احمدیت کے چمکتے ستارے
بشریٰ نذیر آفتاب صاحبہ کینیڈا سے لکھتی ہیں:
شہدائے احمدیت برکینا فاسو کی شہادت کے المناک سانحہ کا علم جیسے ہی اپنے اخبار الفضل،اور دوسرے ذرائع سے ہوا۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جو اخوت اور محبت کا جذبہ افراد جماعت میں پیدا کیا ہے اس جذبہ کے تحت بےشک ہر احمدی تڑپ کر رہ گیا۔اس واقعہ شہادت پر احمدی شعراء کے درد اور دعاؤں بھرے اعلیٰ پائے کےمنظوم کلام پڑھنے اور سننے کو ملے۔ہر فرد جماعت نے بڑے درد و الحاح سے اپنے ان شہید بھائیوں اور ان کے خاندانوں کےلیے دعائیں کیں۔یہ صدمہ چونکہ جماعتی صدمہ ہے اس لیے سب ایک دوسرے کو تعزیتی فون کر نے کے ساتھ ساتھ اپنے پیارے امام امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے بھی اس اندوہناک سانحہ پر تعزیت کر رہے ہیں۔مدیر محترم! یہ دشمنان احمدیت ان قربانیوں کی حقیقت کیا جانیں، ان کو یہ علم ہی نہیں کہ شہیدوں کے جسموں سے بہنے والا خون کا ایک ایک قطرہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے شمع احمدیت کے پروانوں کے ایمانوں کی مضبوطی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ ان کوخدائے واحد و یگانہ کی محبت اور اس کی عبادت میں بڑھانے والا تھا۔یہ خون نہ آج رائیگاں گیا اور نہ آئندہ رائیگاں جائے گا۔ ان پہاڑوں جیسے مضبوط ایمان کے مالک اور فولادی عزم و استقامت کے پیکروں کے لہو کی بوند بوندنے ڈوری شہر تو کیا سارے ملک کی فضا کو احد احد کے نعروں سے پُر کیف بنا دیا ہو گا۔
خوں شہیدانِ اُمّت کا اے کم نظر،
رائیگاں کب گیا تھا کہ اَب جائے گا
ہر شہادت تیرے دیکھتے دیکھتے،
پھول پھل لائے گی، پھول پھل جائے گی
(کلام طاہر)
بلکہ یہ نظارہ دشمن کے مذموم ارادوں کو خائب و خاسر اور ان کی اپنے تئیں فتح کو شکست فاش میں بدل رہا ہوگا اور یقیناً افراد جماعت کے لیےخلافت احمدیہ سے ان کے اخلاص و وفا کے جذبے کو مزید تقویت دے رہا ہوگا۔ یہ زمینی لوگ کیا جانیں حلاوت ایمانی اور راحت و لذت اس پر وہ فولادی عزم و ہمت اور قربانی سے سرشار اُن جذبوں کو جن کا اظہار ہمارے برکینا فاسوکے شہید احمدی بھائیوں نے کیا۔کیا نظارہ ہوگا ! وہ جب ایک شہید کے بعد دوسرا اپنی باری کا انتظار کر رہا ہوگا۔ آسمان کا خدا اور فرشتے بھی عش عش کر رہے ہوں گے احمدیت کے ان سپوتوں کےجذبہ قربانی پر، جب ایک کے بعد دوسرا فُزْتُ وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنے سینوں پر گولیاں کھاتے ہوئے ’’مرزا غلام احمد کی جے ‘‘کا پُر شوکت اعلان کرتے ہوئے،اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب رسولؐ کی محبت و اطاعت میں اپنی جان کے نذرانے پیش کر تا ہو گا۔بے شک ایسی قربانیوں کی مثالیں دنیائے مذاہب کی تاریخ میں صرف اسلام کے دورِ اولین میں ملتی ہیں اور آج مسیح محمدی ؐکے ماننے والے اپنے قول و فعل سے ان قربانیوں کواسلام کے دَور آخرین میں دہرا رہے ہیں اور اُن بے نظیر قربانیوں کی یادیں تازہ کر رہے ہیں۔
اے شہیدانِ افریقہ تم پر سلام
پاگئے مر کے تم زندگی کا مرام
(م م محمود)
اےاحمدیت کے جاں بازشہیدو ! ہمیں تو تمہاری خوش بختی پہ ناز ہے۔خالق ارض و سما تمہارے بارے میں فرماتا ہے۔ وَلَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ یُّقۡتَلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتٌ ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ وَّلٰکِنۡ لَّا تَشۡعُرُوۡنَ۔(سورۃ البقرہ:155)اور جو اللہ کی راہ میں قتل کیے جائیں ان کو مُردے نہ کہو بلکہ (وہ تو) زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔
تم تو ہمیشہ کی زندگی پا گئے۔کتنی عظیم ہیں وہ سُہاگنیں جن کےسُہاگ ان سے چھین لیے گئے مگر انہوں نے دنیادار عورتوں کی طرح واویلا کرنے کی بجائے،بال نوچنے کی بجائے،نوحہ کرنے کی بجائے اس سانحہ کو اس قربانی کو اپنے اور اپنے خاندان کے لیے اعزاز قرار دیا۔اور وہ یتیم احمدی بچے جن کی ماؤں نے اور ان کے شہید باپوں نے ان کی اٹھان اور پرورش خالصۃً دینی ماحول میں کی تھی۔ ان کے سروں سے عظیم باپوں کا سایہ اٹھ جانے سے ان کے پائے استقلال میں نہ لغزش آئی اور نہ ہی ان کے قدم ڈگمگائے۔اے برکینا فاسوکےمعصوم شہیدوں کے معصوم بچو !اِس دکھ اور غم کی گھڑی میں تم اکیلے نہیں ہو۔ تمہیں مبارک ہو کہ ربّ کائنات تمہارا نگہبان ہے۔ مسیح محمدیؐ کا خلیفہ تمہارا روحانی باپ ہے۔تمہارے سروں سے اگر باپ کا سایہ شفقت اٹھا تو کیا ہوا،خلیفۃ المسیح کا دعاؤں سے بھر پورمکمل خطبہ جمعہ اور اس خطبہ جمعہ میں حضور کی تمہارے خاندانوں کے لیے دعائیں اور ان دعاؤں کے ساتھ کرۂ ارض پر پھیلے ہوئے کروڑہا خلافت احمدیہ کے عشاق کی دعائیں جو تمہارے ساتھ ہیں۔تمہارے شہید باپوں اور تمہارے بارے میں میرے اور تمہارے حضور سیدنا مسرور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 20؍جنوری 2023ء میں کیا خوب فرمایا ہے:’’یہ احمدیت کے چمکتے ہوئے ستارے ہیں اپنے پیچھے ایک نمونہ چھوڑ کر گئے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی اولادوں اور نسلوں کو بھی اخلاص و وفا میں بڑھائے۔ دشمن سمجھتا ہے کہ ان کی شہادتوں سے اس علاقے میں احمدیت ختم کر دے گالیکن ان شاءاللہ پہلے سے بڑھ کر یہاں احمدیت بڑھے گی اور پنپے گی۔‘‘آمین اللّٰھم آمین