قرار داد تعزیت بروفات مکرم و محترم صاحبزادہ ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب
از طرف ممبران صدر انجمن احمدیہ پاکستان
ہم جملہ ممبران صدر انجمن احمدیہ پاکستان مکرم و محترم صاحبزادہ ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب کی المناک وفات پر گہرے دکھ اور دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔آپ سلسلہ عالیہ احمدیہ کے انتہائی مخلص، فدائی،کامل اطاعت کرنے والے دیرینہ خادم تھے۔آپ اپنی زندگی کے آخری لمحات تک خدمت دین میں مصروف کار، اپنی تمام تر صلاحیتوں سے خدمت کا حق ادا کرتے ہوئے مورخہ ۲۹؍مئی ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
محترم صاحبزادہ ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب ۲۸؍ دسمبر ۱۹۴۳ء کو قادیان میں پیدا ہوئے۔آپ خاندان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے روشن چراغ تھے۔آپ صاحبزادہ ڈاکٹر مرزا منور احمد صاحب کے بیٹے، حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے پوتے اورحضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پڑپوتے تھے۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ ۲؍ جون ۲۰۲۳ء کے خطبہ جمعہ میں آپ کے اعلیٰ اخلاق کے بارہ میں فرمایا کہ’’خلفاء کے ساتھ بہت گہرا تعلق تھا،ایک تو یہ بھی تھا کہ رشتہ داری کا بھی تعلق تھا اب تک جتنی خلافتیں آئی ہیں ان کے ساتھ،دوسرا ادب اور احترام کا بھی بہت زیادہ تعلق تھا اور بچوں کو بھی اس کا کہتے رہتے تھے اور خود بھی عمل کر کے دکھایا۔میرے سےکچھ بڑے تھے،چھ سات سال، لیکن ہمیشہ ادب و احترام خلافت کے بعد میں نے دیکھا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی جب میں ناظر اعلیٰ تھا ان کا رویہ بہت ادب و احترام کا ہوتا تھا۔حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒکی بیماری میں بھی آپ علاج کے لیے یو کے آتے جاتے رہے،حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے بھی ایک جگہ اپنی بیماری کے دوران ان کی خدمات کا ذکر فرمایا ہے۔حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ نے بہرحال ہر ایک سےتعلق نبھایا،غریبوں کا خیال رکھا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ فوت شدہ کی جو تعریف کرے،جنازہ جاتے ہوئے فرمایا تھا کہ واجب ہو گئی،جنت واجب ہو گئی۔اللہ تعالیٰ انہیں بھی اس کا مصداق بنائے۔ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے مزید فرمایا کہ ان کی خصوصیات، خدمات اور مریضوں کے جذبات کے اتنے خطوط ہیں کہ وہ بیان کرنا تو میرے لئےممکن نہیں۔خلافت سے بھی غیر معمولی وفا کا تعلق تھا جیسے کہ میں نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے بے انتہا مغفرت اور رحمت کا سلوک فرمائے اور اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ عطا فرمائے ‘‘۔آمین
آپ کی شادی صاحبزادہ مرزاحمید ا حمدصاحب کی بیٹی صاحبزادی امۃ الرقیب صاحبہ سےمورخہ ۱۴؍ اپریل ۱۹۶۸ء کو ہوئی۔حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا نکاح پڑھایا۔
مکرم ومحترم ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم،تعلیم الاسلام سکول و کالج سے حاصل کی،King Edwardمیڈیکل کالج لاہور سے MBBSکیا جس کے بعد FRCS رائل کالج آف سرجنز آف ایڈنبرا۔یوکے سے ۱۹۷۷ء میں کیا۔
مکرم و محترم صاحبزادہ ڈاکٹر مرز ا مبشر احمد صاحب نے اکتوبر ۱۹۶۸ء میں وقف کیا،۳۱؍ اکتوبر ۱۹۶۸ء کو فضل عمر ہسپتال میں ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر کے طور پر آپ کی تقرری ہوئی اور پھر ۲۵؍دسمبر ۱۹۷۷ء سے سرجیکل سپیشلسٹ کے طور پر آپ نے کام کا آغاز کیا۔آپ ہسپتال کے شعبہ سرجری کے سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ ۱۹۹۹ء سے انتظامیہ کمیٹی فضل عمر ہسپتال کے رکن تھے،فضل عمر ہسپتال کی مختلف ڈیویلوپمنٹ کمیٹیوں کے ممبر رہے، اس وقت صدر کمیٹی میڈیکل بورڈ کےطور پر خدمات انجام دے رہے تھے اورڈائریکٹر پروفیشنل سروسز کے فرائض بھی سرانجام دے رہے تھے۔آپ نے فضل عمر ہسپتال میں ۵۰ سال سے زائد عرصہ خدمت کی توفیق پائی۔آپ بہت غریب پروراور محبت و شفقت کرنے والے انسان تھے،مستحقین مریضان کی مالی امداد خود کر دیتے حتٰی کہ ہسپتال کی پرچی کے پیسے بھی خود ادا کر دیتے،بعض اوقات مہنگے آپریشنز کے اخراجات بھی خود اٹھا لیتے، غریب بچیوں کی شادیاں ذاتی خرچ پر کرائیں بلکہ ان کے سسرال جانے کے بعد بھی عیدوں اور خوشی کے مواقع پر ان کا خیال رکھا کرتے اور اگر بچیوں کا کوئی مسئلہ ہوتا تو اس کو بھی حل کروا دیتے۔بعض طلباء کی تعلیمی امداد جاری کر رکھی تھی اور بڑی کلاسوں کے طالب علموں کی فیسوں کی ادائیگی بھی خود کر دیتے، آپ ہمیشہ اس نیت سے بھی جیب میں پیسے رکھتے تا کہ کسی مستحق کی بروقت امداد کی جا سکے،آپ کے گھر کے دروازے اور ٹیلی فون کی گھنٹی دن میں کئی مرتبہ بجتی،شفا حاصل کرنے کے علاوہ نامناسب وقت میں مختلف کاموں کے لیے اپنے اور غیر آپ کے پاس آتےتھے لیکن آپ ہمیشہ ان کو خوش دلی اور شفقت سے ملتےاور پوری کوشش کے ساتھ مسائل حل کرکے بھیجتے۔گھر میں اگر کوئی بچہ ان باتوں سے پریشان ہوکر ان غریبوں کو کچھ کہتا تو اس کوپیار سے سمجھاتے کہ غریبوں اور مسکینوں کو ایسا نہیں کہتے بلکہ محبت سے پیش آتے ہیں۔آپ کا دوسروں کو سمجھانے کا اپنا انداز تھا۔شکار کے شوقین تھے،پھولوں کا شوق رکھتے تھے،بیرون ملک سے مختلف پھولوں کے بیج منگوا کر کاشت کرتے،گلشن نرسری کی دو نمائشوں میں شمولیت کی۔فوٹو گرافی کا شوق تھا،ان کے پاس خلفائے سلسلہ اور جماعت کی بہت سی اہم اور نایاب تصاویر کا ذخیرہ موجود ہے۔
آپ نےخدام الاحمدیہ مرکزیہ میں بطور مہتمم خدمت خلق اور مہتمم مجالس بیرون خدمت کی توفیق پائی اور اس دوران محلہ جات میں سیکیورٹی ڈیوٹی کی بھی توفیق پاتے رہے اسی طرح مجلس انصار اللہ پاکستان میں قائد ایثار کے طور پر خدمت کی توفیق پائی، حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے ۱۹۸۸ء میں مکرم ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب کا تقرربطور ممبر وقف جدید بورڈ منظور فرمایا، تاوفات آپ وقف جدید بورڈ کے ممبر رہے اسی طرح ہسپتال میں جامعہ احمدیہ کے طلبہ کے میڈیکل بورڈ کے ممبر بھی تھے۔جلسہ سالانہ کے مواقع پر طبی امداد کی ٹیموں میں شامل رہے۔
مکرم ومحترم صاحبزادہ ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب سلسلہ کے ایک قیمتی وجود تھے،آپ جماعتی روایات کے امین، عالم باعمل، ہمدرد،محنتی، متحرک، اور جاذب شخصیت کے مالک تھے۔آپ نے اپنے پسماندگان میں اہلیہ محترمہ صاحبزادی امة الرقیب بیگم صاحبہ،دو بیٹے جن میں مکرم مرزا بشیر الدین فخر احمد صاحب ہالینڈ،مکرم مرزا محمود احمد صاحب یو کے اور ایک بیٹی محترمہ امۃ العلی زینوبیہ صاحبہ (اہلیہ مکرم مرزا محمود احمد صاحب ہیڈ آف سینٹرل آڈٹ ڈیپارٹمنٹ یو کے،واقف زندگی) شامل ہیں۔
ہم جملہ ممبران صدر انجمن احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اور آپ کے پسماندگان سے دلی رنج و غم اور دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ محترم صاحبزادہ ڈاکٹر مرزا مبشر احمد صاحب کو اپنے پیاروں کے قدموں میں جگہ دے،آپ کے درجات بلند فرمائے اورجملہ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین