متفرق شعراء
وہ ساتھ ساتھ نہ رہتا تو میرا کیا بنتا
کھلا ہے شافع محشر کا دامنِ رحمت
جو یہ سہارا نہ ہوتا تو میرا کیا بنتا
میں اپنے بارے میں سوچوں تو کانپ جاتی ہوں
وہ پردہ پوش نہ ہوتا تو میرا کیا بنتا
غفور و غافر و غفار کا ہے لطف و کرم
وہ درگزر جو نہ کرتا تو میرا کیا بنتا
رحیم و راحِم و ارحم صفات ہیں اس کی
وہ مجھ پہ رحم نہ کرتا تو میرا کیا بنتا
قدم قدم پہ خطائیں ہیں لغزشیں ہیں گناہ
قدم قدم پہ پکڑتا تو میرا کیا بنتا
ہدف ہوں مشقِ ستم کا میں چیرہ دستوں کی
اگر وہ ڈھال نہ ہوتا تو میرا کیا بنتا
میں اس کا شکر ادا کر سکوں ہے ناممکن
وہ خود شکور نہ ہوتا تو میرا کیا بنتا