دورۂ امریکہ کا چھٹا روز یکم اکتوبر 2022ء بروزہفتہ
٭… اخبار لیک کاؤنٹی نیوز سَن کی نمائندہ کا حضورِانور سے انٹرویو
٭…بعض غیر از جماعت معززین کی حضور انور سے ملاقات
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بج کر پچاس منٹ پر مسجد فتح عظیم تشریف لاکر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی۔ یہاں امریکہ کے اس سفر کے دوران دنیا کے مختلف ممالک سے روزانہ فیکس اور ای میل کے ذریعہ سے خطوط اور رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔ یہاں امریکہ کے احباب کی طرف سے خطوط اور مختلف شعبوں کی رپورٹس بھی حضور انور کی خدمت میں پیش ہوتی ہیں۔ حضور انور ان خطوط اور رپورٹس کو ملاحظہ فرماتے ہیں۔ اور ہدایات سے نوازتے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک بج کر تیس منٹ پر مسجد فتح عظیم میں تشریف لاکرنماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
پروگرام کے مطابق پانچ بجے حضورا نور ایدہ اللہ تعالیٰ نمائش ہال تشریف لائے جہاں“LAKE COUNTY NEWS SUN”اخبار کی ایک صحافی خاتونYADIRA SANCHEZ OLSONصاحبہ حضور انور سے انٹرویوکے لیے آئی ہوئی تھیں۔ اس صحافی نے پہلا سوال کیا کہ اس دور میں جب ہر طرف بہت زیادہ خوف، جرائم، بے گھر ہونا اور خوراک کی کمی اور عدم تحفظ ہے تو آپ کا کیا پیغام ہے تاکہ خوف کم ہو؟
اس کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےفرمایا: بانی سلسلہ احمدیہ نے فرمایا ہے کہ میرے آنے کا مقصد لوگوں کو ان کے خالق کے قریب کرنا ہےان کے پیدا کرنے والے تک پہنچانا ہے اور دوسرا یہ کہ لوگوں کو سمجھانا ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں۔ اگر آپ لوگوں کو اُن کے حقوق دیتے ہیں تو پھر کوئی جرم یا بے گھر ہونا یا خوراک کا عدم تحفظ نہیں ہونا چاہیے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نوجوانوں کو اپنے ایمان پر قائم رہنے کے لیے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
اس پر حضورانور نے فرمایا: نوجوانوں کو اپنے بزرگوں کی دین اور ایمان کی باتیں سننی چاہیں۔ اور ان سے دین اور ایمان کی باریکیاں سیکھنی چاہئیں۔ بچے کے لیے اپنے والدین سے سب کچھ سیکھنا ایک فطری عمل ہے، والدین سے دین بھی سیکھنا چاہیے۔
صحافی کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ کے خیال میں تمام مذاہب اور لوگوں کے لیے امن کے حصول کا کوئی فارمولا ہے؟کیا تمام مذاہب مل کر امن کے لیے کام کر سکتے ہیں؟
حضور انور نے فرمایا: اگر دنیا یہ سمجھ لے کہ تمام لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا کیا ہےاور ہماری پیدائش کا مقصد ایک دوسرے کو مارنا یا تباہ کرنا نہیں ہے اور یہ کہ تمام مذاہب اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئے ہیں تو پھر آپ یہ بھی سمجھ لیں گی کہ تمام انبیاء اور تمام مذاہب کے بانی نے پیشگوئی کی تھی کہ آخری زمانہ میں ایک نبی آئے گا جو تمام مذاہب کو متحد کردے گا۔ ہمارا یقین ہے کہ وہ شخص جس کے بارہ میں تمام مذاہب کے بانیوں نے پیشگوئی کی ہے وہ آنحضرت ﷺ ہیں۔ اور پھر آنحضرتﷺ نے یہ پیشگوئی کی کہ میرے پیروکار اسلام کی حقیقی تعلیم کو بھول جائیں گے پھر اُس وقت ایک مصلح آئےگا جو میری امت میں سے ہوگا اور ہمارا یقین ہے کہ یہ مصلح بانئ سلسلہ احمدیہ ہیں۔
بعد ازاں ڈاکٹرCRAIG CONSIDINEنے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی۔ موصوف ہیوسٹن میں رائس یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔حضور انور نے موجودہ جنگی حالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ انسانیت کی تباہی کی طرف جا رہے ہیں۔ بعض مغربی لیڈرز اپنے اقدام میں اس حد تک آگے جا چکے ہیں کہ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔ اب شاید ایشیائی لیڈرز انہیں نرم کرنے اور تنازعہ کو کم کرنے کی کوشش کر رہےہیں۔
ڈاکٹرCRAIGنے کہا کہ میں نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں احمدیہ جماعت اور حضور کے بارہ میں لکھا ہے۔ میری کتاب کا پیغام محبت ہے۔ اگرچہ میں عیسائی ہوں لیکن مجھے احمدیہ جماعت سے لگاؤ ہے اور لگاؤ کی وجہ محبت ہی ہے۔ آپ کا پیغام ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘میرے لیے ایک خاص پیغام ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ یہ وہ پیغام ہے جسے ہر کوئی بھول رہا ہے، دُنیا اس پیغام کو بھول گئی ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ آپ عیسائی ہیں اور ہم مسلمان ہیں،لیکن ہم سب انسان تو ہیں۔کم از کم ہمیں بطور انسان ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنے کااحساس ہو جائے تو امن محبت اور ہم آہنگی ہوگی۔ ہم نے یہاں دنیا کے اس حصہ میں لفظ آزادی کو غلط سمجھا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آزادی کا مطلب ہے کہ ہم جو چاہیں ہمیں کہنے کا حق ہے، ہم جو چاہیں کرنے میں آزاد ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہم دوسرے کا احترام کریں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہم بنیادی باتوں امن، رواداری، اور ہم آہنگی سے ہٹ رہے ہیں۔
اس کے بعد ڈاکٹر کترینا لانٹوس DR KATRINA LANTOS نے حضور انور سے ملاقات کی۔ موصوفہ LANTOS FOUNDATION FOR HUMAN RIGHTS AND JUSTICE کی صدر ہیں۔ اور یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن برائےانٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم کی سابق چیئراور نائب صدر رہی ہیں۔موصوفہ نے کہا کہ حضور سے ملاقات کرکے ایک غیر معمولی خاص تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ ہم حضور کی طرف سے جو نور اور حکمت ہے اپنی زندگی میں اپنے اندر محسوس کرتے ہیں اور حضور کی صحبت میں رہ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے دن اور ہمارے ہفتے بہتر ہوتے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر کترینا نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور ڈووی کے درمیان مباہلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مباہلہ کی یہ کہانی حیرت انگیز کہانی ہے کہ بانئ سلسلہ احمدیہ خدا پر توکل کرتے ہوئے مخالفت اور غلاظت کے مقابلہ میں کامیاب ہوئے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا: آپ خود بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کامیابی کا نشان ہیں کہ آپ جماعت کی مدد کر رہی ہیں۔ آپ ہر جگہ ہمارا پیغام پہنچا رہی ہیں۔آپ جہاں بھی جاتی ہیں دنیا کو بتاتی ہیں کہ ہماری جماعت وہ واحد جماعت ہے جو حقیقی معنوں میں محبت کی تبلیغ کرتی ہے اور خود بھی اس پر عمل پیرا ہے۔موصوفہ نے پاکستان میں جماعت کے مخالفانہ حالات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اب معاملہ ظلم سے بھی بدتر ہو گیا ہے۔
حضور انور نے فرمایا کہ اب مولوی کہتے ہیں کہ ہماری عورتوں کا حمل ساقط کردیا جائے۔ وہ مصر کے فرعون سے بھی بدتر ہوچکے ہیں۔جیسا کہ فرعون نے کہا تھا کہ مصر میں کسی بھی نئے پیدا ہونے والے بچے کو قتل کر دینا چاہیے۔
موصوفہ نے عرض کیا کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ آپ کی جماعت برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتی نفرت کا جواب نفرت سے نہیں دیتی۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ہم اسی طرز پر جواب تو دے سکتے ہیں ہم زیادہ منظم ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کرتے کیونکہ حقیقی اسلامی تعلیم یہ نہیں ہے۔
اس کے بعد پروگرام کے مطابق درج ذیل چودہ سرکردہ افراد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اجتماعی طور پر ملاقات کی سعادت حاصل کی:
MR. BILLY MCKINNEY(میئر آف زائن)، JOYCE MASON (سٹیٹ کانگریس وُومن61ST DISTRICT)، راجا کرشنا مورتی یو ایس کانگریس مین( 8TH DISTRICT)، ۔KATRINA LANTOS SWETT (پریذیڈنٹ آفLANTOSفاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس)[CHELSEA HEDQUIST [LANTOS FOUNDATION، ڈاکٹر کریگ کانسڈائن (Dr. CRAIG CONSIDINE PHD ، سینئر لیکچرر رائس یونیورسٹی ڈیپارٹمنٹ آف سوشیالوجی، SHERIFF JOHN IDLEBURG (پولیس اینڈ فائر کمشنرLAKEکاؤنٹی)، CHERI NEAL (سپروائزر آف زائن ٹاؤن شپ)، ARY LOU HILTIBRAN (ایمرجنسی سروسز اینڈDISASTERایجنسی)، ERIC REINHART (سٹیٹ اٹارنی لیک کاؤنٹی)، RABI MELINDA ZALMA (MANGER OF PROGRAMS TANENBAUM CENTER FOR INTERRELIGIOUS UNDERSTANDING NEWYORK)، RABI MARE BELGARAD (FOUNDED B`CHAVANA CONGREGATION IN NEARBY BUFFALO GROVE, ILLIONOIS)، ANRIANE JOHNSON (سٹیٹ سینیٹر30TH DISTRICT)، ڈاکٹر گیبریل لیون (DR. GARBIELLE LYON، ایگزیکٹو ڈائریکٹرILLINOIS HUMANITIES)
اس اجتماعی ملاقات کے دوران ایک خاتون نے عرض کی کہ میں 2002ء میں گھانا میں اکرا میں رہی ہو ں اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ حضور بھی گھانا میں رہے ہیں۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ گھانا میں آپ کا تجربہ کیسا رہا ہے۔
اس پر حضور انور نے فرمایا: آپ گھانا میں اُس وقت رہی ہیں جب معاشی صورتحال بہتر ہوگئی تھی۔ جب میں گھانا میں تھا تو حالات بہت ہی قابل رحم تھے۔ میں نے تقریباً چار سال شمال میں گزارے دور دراز کے شمالی علاقے میں اور پھر چار سال جنوبی علاقے میں گزارے۔ 1985ء میں مَیں نے گھانا چھوڑ دیا تھا۔
حضور انور کی خدمت میں ایک مہمان نے سوال کیا کہ ایک چیز جس نے مجھے احمدیہ جماعت سے متاثر کیا وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ ان کا میل جول ہے سب سے اہم طریقہ کیا ہے کہ ہم اپنے اختلافات کے باوجود لوگوں سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں؟
اس پر حضور انور نے فرمایا:’ہمارا دعویٰ ہے کہ اسلام واحد مذہب ہے جو تمام مذاہب کو تسلیم کرتا ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ موسیٰ نبی تھے۔ عیسیٰ نبی تھے۔ اور ہر مذہب اپنے اصل میں سچا مذہب تھا۔ ہم کہتے ہیں کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنا چاہیے اور ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر ہم اس بنیادی اصول کو سمجھ لیں تو ہم امن کے ساتھ رہ سکتےہیں۔
اس ملاقات کے بعد ان تمام مہمانوں نے حضور انور کے ساتھ گروپ فوٹو بنوانے کی سعادت پائی۔
بعد ازاں یو ایس کانگرس مینRAJA KRISHNAMOORTHIنے حضور انور کے ساتھ ملاقات کی سعادت پائی۔
حضور انور کے استفسار پر موصوف نے بتایا کہ اس کا تعلق ساؤتھ انڈیا کے علاقہ چنائی سے ہے اور بہت چھوٹی عمر میں والدین کے ہمراہ امریکہ آگئے تھے۔حضور انور نے فرمایا کہ حضور نے بھی چنائی کا وزٹ کیا ہوا ہے۔ موصوف کے ایک سوال پر حضور انور نے فرمایا کہ میں یہاں اس علاقہ میں دوسری مرتبہ آیا ہوں۔ پہلے 2012ءمیں آیا تھا۔
کانگرس مین راجہ کرشنا مورتی صاحب نے عرض کیا کہ امریکہ میں آپ کی کمیونٹی بہت اچھی ہے،آپ یہاں بار بار آتے رہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ساری دُنیا ہماری کمیونٹی ہے، ہر جگہ افراد جماعت میرا انتظار کرتے ہیں۔
یوکے میں جماعت کے مرکز اسلام آباد (ٹلفورڈ) کا بھی ذکر ہوا۔ حضور انور نے فرمایا کہ ہمارے مرکزی سنٹرل آفسز ہیں۔
کانگرس مین کی حضور انور کے ساتھ یہ ملاقات چھ بج کر دس منٹ تک جاری رہی۔ کانگرس مین نے حضور انور کے ساتھ تصویر بھی بنوائی۔
بعد ازاں مسجد فتح عظیم کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں حضور انور نے بصیرت افروز خطاب فرمایا۔ (رپورٹ تقریب افتتاح مسجد فتح عظیم یہاں ملاحظہ فرمائیں)
مسجد کی افتتاحی تقریب کے بعد آٹھ بج کر تیس منٹ پر حضور انور نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ بعد ازاں اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔