جلسہ سیرت النبی ﷺ۔ جامعہ احمدیہ جرمنی
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعہ احمدیہ جرمنی میں مجلس ارشاد کے تحت مورخہ 28؍اکتوبر 2022ء کو ’’جلسہ سیرت النبیﷺ‘‘ منعقد ہوا۔
جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ عزیزم نعمان احمد سوہل صاحب نے سورۃ الاحزاب کی آیات 22 تا 25 مع ترجمہ پیش کیں۔ بعد ازاں عزیزم نعمان احمد داؤد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا منظوم کلام
جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچئہ آل محمد است
پیش کیا۔ آج کے جلسہ کی پہلی تقریر عزیزم مبارز احمد بھٹی، متعلم درجہ خامسہ نے بعنوان ’’حضرت محمد ﷺ بطور امن کے سفیر‘‘ پیش کی۔ عزیزم نے اپنی تقریر کے آغاز میں عرب کے حالات قبل از بعثت بیان کیے۔ پھر آپﷺ کی زندگی سے چند مثالیں پیش کیں جو آپﷺ کی امن کےقیام کے لیے کی جانے والی مساعی کا پتا دیتی ہیں۔ جلسہ کی دوسری تقریر مہمان مقرر مکرم فرہاد غفار صاحب، مربی سلسلہ کی تھی جس کا عنوان تھا ’’آنحضورﷺ بحیثیت مربی اعظم‘‘۔ آپ نے اپنی تقریر میں اس بات کا ذکر کیا کہ آپ ﷺ کی تمام عمر تبلیغ اسلام کے لیے ہی وقف تھی۔ اس سلسلہ میں آپ نے آنحضورﷺ کی زندگی کے بعض واقعات بیان کیے۔
بعد ازاں عزیزان فطین احمد، باسل احمد جاوید اور حافظ اویس قمر نے حضرت مسیحِ موعودؑ کا عربی قصیدہ:
یا عین فیض اللّٰہ و العرفان
یسعیٰ الیک الخلق کالظمان
خوش الحانی سےپیش کیا۔ آج کے جلسہ کی تیسری اور آخری تقریر مکرم حفیظ اللہ بھروانہ صاحب، استاذ جامعہ احمدیہ جرمنی نے پیش کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان ’’غزوات میں آنحضور ﷺ کا بہترین اسوۂ حسنہ‘‘ تھا۔
آپ نے اپنی تقریر میں جنگوں کے دوران آنحضرتﷺ کے اخلاق کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ کس طرح آنحضرت ﷺ نے اپنے اعمال سے رہتی دنیا تک کے لیے ایک نمونہ چھوڑا۔
جلسہ کے اختتام پر مکرم شمشاد احمد قمر صاحب، پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے طلبہ کو کچھ نصائح کیں اور مقررین کا شکریہ ادا کیا۔ جلسہ کا اختتام دعا کے ساتھ ہوا۔
(رپورٹ: حامد اقبال۔ شعبہ تاریخ جامعہ احمدیہ جرمنی )