جماعت احمدیہ کینیا کے ۵۶ویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد
٭…نماز تہجد،باجماعت نمازیں اور تربیتی موضوعات پر دروس
٭…علمائے سلسلہ کی تعلیمی و تربیتی موضوعات پر تقاریر
٭…بھرپور میڈیا کوریج
کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے دو سال کے تعطل کے بعد جماعت احمدیہ کینیا کو مورخہ ۱۰ و۱۱؍دسمبر ۲۰۲۲ء بروز ہفتہ و اتوار نیروبی ہیڈ کوارٹرز میں اپنا ۵۶واں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ۔ امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اجازت کے بعد جلسہ کی تیاریوں کے سلسلہ میں ماہ نومبر سےہی نیشنل عاملہ کے اجلاس ہونے شروع ہوگئے تھے اور جلسہ کے انعقاد کے لیے مختلف شعبہ جات کے منتظمین کا تقرر کر کے طعام و قیام اور دیگر انتظامات کا آغاز کر دیا گیا اور افسر جلسہ سالانہ کی طرف سے پورے ملک کی جماعتوں کو جلسہ سے متعلق ہدایات بھجوادی گئی تھیں۔امسال جلسہ کا مرکزی عنوان ’’خدمتِ دین کو اک فضل الٰہی جانو‘‘ تجویز کیا گیا تھا۔ جلسہ کے مہمانان کرام کی آمد کا سلسلہ جمعرات کی شام کو ہی شروع ہو گیا تھا اور ہفتے کی صبح تک تقریباً تمام مہمان نیروبی پہنچ چکے تھے۔ الحمد للہ مہمانان کرام کے قیام و طعام کا نہایت مناسب انتظام کیا گیا تھا۔ کھانا پکانے کے جملہ امور کے انچارج مکرم وقار احمد شیخ صاحب نیشنل سیکرٹری ضیافت تھے جبکہ راشن سپلائی کا کام مکرم احمد عدنان ہاشمی صاحب کے سپرد تھا اور کھانا تقسیم کی نگرانی مکرم عدیل احمد شاہ صاحب نیشنل سیکرٹری مال کر رہے تھے۔ مستورات کی طرف تمام امور کی انچارج مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ کینیا تھیں جنہیں اپنی نائبات اور معاونات کا تعاون حاصل تھا۔سیکیورٹی اور نظم و ضبط کے انچارج مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کینیا تھے اور مکرم نعیم احمد شاہ صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ کینیا افسر جلسہ سالانہ تھے جبکہ مکرم عبداللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ انچارج تربیت و منتظم جلسہ گاہ تھے۔ مردانہ جلسہ گاہ کے لیے ایک بڑی مارکی لگائی گئی تھی جبکہ احمدیہ ہال اور اس سے ملحقہ ایریا کو مستورات کی جلسہ گاہ اور قیام کے لیے مختص کی گیا تھا۔پورے مشن ہاؤس اور مارکی کو خوبصورت جھنڈیوں اور مختلف عبارات پر مبنی بینرز سے سجایا گیا تھا۔
جلسہ کے پہلے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر اور درس قرآن کریم کے بعد ناشتہ اور تیاری کے لیے وقفہ ہوا۔ صبح دس بجے پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ مولانا طارق محمود ظفر صاحب امیر و مشنری انچارج نے نعرہ ہائے تکبیر کی گونج میں لوائے احمدیت جبکہ مکرم نعیم احمد شاہ صاحب جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ کینیا و افسر جلسہ سالانہ نے کینیا کا جھنڈا لہرایا جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور احباب جلسہ گاہ میں تشریف لے گئے۔
جلسہ کا افتتاحی اجلاس محترم امیر صاحب کینیا کی زیر صدارت شروع ہوا۔ مکرم معلم ناصر تھاووا صاحب نے تلاوت قرآن پاک و سواحیلی ترجمہ، مکرم شیخ مشہود احمد صاحب اور مکرم چودھری بشارت احمد طاہر صاحب مبلغ سلسلہ نے یکے بعد دیگرے منظوم کلام پیش کیا۔ پھر مکرم امیر صاحب نے افتتاحی تقریر کی جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا اوردعا کروائی۔مکرم امیر صاحب کی اس تقریر کا رواں ترجمہ مکرم شیخ عبد اللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ نے پیش کیا۔ اس کے بعد ایک مختصر وقفہ ہوا۔
وقفے کے بعد گیارہ بجکر تیس منٹ پر دوسرے اجلاس کی کارروائی مکرم سمیر احمد شیخ صاحب نائب امیر کینیا کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ مکرم شیخ عبد الباسط علی صاحب مبلغ سلسلہ نے تلاوت قرآن مجید وسواحیلی ترجمہ پیش کیا جس کے بعد مکرم اسماعیل بکاری صاحب نے سواحیلی زبان میں منظوم کلام پیش کیا بعدہ مکرم شیخ عبد اللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ نے برکات خلافت کے موضوع پرسواحیلی زبان میں تقریر کی پھر چند اعلانات ہوئے اور وقفہ برائے طعام ونماز ظہر و عصر ہوا۔
پہلے دن کا تیسرا اجلاس تین بجے بعد دوپہر خاکسار (مبلغ سلسلہ) کی صدارت میں شروع ہوا۔ مکرم معلم محمد ماکریچوا صاحب نے تلاوت قرآن پاک مع سواحیلی ترجمہ پیش کی اور مکرم معلم سالم لبانگا صاحب نے سواحیلی زبان میں نظم پڑھی۔ جس کے بعد پہلی تقریر مکرم شیخ یوسف رشید اباٹ صاحب مبلغ سلسلہ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام نوع انسانی کے لیے اسوہ حسنہ ہیں کے موضوع پر سواحیلی زبان میں کی۔پھر مکرم ملک بشارت احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی بعدہ مکرم طاہر احمد مجنگو صاحب نے بہت خوبصورت انداز میں اردو نظم پیش کی۔ جس کے بعد مکرم احمد عدنان ہاشمی صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کے طریقے ‘‘کے موضوع پر ایک نہایت جامع تقریر کی اور پھر نمازمغرب و عشاء اور کھانے کے لیے وقفہ ہوا ۔ آٹھ بجے مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی جس میں مبلغین سلسلہ نے جوابات دیے اس کے بعد احباب آرام کرنے کے لیے تشریف لے گئے۔
دوسرے روز کے پروگرام کا آغاز بھی نماز تہجد اور نماز فجر سے ہوا جس کے بعد درس حدیث ہوا۔اور پھر ناشتے اور جلسہ کی تیاری کے لیے وقفہ ہوا۔
دوسرےدن کا پہلا اجلاس مکرم حبیب شاتری صاحب نائب امیر کینیا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ مکرم معلم ناصر ونیاسی صاحب نے قرآن مجید کی تلاوت وسواحیلی ترجمہ جبکہ مکرم قاسم رجب صاحب نے نظم پیش کی اور مکرم چودھری ناصر محمود طاہر صاحب مبلغ سلسلہ نے ’نظام جماعت‘ کے عنوان سے سواحیلی میں تقریر کی۔پھر مکرم طاہر احمد مجنگو صاحب نے مالی قربانیوں کی برکات کے موضوع پر تقریر کی جس کے بعد مکرم شیخ صدام رجب صاحب نے صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے موضوع پر تقریر کی۔بعدازاں اطفال کے ایک گروپ نے قصیدہ پیش کیا اور پھر مکرم چودھری فہیم احمد لکھن صاحب مبلغ سلسلہ نے ’آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ‘ کے موضوع پر تقریر کی۔جس کے بعد ایک مختصر وقفہ ہوا۔
ساڑھے گیارہ بجے جلسہ کے آخری اجلاس کی کارروائی مکرم امیر و مشنری انچارج صاحب کینیا کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ مکرم معلم ادریس نیانگے صاحب نے تلاوت قرآن کریم اور سواحیلی ترجمہ بھی پیش کیا، جس کے بعد مکرم معلم رمضان سلمان صاحب نے سواحیلی منظوم کلام پیش کیا۔ بعدہ خاکسار (مبلغ سلسلہ) نے ’خدمت دین کو اک فضل الٰہی جانو‘ کے عنوان سے انگریزی میں تقریر کی۔پھر مکرم سمیر احمد بٹ صاحب نے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا منظوم کلام ’نو نہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘ ترنم سے پیش کیا۔ جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے حاضرین جلسہ سے اختتامی تقریر کی۔آپ نے اپنی تقریر میں احباب جماعت کو قال اللہ و قال الرسول پر عمل کرنے اور خلافت احمدیہ سے مضبوط تعلق قائم رکھنے کے تلقین کی اور کہا کہ احباب جماعت کو دین کی خدمت کے لیے جان، مال اور وقت کی قربانی کے لیے ہر دم تیار رہنا چاہیے اور یہی جذبہ اپنے بچوں اور آئندہ آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ اس کے بعدمختلف گروپس نے قصیدے پیش کیے آخر میں مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور جلسہ اختتام کو پہنچا۔
دوسرے دن صبح نو بجے سے لےکر نماز ظہر تک لجنہ اماء اللہ کا الگ پروگرام محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ کینیا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں تلاوت اور نظم کے علاوہ متعدد تقاریر ہوئیں۔آخری اجلاس میں لجنہ اماءاللہ بھی پروگرام میں شامل ہو گئی تھیں۔
اس موقع پر ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے اپنا سٹال لگایا جس میں مختلف چارٹس کے ذریعے اپنی مساعی دکھانے کے علاوہ مختلف اشیاء برائے فروخت رکھی گئی تھیں علاوہ ازیں جماعت کی طرف سے بک سٹال بھی لگایا گیا تھا جس سے احباب جماعت نے بھر پور فائدہ اٹھایا۔ جلسہ کی کوریج کے لیے ملک کے دو بڑے میڈیا ہاؤسز NTV اور KTN کی ٹیمیں ہر وقت موجود رہیں جنہوں نے جلسہ کی کوریج کے علاوہ جماعت کے مختلف عہدیداران کے انٹرویو بھی کیے اور دونوں میڈیا ہاؤسز نے اپنی نشریات میں جلسہ کی کارروائی کا تفصیلی ذکر کیا۔ علاوہ ازیں جلسہ کی ساری کارروائی یوٹیوب کے ذریعہ لائیو دیکھنے کا بندوبست بھی کیا گیا تھا جس سے ملک کے مختلف حصوں میں رہنے والے وہ احمدی بھی جلسہ کی کارروائی دیکھنے کے قابل ہوئے جو بوجوہ جلسہ میں بنفس نفیس شامل نہ ہو سکے۔الحمد للہ اس جلسہ میں تقریباً آٹھ سو افراد کو شامل ہونے کی توفیق ملی۔
(رپورٹ:محمد افضل ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)