چناب نگر ربوہ میں مذہبی نفرت کی بنا پر ایک احمدی کو سر عام چھریوں سے وار کر کے بہیمانہ طور پر قتل کر دیا گیا
چناب نگر ربوہ میں مذہبی نفرت کی بنا پر ایک احمدی کو سر عام چھریوں سے وار کر کے بہیمانہ طور پر قتل کر دیا گیا
قاتل وقوعہ کے وقت مذہبی نعرے لگا رہا تھا۔قاتل موقع پر گرفتار
احمدیوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کا نتیجہ ہے کہ آج احمدی خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے:ترجمان جماعت احمدیہ
چناب نگر: پریس ریلیز: ربوہ لاری اڈہ پر آج صبح آٹھ بجے کے قریب ایک احمدی کو مذہبی جنونی نے چھریوں کے پے درپے وار کر کے قتل کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق60سالہ احمدی نصیر احمد صاحب لاری اڈہ ربوہ پرکھڑے تھے کہ ایک مذہبی جنونی شہزاد حسن نے انہیں لبیک یا رسول اللہ اور خادم رضوی زندہ باد کا نعرہ لگانے کا کہا۔ ساتھ ہی قاتل نے من سب نبیاً فاقتلوہ کا نعرہ لگاتے ہوئے نصیر احمد صاحب پر چھریوں سے حملہ کر دیا۔ چھریوں کے متعدد وار لگنے سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ موقع پر ہی خالق حقیقی سے جا ملے۔ قاتل کو موقع پر گرفتار کر لیا گیا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق قاتل حافظ محمد شہزاد حسن سیالوی رضوی کا تعلق سلانوالی ضلع سرگودھا کے ساتھ ایک گاوں کا ہے۔ اس نے مدرسہ انوار القرآن علاقہ تھانہ محمد والا میں 2005ء میں داخلہ لیا اور 2010ء میں اس کی دستار بندی ہوئی۔
مقتول نصیر احمد ربوہ کے محلہ دارلرحمت شرقی کے رہائشی تھے اور انتہائی شریف النفس انسان تھے۔ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ محض احمدی ہونے کی بنا پر انہیں قتل کیا گیا ہے۔ مقتول نے پسماندگان میں 3بیٹیاں اور ایک بیوہ کو سوگوار چھوڑا ہے۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان نے اس بہیمانہ قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک احمدی کا دن دیہاڑے سر عام ایک مذہبی جنونی کے ہاتھوں قتل ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ ربوہ جس کی 95فی صد سے زائد آبادی احمدیوں پر مشتمل ہے احمدی وہاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ احمدیوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کا نتیجہ ہے کہ آج احمدی خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے۔ یہ نفرت انگیز مہم چلانے والے ظاہر ہیں حکومت ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کیوں نہیں کرتی؟ نفرت اور تشدد کی تلقین کرنے والوں کو گرفت میں لایا جائے تو مذہب کی بنا پر قتل و غارت گری کو روکا جا سکتا ہے۔ ترجمان جماعت احمدیہ نے مطالبہ کیا کہ معاشرے میں مذہبی جنونیت کو ہوا دینے والوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے جومعصوم انسانوں کے قتل کی ترغیب دیتے ہیں۔