جماعت احمدیہ تنزانیہ کے وفد کی صدر مملکت متحدہ جمہوریہ تنزانیہ اور سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات
جماعت احمدیہ تنزانیہ کے وفد کی صدر مملکت متحدہ جمہوریہ تنزانیہ سے ملاقات
محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 3؍دسمبر 2022ء کو احمدیہ مسلم جماعت تنزانیہ کے وفد کو صدر مملکت محترمہ سامعہ سلوہو حسن صاحبہ سے ملاقات کا موقع ملا۔ الحمدللہ علی ذالك
مشرقی افریقہ کا ملک تنزانیہ 1961ءمیں آزاد ہوا۔ اس وقت ٹانگا نیکا کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 1964ء میں معروف جزیرہ زنجبار (Zanzibar) کا ٹانگانیکا سے الحاق ہوا۔ اس کے بعد حکومت نے عوام الناس میں ملک کے نئے نام کی تجویز کی تحریک کی، اور قرعہ کے ذریعہ ایک احمدی مسلمان مکرم اقبال ڈار صاحب کا تجویز کردہ نام TANZANIA اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس نام کے حروف ٹانگانیکا کے ’’TAN‘‘ زنجبار کے ’’ZAN‘‘ اقبال کے ’’I‘‘ اور احمدیہ کے ’’A‘‘ پر دلالت کرتے ہیں۔ تنزانیہ میں حکومت صدارتی نظام پر مشتمل ہے۔ اور صدر مملکت حکومت کا ایک مضبوط جزو ہوتا ہے۔
صدر مملکت سے ملاقات کے لیے جماعتی سطح پر کافی عرصہ سے کوششیں کی جا رہی تھیں۔ آخری مرتبہ اس سطح کی جماعتی ملاقات سال 2005ء میں ہوئی جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تنزانیہ تشریف لائے،اور اس وقت کے صدر محترم کی حضور انور سے ملاقات ہوئی۔ الغرض ایک لمبے عرصہ کے بعد صدر مملکت سے ملاقات کا موقع ملا۔
جماعتی وفد 6؍افراد پر مشتمل تھا۔ مکرم طاہر محمود چودھری صاحب امیر و مبلغ انچارج تنزانیہ کی قیادت میں نائب امیر و پرنسپل جامعہ احمدیہ تنزانیہ مکرم عابد محمود بھٹی صاحب، مکرم عبدالرحمٰن محمد عامے صاحب نائب امیر، مکرم سیف حسن Nakuchima صاحب جنرل سیکرٹری، مکرم یحی Kambaulaya صاحب سیکرٹری امور عامہ اور محترمہ زینا Nyange صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ تنزانیہ اس ملاقات کا حصہ تھے۔
یہ ملاقات تجارتی شہر ’’دارِالسلام‘‘ میں ہونا طے پائی، لیکن بعض سرکاری مصروفیات کے باعث قریبی جزیرہ زنجبار (Zanzibar) میں واقع گولڈن ٹیولپ (Golden Tulip) ہوٹل میں منتقل ہو گئی۔ شاملین وفد مقررہ وقت پر جائے ملاقات پرپہنچے۔
محترمہ صدر مملکت صاحبہ زنجبار میں خواتین کی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود تھیں۔ جس کے بعد خصوصی طور پر جماعتی وفد سے ملاقات کے لیے اس ہوٹل میں تشریف لائیں۔ دوپہر پونے ایک بجے ملاقات کا آغاز ہوا۔
مکرم امیر صاحب نے اراکین وفد کا تعارف کروایا۔ جس کے بعد نائب امیر مکرم عبدالرحمٰن محمد عامے صاحب نے جماعت کا تعارف اور جماعتی سرگرمیوں کا تعارف کروایا۔صدر مملکت نے اپنے خیالات کے اظہار میں کہا کہ انہیں جماعت کا تعارف پہلے سے ہے اور انہوں نے بعض جماعتی کتب کا مطالعہ بھی کیا ہوا ہے۔
امیر صاحب نے موروگورو ریجن میں واقع جماعتی ہسپتال کی حضور پرنور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصره العزيز سے منظور شدہ توسیع کا مجوزہ منصوبہ صدر مملکت کے سامنے رکھا۔ جس پر صدر مملکت نے اظہار تشکر کیا اور اس کاوش کا خیر مقدم کیا۔
امیر صاحب نے قرآن کریم کا سواحیلی ترجمہ اور دیگر جماعتی لٹریچر کا تحفہ پیش کیا، جس پر محترمہ صدر مملکت نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب ان کتب سے انہیں جماعت کے بارے مزید تعارف بھی حاصل ہوگا۔
بعد ازاں امیر صاحب نے صدر مملکت کو ان کی انتھک محنت اور ملک و قوم کے لیے غیر معمولی امور کی انجام دہی پر اعزازی شیلڈ پیش کی۔
محترمہ صدر صاحبہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے جماعتی فلاحی اور خدمت خلق کے کاموں کو سراہا اور خوشنودی کا اظہار کیا۔
امیر صاحب نے تنزانیہ میں پائی جانے والی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی پر موصوفہ محترمہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس پر موصوفہ نے کہا کہ یہی ہماری کامیابی کا راز ہے اور اسی طرح دیگر مذاہب کو بھی باہمی رواداری کی فضا کے قیام میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ ملاقات ہم سب کے لیے مبارک ہو۔ جماعتی ترقیات کا پیش خیمہ ہو۔ ہم سب کو محب وطن بنائے رکھے۔ اور خلافت حقہ اسلامیہ کے مطیع و فرمانبردار سلطان نصیر بندوں میں ہمارا شمار ہو۔ آمین ثم آمین
جماعت احمدیہ تنزانیہ کے وفد کی سپیکر قومی اسمبلی تنزانیہ سے ملاقات
اللہ تعالیٰ کے فضل اور کرم سے مکرم امیر صاحب تنزانیہ کی قیادت میں جماعتی وفد کو سپیکر قومی اسمبلی تنزانیہ محترمہ ڈاکٹر ٹولیا آکسن (Tulia Ackson) صاحبہ سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ مورخہ 29؍نومبر 2022ء کو اراکین وفد شہر’’دارِالسلام‘‘ میں واقع دفتر سپیکر قومی اسمبلی ملاقات کے لیے پہنچے۔
اراکین وفد میں امیر صاحب کی قیادت میں درج ذیل احباب شامل تھے: نائب امیر و پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ تنزانیہ، نائب امیر مکرم عبدالرحمٰن محمد عامے صاحب، مکرم ندیم سعید صاحب ریجنل مبلغ دارالسلام، سیکرٹری صاحب امور عامہ اور مکرم عبداللہ صاحب سیکرٹری امور خارجہ۔
سپیکر قومی اسمبلی سے آخری بار 2016ء میں جماعتی وفد کی ملاقات ہوئی تھی، اس طرح یہ اس نوعیت کی دوسری ملاقات تھی۔
پچاس منٹ کے دورانیہ کی اس ملاقات میں امیر صاحب نے اراکین وفد کا تعارف کروایا۔ بعد ازاں مکرم عبدالرحمٰن محمد عامے صاحب نے جماعت کا تعارف کروایا اور جماعتی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔
امیر صاحب نے سپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا اور تنزانیہ میں مذہبی ہم آہنگی و رواداری مثالی اور قابل تحسین ہونے کا ذکر کیا۔ اس پر محترمہ سپیکر صاحبہ نے اظہار تشکر کیا اور آئندہ بھی غیر جانبدار اور بلاتفریق تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ اور اس بات کا اظہار کیا کہ دیگر مذاہب کو بھی ہم آہنگی اور باہمی رواداری کی تعلیم عام کرتے رہنا چاہیے۔
نائب امیر و پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ نے بتایا کہ جماعت احمدیہ دنیا کے تمام ممالک میں پائی جاتی ہے اور جماعتی روایات کے مطابق افراد جماعت ہر قسم کے احتجاج سے دور رہتے ہیں۔ محترمہ ڈاکٹر ٹولیا آکسن صاحبہ نے وفد کا شکریہ ادا کیا، مکمل تعاون کا اعادہ کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ بعدازاں امیر صاحب نے محترمہ سپیکر صاحبہ کو قرآن کریم کا سواحیلی ترجمہ اور دیگر جماعتی کتب کا تحفہ پیش کیا۔ آخر پر گروپ تصاویر لی گئیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری تمام مساعی میں برکت ڈالے اور نیک ثمرات کا موجب بنائے۔ آمین
(رپورٹ: عبدالناصر باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل تنزانیہ)