پریس ریلیز
۔نام میں ’’سید‘‘ ہونے پر سینئر احمدی وکیل کے خلاف دوبارہ مقدمہ درج۔ پولیس نے گرفتار کر لیا
۔احمدیوں کے خلاف مضحکہ خیز مقدمات سے وطن عزیز عالمی برادری میں بدنام ہو رہا ہے
۔احمدیوں کے خلاف امتیازی قوانین ختم کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق بحال کیے جائیں:
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان
چناب نگر۔پ ر۔ آج کراچی کے تھانہ سٹی کورٹ میں ایک احمدی وکیل سید علی احمد طارق پر زیر نمبر۲۳/۵۴مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا کہ ان کے نام میں ’’سید‘‘ آتا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ سال مذکورہ تھانے میں ہی اسی الزام کے تحت زیر نمبر۲۰۲۳/ ۱۷۲ تعزیراتِ پاکستان زیر دفعہ ۲۹۸۔ ب ۔ ج\۳۴ ان کےخلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سید علی احمد طارق سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک سینئر وکیل ہیں اور ایک طویل عرصہ سے احمدیوں کے خلاف قائم ہونے والے بے بنیاد مقدمات میں بطور وکیل پیش ہو رہے ہیں۔ان کی عمر۷۷ سال ہے اور وہ آرڈیننس۲۰ کے اجرا سے اب تک گذشتہ ۳۹ سال سے اس نوعیت کے مقدمات میں لا تعداد احمدیوں کے مقدمات کی پیروی کر چکے ہیں.
آج ۲۷؍اپریل کو وہ کراچی کی سٹی کورٹ میں پیش ہو رہے تھے کہ مخالف فریق نے ان پر اور ان کے جونیئر وکیل پر حملہ کر کے مارپیٹ کی اور سیدعلی احمد طارق کو زبردستی تھانے لے گئے۔پولیس نے بجائے ان کی دادرسی کرنے کے الٹا انہی کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان نے سید علی احمد طارق کو احمدیوں کے خلاف مقدمات کی پیروی سے روکنے کے لیے مارپیٹ اور ان کے خلاف بے بنیاد اور مضحکہ خیز مقدمات درج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے مقدمات سے عالمی برادری میں وطن عزیز کا نام گہنا رہا ہے اور ایک ایسے دیس کا تاثر ابھر رہا ہے جہاں مذہبی شدّت پسندی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ سید علی احمد طارق کے خلاف ایک ہی نوعیت کے الزام میں اسی تھانے میں انہی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے قانون کا مذاق اڑایا گیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سید علی احمد طارق کے خلاف بےبنیاد مقدمہ فوری خارج کرکے انہیں رہا کیا جائے اور ان کے خلاف مارپیٹ کرنے والے غنڈہ عناصر سے قانون کے مطابق مطابق نمٹا جائے۔ ###
اگر ان کا نام اسلامی ناموں کی اصطلاح کہ قانون کہ بننے سے پہلے رکھا گیا تھا پھر مخالفین کہ پاس جراح کی کیا حاجت باقی رہ جاتی ہے۔