’’خلافت: ایک الٰہی پناہ گاہ برائے قیام امن‘‘یوم خلافت از مجلس خدام الاحمدیہ یوکے
مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے مورخہ 11؍جون 2022ء بروز ہفتہ یوم خلافت کے حوالہ سے ’’خلافت ایک الٰہی پناہ گاہ برائے قیام امن‘‘ کے موضوع پر ایک کامیاب پروگرام اسلام آباد، ٹلفورڈ میں منعقد کیا جس میں تقریباً پانچ سو سے زائد خدام و اطفال نے شرکت کی۔ خدام الاحمدیہ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل کے ذریعہ اس پروگرام کو آن لائن براہ راست دیکھنے کی سہولت بھی مہیا کی گئی تھی۔ مزید براں اس پروگرام میں شامل ہونے لیے برطانیہ میں آٹھ مقامات پرریجن کی سطح پر بعض مساجد میں انتظامات کیے گئے تھے جہاں خدام و اطفال کی ایک کثیر تعداد اس پروگرام کو دیکھ اور سُن رہی تھی۔ ان مقامات سے آن لائن لنک کے ذریعہ رابطہ قائم کیا گیا تھا تاکہ وہاں کے خدام اور اطفال بھی سوال و جواب کے سیشن میں براہ راست شامل ہوکر اپنے سوالات پیش کرسکیں۔ خدام و اطفال کی ایک بڑی تعداد نے اپنے گھروں میں بھی اس پروگرام کی لائیو نشریات سے استفادہ کیا اور یوٹیوب پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے رہے۔
اسلام آباد کے وسیع و عریض میدانی احاطہ کے ایک گوشہ میں مواصلاتی سٹوڈیو قائم کیا گیا تھا جہاں سے براہ راست اسٹریمنگ کی جارہی تھی۔ اس سٹوڈیو میں گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے مکرم ایاز محمود خان صاحب مربی سلسلہ نے پروگرام کا مختصر تعارف اور خلافت کے اعلیٰ مقام کا ذکر کیا۔ مکرم رضا احمد صاحب مربی سلسلہ نے خدام الاحمدیہ کے زیر اہتمام اس نئے طریق پر ہونے والے پروگرام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی مقام اسلام آباد سے بیت الفتوح ، بیت السبحان ، بیت النور، ویسٹ مڈ لینڈز، مانچسٹر، نارتھ ایسٹ و دیگر مقامات پر موجود خدام کو مواصلاتی لنک کے ذریعہ یہاں کے پروگرام میں وقتاً فوقتاً شامل کیا جائے گا۔ مکرم عبدالقدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے بتایا کہ کورونا پابندیوں کے بعد خدام الاحمدیہ کا یہ ایک بڑا پروگرام ہے جس میں سکاٹ لینڈ اور ویلز سے آئے ہوئے خدام کوپہلی مرتبہ اسلام آباد آنے اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقامت میں نمازیں ادا کرنے کا موقع بھی ملے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس پروگرام کو منعقد کرنے میں ہمیں حضور انور کی رہنمائی بھی حاصل رہی ہے۔ مکرم عتیق الرحمٰن صاحب مہتم تربیت نے اس پروگرام میں ہونے والے مختلف سیشنز کی تفصیل کا ذکر کیا۔
مکرم عابد خان صاحب (پریس سیکرٹری جماعت احمدیہ)نے خدام اور اطفال کو اللہ تعالیٰ سے قرب قائم کرنے کے بارے میں خلافت کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے حضور انور کے خطاب کے بعض اقتباسات، نصائح اور ایمان افروز واقعات کا ذکر کیا۔ مکرم ڈاکٹر عزیز حفیظ صاحب نے مختلف شعبہ جات میں فرائض کی ادائیگی کے بارے میں حضور انور کی رہنمائی اور شفقت سے متعلق اپنے چند ذاتی تجربات بیان کیے۔
بعد ازاں اسلام آباد میں خصوصی طور پر بنائے گئے سٹیج سے اس پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ مکرم راحیل احمد صاحب نے سورۃ النور کی آیت 36 کی تلاوت کے بعد ترجمہ پیش کیا جس کے بعد ایک ویڈیو پریزینٹیشن میں خلافت سے متعلقہ قرآنی آیات اور احادیث کے علاوہ خلافت احمدیہ کے قیام اور پس منظر بتانے کے علاوہ خلفائے احمدیت کے مختلف ارشادات دکھائے گئے۔
مکرم عثمان بٹ صاحب مربی سلسلہ نے احباب جماعت کی خلافت سے محبت اور عقیدت اور اسی طرح خلیفہ وقت کی احباب جماعت سے محبت و شفقت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ 2012ء میں جب حضور انور کینیڈا کے دورے پر تھے تو حضور انور کی رہائش مسجد سے دو تین سو میٹر کے فاصلے پر تھی اور حضور انور نماز کے لیے پیدل مسجد جایا کرتے تھے جبکہ عشاقان احمدیت حضور انور کے راستے کے دونوں اطراف لائن میں کھڑے ہوجاتے تھے تاکہ خلیفہ وقت کا دیدار کیا جاسکے۔ ایک دن شدید بارش کی وجہ سےسیکیورٹی عملے نے حضور انور کے مسجد جانے کے لیے کار کا انتظام کیا لیکن حضور انور نے پیدل چلنے کوہی ترجیح دی۔ چھتری کا انتظام ہونے کے باوجود مسجد پہنچنے پر حضور انور بارش کی وجہ سے مکمل بھیگ چکے تھے۔ بعد ازاں مکرم عابد خان صاحب نے لندن میں حضور انور سے ایک ملاقات میں اس بارہ میں دریافت کیا کہ بارش کے باوجود حضور انور نے پیدل چلنے کو کیوں ترجیح دی تو حضور انور نے فرمایا کہ میں جب رہائش گاہ سے باہر نکلا تو دیکھا کہ دو تین احمدی اس بارش میں بھی صرف مجھے دیکھنے کے انتظار میں کھڑے ہیں توپھر یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ میرے انتظار میں کھڑے رہیں اورمیں کار کے ذریعہ مسجدچلا جاتا۔ پس یہ ہے خلیفہ وقت کی ممبران جماعت سے محبت و شفقت کا نظارہ۔ اس کے بعد حضور انور کے خطبہ جمعہ فرمودہ 6؍جون 2014ء سے ایک اقتباس کا ویڈیو کلپ دکھایا گیا جس سے دنیا بھر میں موجود احباب جماعت کے مسائل اور اُن کے حل کے لیے خلیفہ وقت کی فکر مندی کا اظہار ہوتا ہے۔ اس کے بعد صد سالہ خلافت جوبلی 27؍مئی 2008ء کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جانب سے دنیا بھر کے احباب جماعت سے لیا گیا عہد وفائے خلافت کا ویڈیو کلپ دکھایا گیاجس کے بعد مکرم حظیم عارف صاحب نے خلافت سے محبت و اطاعت کے بارے میں ایک مختصر تقریر کی۔
بعد ازاں تمام مقامات اور گھروںمیں موجود خدام و اطفال نے صدر صاحب خدام الاحمدیہ یوکے کی نیابت میں خلافت جوبلی کے عہد کی تجدید کرتے ہوئے اس عہد کو ایک مرتبہ پھر دہرایا۔
بعد ازاں مکرم ڈاکٹر عزیز صاحب، مکرم ڈاکٹر انس صاحب اور مکرم یوسف صاحب پر مشتمل ایک پینل سے خلافت احمدیہ کے بارے میں سوال و جواب کا ایک سیشن منعقدکیا گیا جس میں تمام خدام کو براہ راست سوال کرنے کی دعوت دی گئی۔ اس سیشن میں ممبران پینل نے خلافت سے متعلقہ بعض ایمان افروز واقعات کا تذکرہ بھی کیا۔ نمازوں کی ادائیگی کے وقفہ کے بعد مختلف خدام نے اس پروگرام کے حوالہ سے اور خلافت کی نعمت اور برکتوں کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔
ایک سیشن میں محترم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے نے بتایا کہ یوکے میں خلافت کی ہجرت کے بعد 1984ء میں مسجد فضل کے محمود ہال میں منعقدہ پہلے جلسہ سالانہ میں صرف تین چار سو افراد موجود تھے اور آج محض خلافت کی برکت سے یوکے کے جلسہ سالانہ میں تیس ہزار سے زیادہ احباب جماعت دنیا بھر سے شامل ہوتے ہیں۔ محترم امیر صاحب نے خلیفہ رابع رحمہ اللہ کی وفات، تدفین اور بعد ازاں خلافت خامسہ کے انتخاب کے دوران پیش آنے والے بعض ایمان افروا واقعات کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے تمام کاموں کی کامیابی خلافت کی برکات کا نتیجہ ہی ہوتی ہے۔
’’خلافت سے میرا تعلق کیسے مضبوط ہوا‘‘ کے موضوع پر ایک سیشن میں نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ کے اراکین مکرم لقمان باجوہ صاحب ، مکرم سرمد صاحب، مکرم نعیم صاحب اور مکرم فرہاد احمد صاحب نے اپنے ذاتی تجربات بیان کرنے کے علاوہ خدام کے بعض سوالات کے جوابات بھی دیے۔
پروگرام کا اختتامی سیشن مکرم ڈاکٹر عبد الخلیق صاحب صدر انصار اللہ پاکستان کی زیر صدارت شروع ہوا۔ مکرم خالد گونزالیز صاحب نے سورۃ النور کی آیت 56 کی تلاوت و ترجمہ پیش کیا۔ مکرم صہیب احمد صاحب نے کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام
تجھے حمد و ثناء زیبا ہے پیارے
کہ تُو نے کام سب میرے سنوارے
کے چند اشعار نہایت ترنم سے سنائے۔ محترم صدر صاحب خدام الاحمدیہ یوکے نے صدر اجلاس کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ مکرم ڈاکٹر عبدالخلیق صاحب حضور انور کی ہدایت کے مطابق ہمارے آج کے پروگرام کے اختتامی سیشن کے لیے یہاں موجود ہیں۔ مہمان خصوصی صاحب نے اختتامی خطاب میں کہا کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پاس خلافت کی نعمت ہے اور دنیا بھر کی مختلف قوموں سے تعلق رکھنے والے تمام احمدی احباب ایک خلیفہ وقت کےہاتھ پر جمع ہیں جبکہ پورا عالم اسلام خلافت سے محروم ہونے کی وجہ سے فرقوں میں بٹا ہوا ہے۔ آپ نے بتایا کہ خلافت سے گہرا تعلق بنانے کے لیے ہمیں باقاعدگی کے ساتھ خلیفہ وقت کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھنے چاہیئں کیونکہ خلافت سے گہرے تعلق کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ سے بھی قربت کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تمام تر دنیاوی یا دینی کامیابیوں کی وجہ محض اور محض خلافت سے تعلق کی بناء پر ہی ممکن ہوتی ہیں لہٰذا ہم میں سے ہر فرد جماعت کو خلافت کی اطاعت اور خلافت کی محبت کو اپنا شعار بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
آخر میں جامعہ احمدیہ کے چند خدام نے بہت ہی خوبصورت انداز میں ترانہ خلافت پیش کیا جس کے بعد صدر اجلاس مکرم ڈاکٹر عبدالخلیق صاحب نے دعا کروائی اور اس طرح یوم خلافت کے حوالہ سے منایا جانے والایہ کامیاب پروگرام اختتام پذیر ہوا۔