نے ’’خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ‘‘ کے موضوع پر پر مورے اور جولا زبان میں درس دیانیز اس کا فلفلدے زبان میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔
پرچم کشائی و افتتاحی تقریب
نماز جمعہ و نماز عصر مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے پڑھائی۔ جلسہ کے پہلے دن شدید گرمی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے جمعہ کے درمیان ہی بارش کے آثار پیدا کر دیے۔ چنانچہ نمازوں کے فوراً بعد ہی شدید بارش شروع ہوگئی اور کافی دیر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ جہاں بارش کی وجہ سے موسم خوش گوار ہوگیا، وہاں پریشانی بھی ہوئی کیونکہ بارش کی وجہ سے تمام جلسہ گاہ پانی سے بھر گیا تھا۔ قالین وغیرہ گیلے ہوگئے تھے۔ نیز بارش کی وجہ سے بجلی کا نظام بھی کافی متاثر ہوا۔
پرچم کشائی شام 5بجے ہونا تھی لیکن بارش کی وجہ سے پرچم کشائی تاخیر سے کی گئی۔ چنانچہ لوائے احمدیت مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے لہرایا اور برکینافاسو کا پرچم مکرم امیر صاحب نے لہرایا اور دعا کی گئی۔ اس کے بعد افتتاحی اجلاس کا آغاز کیا گیا۔ بارش کی وجہ سے یہ انتظام کیا گیا کہ بوڑھے افراد کو کرسیوں پر بٹھایا جائے اور باقی افراد کھڑے ہوکر ہی پہلے اجلاس میں شامل ہوں۔
عزیزم Traore Sidiqueتراؤڑے صدیق صاحب طالب علم جامعۃ المبشرین نے سورہ نور کی آیات 56تا 57کی تلاوت کی اور فرنچ زبان میں ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں جامعہ کے طلباء Tangara Abdul Wahabاور Chitou Adewaleنے حضرت مسیح موعودؑ کا قصیدہ ’’یا عین فیض اللّٰہ والعرفان‘‘ پیش کیا۔ پہلے اجلاس کے دوران ہی بارش دوبارہ شروع ہوگئی لیکن حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت کے فدائی احمدی اس بارش میں بھی دلجمعی اور مستعدی کے ساتھ بیٹھے رہے۔
بعد ازاں افسر جلسہ سالانہ صاحب نے بعض ابتدائی کلمات پیش کیے اور حاضرین کو جلسہ سالانہ پر خوش آمدید کہا۔ اس کے بعد حکومت کے بعض نمائندگان نے اپنے نیک خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے عربی زبان میں تقریر کی جس کا ملک کی تینوں بڑی زبانوں (مورے، جولا، فُلفُلدے) میں ساتھ ساتھ ترجمہ کیا جاتا رہا۔ بعد ازاں دعا ہوئی اور افتتاحی اجلاس کا اختتام ہوا۔
میٹنگ FEEMAB
جلسہ سالانہ کے پہلے دن احمدی طلباء کی تنظیم FEEMAB کی میٹنگ ہوئی۔ اس کی صدارت نیشنل سیکرٹری تعلیم جیالو محمود صاحب نے کی۔ اس میٹنگ میں 80طلباء نے شرکت کی۔ اس میٹنگ کا مقصد احمدی طلباء کو نظام جماعت سے مضبوطی سے جوڑنے اور اس تنظیم کو مزید فعال کرنے کی طرف توجہ دلانا تھا۔
احمدی اساتذہ کی میٹنگ
اس سال پہلی دفعہ برکینافاسو کے احمدی حضرات جن کا تعلق تدریس سے ہے، ان کی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ چنانچہ جلسہ کے پہلے دن جمعہ کی رات9 بجے ان کی میٹنگ کا آغاز ہوا۔ اس نشست کی صدارت کابورے سلیمان صاحب نائب امیر برکینافاسو نے کی۔ اس میٹنگ میں 47 افراد شامل ہوئے۔ چنانچہ ان حضرات سے تعارف کروایا گیا اور کوائف اکٹھے کیے گئے۔ آخر میں 6 افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔ جس کے صدر کوناتے عبدالحیٔ صاحب مقرر کیے گئے۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا روز 26؍مارچ 2022ء بروز ہفتہ
جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز بھی نماز تہجد سے کیا گیا جو کہ مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے پڑھائی۔ نماز فجر کے بعد عطاء الحبیب صاحب نے ’’ذکر الٰہی کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر درس دیا اور بعد ازاں ملک کی تینوں بڑی زبانوں میں تراجم کیے گئے۔
جلسہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز ہفتہ کے روز صبح 9:25 پر سومانا احمدو صاحب نائب امیر اول برکینا فاسو کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مرزا عطاء الرؤف صاحب نے کی جس کا فرنچ ترجمہ جیالو محمود صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم اردو کلام سورے قاسم صاحب نے فرنچ ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔
اس اجلاس کی پہلی تقریر جیالو عبدالرحمٰن صاحب نے جماعت احمدیہ کی طرف سے انسانی حقوق کے لیے کی جانے والی خدمات کے موضوع پر کی جس کا بعدازاں تین زبانوں میں ترجمہ پیش کیا گیا۔ اس تقریر کے بعد حافظ عطاء النعیم صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام ’’حمدو ثنا اسی کو جو ذات جاودانی‘‘ پیش کیا۔ اس نظم کا فرنچ ترجمہ کانازوئے سالف طالب علم جامعۃ المبشرین نے پیش کیا۔
اجلاس کی دوسری تقریر جیالو آدما صاحب نے ’’رسول اللہ ﷺ رحمۃ للعالمین‘‘ کے موضوع پر فرنچ زبان میں کی۔
مبلغین و لوکل معلمین کےساتھ میٹنگ
ہفتہ کے دن دوپہرتین بجے مبلغین اور لوکل معلمین کی مولانا شریف عودہ صاحب کے ساتھ ایک میٹنگ رکھی گئی تھی جس میں ڈیڑھ سو کے قریب مبلغین و معلمین شامل ہوئے۔ مولانا صاحب نے اپنے ابتدائی کلمات میں اطاعت خلافت اور اطاعت نظام خلافت پر مختلف پیرایوں میں توجہ دلائی، بعد ازاں سوال و جواب کا طویل سلسلہ شروع ہوا جس سے تمام حاضرین خوب مستفید ہوئے۔
جلسہ کا تیسرا اجلاس
جلسہ سالانہ کا تیسرا اجلاس نسبتاً دیر سے شروع ہوا۔ اس کی وجہ بارش کی وجہ سے بجلی کےنظام میں خرابی تھی۔ چنانچہ شام ساڑھے پانچ کے بعد اس اجلاس کا آغاز کابورے سلیمان صاحب نائب امیر دوم کی زیر صدارت ہوا۔ تلاوت قرآن کریم حافظ سورے بشیر صاحب نے کی نیز سولاما لاسینا صاحب نے فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں جیگی آدما طالب علم جامعۃالمبشرین نے حضرت مسیح موعودؑ کا اردو منظوم کلام ’’کیوں عجب کرتے ہو گر میں آگیا ہو کر مسیح‘‘ پیش کیا۔ اس اجلاس کی تقریر حسن جنگانی صاحب نے ’’عائلی زندگی کے مسائل اور ان کا حل‘‘ کے موضوع پر کی۔
مقامی زبانوں میں جلسہ جات کا انعقاد
جلسہ سالانہ برکینا فاسو کا ایک خوبصورت حصہ چار مقامی زبانوں میں بیک وقت جلسہ کا انعقاد ہوتا ہے۔ جلسہ کے دوسرے روز بعد نماز عشاء چار لوکل زبانوں جولا، مورے، فُلفُلدے اور بیسا میں الگ الگ جلسہ جات منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس طرح مختلف بولیاں بولنے والے مسیح پاک علیہ السلام کے یہ خوبصورت روحانی پرندے اپنی اپنی بولی میں علم و معرفت کی باتیں سنتے اور اپنے ایمانوں کو تازہ کرتے ہیں۔ جب غیرازجماعت مہمان دیکھتے ہیں کہ جماعت کے علماء ان کی اپنی زبان میں ان تک پیغام حق پہنچا رہے ہیں توان علاقوں سے آنے والے یہ مہمان اس خوبصورت مجلس سے بہت محظوظ ہوتے ہیں۔
ہر مقامی زبان کے جلسہ کے لیے دو افراد پر مبنی کمیٹی بنائی گئی جن کے ذمہ جلسہ کا انعقاد کرنا تھا۔ جولازبان کےمکرم حسن جنگانی صاحب،مورے کےمکرم حافظ نعیم احمد صاحب، فلفلدے کےجیا و حسینی صاحب اور بیسا زبان کے جلسہ کی نگرانی مکرم مرزا عطاء الرؤ ف صاحب نے کی۔ ان مقامی جلسوں میں درج ذیل دو تقاریر رکھی گئی تھیں جن کے بعد ہر زبان میں الگ الگ مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی:
1۔ صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام
2۔ برکات خلافت
عربی بولنے والے حضرات کے ساتھ نشست
جلسہ کے دوسرے دن ہی رات 9 بجے عربی بولنے اور سمجھنے والے افراد کی مولانا محمد شریف عودہ صاحب کے ساتھ نشست رکھی گئی۔ چنانچہ تلاوت قرآن کریم عزیزم اسومافتاحوAssouma Fatahou نے کی اور عربی قصیدہ عزیزم Tienderbiogou Luqman اور عزیزم Muhammad Alyin محمد العین نے پیش کیا۔ بعد ازاں مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے ایمان افروز واقعات پر مبنی تقریر کی جس میں الٰہی تائیدات اور خلافت کی برکات پر مبنی واقعات بیان کیے۔ بعد ازاں احباب نے مختلف سوالات کیے۔ اس پروگرام میں 140افراد نے شمولیت اختیار کی۔
میڈیکل فیلڈ سے تعلق رکھنے والے افراد کی نشست
اس سال پہلی دفعہ جماعت احمدیہ کے وہ افراد جو کہ میڈیکل کی فیلڈ سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی نشست کا اہتمام بھی کیا گیا۔ چنانچہ 20افراد اس نشست میں شامل ہوئے۔ اس نشست میں برکینافاسو احمدی حضرات کی میڈیکل ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے پہلے صدر ڈاکٹر کابورے ادریسا صاحب کو چنا گیا۔
مذہبی ڈائیلاگ فورم
جلسہ سالانہ برکینا فاسو کا ایک اہم پروگرام ’’فورم‘‘ کا انعقاد ہے۔ جلسہ سالانہ کے دوسرے روزہفتہ رات 9 بجے برکینافاسو کے احمدی طلبہ کی تنظیم ’’FEEMAB‘‘ نے اس کا اہتمام کیا۔ اس سال اس فورم میں ڈائیلاگ کے لیے یہ عنوان رکھا گیا تھا۔ ’’سیکیورٹی چیلنجز اور قومی مفاہمت ، مذہب اس بارے میں کیا راہنمائی کرسکتا ہے ‘‘۔ یہ فورم نیشنل سیکرٹری تعلیم جیالو محمود صاحب کی صدارت میں منعقد کیا گیا ۔
اس مکالمے میں گفتگو کرنے کے لیے مختلف مذاہب اور ایسوسی ایشن کے نمائندگان نے حصہ لیا جن میں 1۔پراٹسٹنٹ 2۔راحیلین موومنٹ 3۔ کیتھولک 4۔Le Movement Eckankar۔۔5 ۔Association Amour Divineاور جماعت احمدیہ نے حصہ لیا۔ بعد میں حاضرین نے مقررین سے سوالات کیے۔ فورم میں کل 217 مردو ز ن نے شمولیت اختیار کی۔
جلسہ سالانہ کا تیسرا روز 27؍ مارچ 2022ء بروز اتوار
جلسہ کے تیسرے روز کا آغاز بھی نماز تہجد سے ہوا جو کہ حافظ عطاء النعیم صاحب نے پڑھائی۔ نماز فجر کے بعد سایوں منیر صاحب نے ’’رمضان کی برکات‘‘ کے موضوع پر درس دیا اور اس کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔
جلسہ کے چوتھے اجلاس کا انعقاد مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو کی سربراہی میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کا آغاز جعفر سلانگا طالب علم جامعۃ المبشرین نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ بعد ازاں حافظ محمد بلال صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام ’’اے خدا اے کار سازو عیب پوش و کردگار‘‘ پیش کیا نیزفرنچ ترجمہ بھی پیش کیا۔ اس اجلاس کی تقریر نعیم احمد باجوہ صاحب نے ’’اسلام احمدیہ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ کے موضوع پر فرنچ زبان میں کی جس کے بعد ملک کی تینوں بڑی زبانوں (مورے،جولا،فلفلدے)میں تراجم پیش کیے گئے۔
وفات شدگان کے لیے دعائے مغفرت
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ کے مقاصد میں سے ایک مقصد دوران سال وفات پا جانے والے احباب کے لیے دعائے مغفرت کرنا بھی بیان فرمایا ہےاس سال بھی اس تقریر کے بعد پوڈا عبد الرحمٰن صاحب نے وفات یافتہ احمدی حضرات کے نام پڑھ کر سنائے اور مرحومین کے لیے دعا کی گئی۔
اختتامی اجلاس
جلسہ کا اختتامی اجلاس مولانا محمد شریف عودہ صاحب کی صدارت میں منعقد کیا گیا۔ تلاوت قرآن کریم درابو الحسن صاحب نے کی اور اس کا فرنچ ترجمہ زکانے عبد الرحمٰن صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں کوناتے عبدالحی صاحب نے قصیدہ ’’بشریٰ لکم یا معشر الاخوان‘‘ خوبصورت آواز میں پڑھا بعد ازاں فرنچ ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب برکینا فاسو نے حاضرین جلسہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور مولانا محمد شریف عودہ صاحب کا جلسہ میں شامل ہونے اور ان کی شخصیت سے مستفید ہونے کے لیے جماعت برکینا فاسو کو موقع دینے کا دل کی گہرائیوں سے شکر یہ ادا کیا۔
تعلیمی اسناد کی تقسیم
اختتامی اجلاس میں جیا لو محمود صاحب سیکرٹری تعلیم برکینافاسو نے تعلیمی میدان میں بہترین پوزیشن لینے والے طلباء کے نام پیش کیے اور مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے ان میں فرنچ قرآن کریم کے نسخے اور اسناد تقسیم کیں۔ اس سال اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے 80 طلباء و طالبات میں اسناد تقسیم کی گئیں۔
یادگاری شیلڈز
پچھلے سال سے جلسہ سالانہ پر برکینا فاسو میں جماعت احمدیہ کے قیام کی خاطر غیر معمولی قربانی کرنے والے ابتدائی احمدی حضرات میں یادگاری شیلڈز تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ چنانچہ اس سال بھی دو پرانے مخلص احمدیوں میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔ ان میں پہلے سومانا احمدو صاحب نائب امیر اول برکینافاسو تھے اور دوسرے ابراہیم خلیل طورے صاحب تھے۔ ان دو حضرات نےجماعت کے ابتدائی دنوں میں احمدیت قبول کی اور تیس سال سے زائد عرصہ سے جماعت کی مخلصانہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی عمر اور صحت میں برکت دے اور ان کی قربانیوں کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔
جلسہ سالانہ کی اختتامی تقریر مولانا محمد شریف عودہ صاحب نے کی اور دعا کروائی۔ آپ کی تقریر عربی زبان میں تھی جس کے ملک کی تینوں زبانوں میں تراجم کیے گئے۔ آپ نے اپنی تقریر میں خلافت سے مضبوط تعلق اور اطاعت خلافت پر زور دیا اور بڑے جلال میں خلافت سے تعلق کے دلچسپ واقعات بیان کیے جس سے حاضرین جو ش سے نعرے لگانے لگے۔
سوشل میڈیا سیل
جلسہ کی باقاعدہ ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی اور سوشل میڈیا پر بھی ساتھ ساتھ تصاویر شیئر ہوتی رہیں۔ فیس بک اور یوٹیوب پر لائیو جلسہ نشر ہو تا رہا۔ اس طرح ہزاروں لوگ دور رہتے ہوئے بھی اس جلسہ سے مستفید ہوتے رہے۔ فیس بک پر تقریباً 24500افراد نے جلسہ دیکھا اور یو ٹیوب پر دو ہزار کے قریب لوگ جلسہ سے مستفید ہوتے رہے۔
لجنہ کے لیے بڑی اسکرین کا اہتمام
جلسہ سالانہ میں اس سال بھی پچھلے سال کی طرح کرائے پر بڑی اسکرین حاصل کی گئی۔ لجنہ کی طرف بھی مردانہ جلسہ گاہ کی مکمل کارروائی برابر نشر ہوتی رہی۔ اس ویڈیو لنک کی وجہ سے خواتین او ربچوں نے زیادہ یکسوئی سے جلسہ کی کارروائی دیکھی اور سنی۔
دوران جلسہ کچن
اس سال کچن کے لیے بستان مہدی سے منسلک ایک پلاٹ میں کچن کا انتظام کیا گیا تھا۔ جلسہ کے موقع پر چھ سات لنگر خانے بیک وقت کام کرتے ہیں۔ کھانا پکانے کے لیے خشک راشن، گیس، چولہے اور دیگیں وغیرہ جلسہ گاہ کی انتظامیہ کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں جبکہ ایک ہی وسیع احاطے میں الگ الگ لنگر خانے جاری کرکے ریجن اپنا اپنا کھانا خود بنا تے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ کھانا جلد بن جاتا اور جلد تقسیم ہو جاتا ہے۔ دوسرے ہر ریجن کی ضیافت کی ٹیمیں تیار ہو گئی ہیں جو اپنے اپنے ریجن کو کھانا بہم پہنچاتی ہیں۔
آب رسانی
جلسہ سالانہ پر ہر سال پانی کا مسئلہ رہتا تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پچھلے سال سے یہ مسئلہ کافی حد تک حل ہوگیا ہے جماعت نے کئی پانی کے بور کر لیے ہیں جس سے پانی کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ جلسہ سالانہ پر پینے کے پانی کے لیے پلاسٹک کی تھیلیوں میں بند پانی استعمال کیا جاتا ہے۔
ریڈیو جلسہ
جلسہ گاہ بستان مہدی میں ریڈیو پر جلسہ کے پروگرام سننے کا انتظام کیاگیا تھا۔ ایف ایم ریڈیو کے ذریعہ جلسہ کی تینوں دن کی تما م تر کارروائی براہ راست نشر ہو تی رہی۔ اس ریڈیو کی رینج دس کلومیٹرز تھی۔ ا س طرح جلسہ گاہ اور ارد گرد کے لوگ ریڈیو پر جلسہ سنتے رہے۔
جلسہ سالانہ کی ٹرانسپورٹ اور احباب کی قربانی
جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے تما م احبا ب اپنی طرف سے کرایہ خرچ کر کے آتے ہیں۔ جماعتی انتظام کے تحت کسی کو کرایہ نہیں دیاجاتا۔ لوگ سارا سال جلسہ میں شرکت کرنے کے لیے رقم جمع کرتے ہیں۔ بعض علاقوں سے انیس ہزار فرانک (چونتیس ڈالرز) فی کس کرایہ اداکرنا پڑتا ہے۔ غریب ملک کے باسیوں کے لیے یہ بہت بڑی قربانی ہے۔ بعض جماعتوں میں جلسہ سالانہ کےلیے کھیت منتخب کرکے کھیتی باڑی کی جاتی ہے جس کی آمدن سے جلسہ سالانہ کا کرایہ ادا کیا جاتا ہے۔
میڈیکل کیمپ
جلسہ کے موقع پر عارضی ڈسپنسری کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کچھ سالوں سے احمدی ڈاکٹرز کی تعداد بڑھنے سے بہت فائدہ ہوگیاہے۔ چنانچہ دن رات ڈسپنسری کھلی رہی تاکہ حضرت مسیح موعو دؑ کے مہمانوں کی خدمت کی جاسکے۔
بازار
جلسہ کے موقع پر بازار بھی لگایا گیا۔ جس میں پچاس سے زائد دکانیں لگیں۔ جلسہ کی کارروائی کے دوران میں بازار بند رہتا۔ دوسرے اوقات میں شاملین جلسہ اپنی ضروریات کی چیزیں خریدتے رہے۔ اس سال خاص طور پر ہیومینٹی فرسٹ نے پاکستانی کھانوں کا اہتمام کیا جہاں سے لوکل افراد بھی کثرت سے مستفید ہوتے رہے۔
نمائش
جلسہ کے موقع پر حافظ سید طیب احمدشاہ صاحب کی سربراہی میں ایک خوبصورت نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔ نمائش میں قرآن مجید کے تراجم، خلفائے کرام کی تصاویر و ارشادات، مختلف تبرکات کے عکس، متفرق زبانوں میں جماعتی لٹریچر کی نمائش کی گئی تھی۔ حالات حاضرہ کے پیش نظر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اقتباسات آویزاں کیے گئے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑی تعداد میں جماعتی لٹریچر کی فروخت بھی کی گئی اور شاملین جلسہ کثرت سے اس روحانی مائدہ سے مستفید ہوئے۔ جلسہ کے مہمانوں نےاس نمائش کو بہت سراہا۔
جلسہ سالانہ میں حکومتی اعلیٰ شخصیات اور لوکل اتھارٹیز کی آمد
اس سال جلسہ سالانہ پر 180حکومتی اور لوکل اتھارٹیز مختلف ریجنز سے شامل ہوئیں۔ ان میں بہت سے منسٹرز کے نمائندگان،لوکل چیفس اور غیر احمدی امام شامل تھے۔
حاضری
برکینا فاسو میں کچھ عرصہ سے جہادی گروپس کی وجہ سے حالات کافی خراب ہیں چنانچہ بعض ریجن اس لحاظ سے کافی متاثر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں سے احمدیوں کا آنا نسبتاً مشکل اور خطرناک ہوتا ہے کیونکہ کسی وقت بھی دہشت گرد گروپس کی طرف سے حملہ ہوسکتا ہے۔ ان حالات کے باوجود اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دس ہزار کے قریب احمدی افراد ملک کے 13ریجنز سے اس جلسہ میں شامل ہوئے۔
وائنڈ اپ
جلسہ سالانہ کے بعد ایک بہت بڑا کام ’’وائنڈ اپ‘‘ کا تھا۔ اس کے لیے پہلے دن خدام کی ایک ٹیم اور بعد ازاں ایک ہفتے تک طلبہ جامعہ نے مسلسل وقار عمل کرکے تمام سامان حفاظت سے اسٹورز میں رکھا۔
جلسہ سالانہ برکینافاسو کے انتظامات کرنے میں جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کے طلبہ کا بہت بڑا حصہ ہوتا ہے۔ اس سال بھی جامعہ کے طلبہ نے عظیم الشان نمونہ قائم کیا اور بےلوث ہوکر تمام کام کرتے رہے۔ کبھی کسی کے چہرہ پر شکن نہیں آئی بلکہ پوری لگن کے ساتھ تمام ذمہ داریاں سر انجام دیں۔
جلسہ سالانہ 2022ء پر میڈیا کوریج
اس سال جلسہ سالانہ کے پہلے دن صحافیوں کی بڑی تعداد جلسہ سالانہ کی کوریج کے لیے موجود تھی۔ چنانچہ آن لائن اخبارات میں efaso.net،Burkina 24، globinfo، اور Faso info شامل تھے۔ پرنٹ میڈیا میں Sidwaya، Aujourd›hui au Faso، L‘Express du Faso اور LEPAYS شامل تھے۔ اس کے علاوہ ریڈیو میں Salankoloto، Rmo، Savane fm، اور Ouaga fmشامل تھے۔ ٹی وی کے نمائندگان میں TVZ، RTBاور SAVANE TV کے نمائندگان شامل تھے۔
اسی طرح جلسہ کے آخری دن بھی LCA ، BFI اور 3TVکے نمائندگان شامل ہوئے۔
ان میں سے تین اخبارات Aujourd‘hui au‘‘۔ ’’Fasoنے 29مارچ کے شمارے ،’’Sidwaya‘‘ نے 28 مارچ کے شمارے اور ’’L‘Express du Faso‘‘ نے 28 مارچ کے شمارے میں تفصیلی رپورٹ شائع کی۔اس کے علاوہ دو نیشنل ٹی وی چینلز’’RTB‘‘ اور ’’3TV‘‘نے جلسہ سالانہ کی تفصیلی رپورٹ خبروں میں نشر کی ۔آن لائن اخبارات میں Burkina24.com نے اپنے 22 مارچ اور 26 مارچ کے شمارہ میں پریس کانفرنس اور جلسہ کا تفصیلی ذکر کیا۔lefaso.netنے 22مارچ کے شمارہ میں بھی پریس کانفرنس کا تفصیلی ذکر کیا۔ اس طرح جماعت احمدیہ کا پیغام لاکھوں افراد تک پہنچایا گیا۔
اللہ تعالیٰ اس جلسہ کے نیک نتائج ظاہر فرمائے اور جماعت احمدیہ برکینا فاسو کو ترقیات سے نوازتا چلا جائے۔ آمین
(رپورٹ: مبارک احمد منیر۔ افسر جلسہ گاہ برکینافاسو)