پینتالیسویں جلسہ سالانہ کینیڈا کا دوسرا دن
آج ۱۵ جولائی ۲۰۲۳ء بروزہفتہ جماعت احمدیہ کینیڈا کے پینتالیسویں جلسہ سالانہ کا دوسرا روز ہے۔ یہ جلسہ کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو سے مُتَّصِل مِسسِّی ساگا شہر کے معروف انٹرنیشنل سنٹر میں منعقد ہورہا ہے۔
حسبِ معمول آج دن کا آغاز صبح چار بجے مقامی مساجد میں باجماعت نمازِ تہجد سے ہوا جس کے بعد پونے پانچ بجے نماز فجر ادا کی گئی نیز درس دیے گے۔
جلسہ کا دوسرا اجلاس
اس جلسہ کا دوسرا اجلاس آج صبح گیارہ بجے مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا کی زیرِ صدارت شروع ہوا۔ مکرم حافظ رضا درد صاحب نے سورۃ ابراہیم کی آیات 11 تا 15 کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز کیا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم دانیال رانا صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم فرحان قریشی صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم خالد منہاس صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ کا منظوم کلام
مَیں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں
چینِ دل آرامِ جاں پاؤں کہاں
ترنم سے سنایا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم شہریار دانش صاحب نے پیش کیا۔
آج کی پہلی تقریر مولانا سہیل مبارک شرما صاحب نائب امیر جماعت کینیڈا نے انگریزی میں کی جس کا عنوان تھا ’’تمہارے لیے ممکن نہیں کہ مال سے بھی محبت کرو اور خدا سے بھی‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس تقریر کا عنوان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات سے لیا گیا ہے۔ اس کے بعد مولانا عبدالسمیع خان صاحب نے اردو میں تقریر کی جس کا موضوع تھا ’’صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے توحید کے اعلیٰ معیار‘‘۔
اس اجلاس کی اگلی تقریر مکرم سرمد نوید صاحب مربی سلسلہ کی انگریزی زبان میں بعنوان ’’رسول اللہ ﷺ کی زندگی: توحید باری تعالیٰ کا عملی نمونہ‘‘ تھی۔
اس اجلاس کی آخری تقریر صدر مجلس صاحب کی تھی جس کا عنوان تھا ’’قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت‘‘۔ یہ تقریر اردو زبان میں تھی۔
مولانا عبدالرشید انور صاحب کی اس تقریر کے بعد چند اعلانات کیے گئے اور کھانے اور نماز کا وقفہ ہوگیا۔ پونے چار بجے نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں۔
جلسہ کا تیسرا اجلاس
شام چار بجے جلسہ کا تیسرا اجلاس مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت ارضِ مقدس (فلسطین و اسرائیل) کی زیرِ صدارت ہوا۔ اس اجلاس کا آغاز قرآنِ کریم کی سورۃ آلِ عمران کی آیات ۱۰۳ تا ۱۰۶ کی تلاوت سے ہوئی جو مکرم انس محمود صاحب متعلم جامعہ احمدیہ کینیڈا نے کی۔ جبکہ انگریزی ترجمہ مکرم طہٰ احمد صاحب، فرانسیسی ترجمہ نبیل احمد مرزا صاحب جبکہ اردو ترجمہ مکرم انیق احمد صاحب نے پیش کیا۔
اس کے بعد مکرم فرخ طاہر صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مندرجہ ذیل منظوم پاکیزہ کلام پیش کیا ہے۔
اب چھوڑ دو جہاد کا اَے دوستو خیال
دِیں کے لیے حرام ہے اب جنگ اور قتال
اس کاانگریزی ترجمہ مکرم فیضان احمد قریشی صاحب نے پڑھ کر سنایا۔
اس موقع پر ذیلی تنظیموں میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے مجالس میں ’’علمِ انعامی‘‘ جب کہ دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی مجالس اورپہلی تین تین پوزیشن حاصل کرنے والے ریجنز میں بھی اسناد تقسیم کی گئیں۔ یہ تمام انعامات مرکزی نمائندہ اور صدر مجلس مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے دیے۔
مجلس انصار اللہ میں مجلس’’ پیس وِلج سنٹر ویسٹ‘‘ علمِ انعامی کی حقدار قرار پائی جبکہ’’ احمدیہ ابورڈ آف پیس‘‘ دوسری جبکہ ’’ ویسٹن ازلنگٹن‘‘ تیسری پوزیشن پر رہیں۔
مجلس خدام الاحمدیہ میں مجلس ’’ ہملٹن‘‘ علمِ انعامی کی حقدار قرار پائی جبکہ’’ مجلس مقامی‘‘ اور ’’ مسجد مبارک برمپٹن‘‘ دوسری اور تیسری پوزیشن پر رہیں۔
مجلس اطفال الاحمدیہ میں مجلس ’’بریڈفورڈ‘‘ علمِ انعامی کی حقدار قرار پائی جبکہ ’’ مسجد مبارک برمپٹن‘‘ اور ’’ہملٹن ‘‘ نے دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی۔
مدرسہ حفظ القرآن کے گذشتہ تعلیمی سال میں گیارہ طلباء نے قرآن کریم کو حفظ کرنے کی سعادت پائی۔ ان بچوں میں دو بچے امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کو جلسہ سالانہ امریکہ میں کل انعامات دیے جائیں گے۔ جبکہ دو بچے ویسٹرن کینیڈا میں رہتے ہیں اور اس جلسہ میں شامل نہیں ہوسکے۔ بقیہ سات بچوں میں انعامات تقسیم کیے گے۔
اس کے بعد تعلیمی میدان میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کرنے والے چھبیس طلباء کو میڈلز، اسناد اور پانچ جلدوں پر مشتمل تفسیر بطور انعام دی گئی۔ جبکہ یہی انعامات چوالیس طالبات کو لجنہ ہال میں دیے گئے۔
تقسیمِ انعامات کے بعد مکرم اعزاز خان صاحب مربی سلسلہ نے ’’پردہ کی کیا حکمت ہے؟ معاشرہ میں مرد اور عورت کا کیا کردار ہے؟‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی۔ یاد رہے کہ اس موقع پر کافی تعداد میں غیرمسلم احباب جلسہ میں تشریف لاچکے تھے اور آج کی تقاریر ان کی حاضری کو مدِ نظر رکھ کر تیار کی گئیں تھیں۔
اس تقریر کے بعد چوہدری سرظفراللہ خان سے منسوب ایوارڈ
“Sir Muhammad Zafrulla Khan Award for Distinguished Public Service”
دیا گیا۔ کووڈ ۱۹ کی وجہ سے ۲۰۲۰ء اور ۲۰۲۱ء میں یہ ایوارڈ نہیں دیا جاسکا تھا لہذا اُن دوسالوں کے ایوارڈز آج کے جلسہ میں دیے گے جبکہ ۲۰۲۲ء اور ۲۰۲۳ء کے ایوارڈز ان شاء اللہ اگلے سال دیے جائیں گے۔
سن ۲۰۲۰ء کے لیے یہ ایوارڈ قانون کے پروفیسر جناب Richard Moon کو دیا گیا جبکہ سن ۲۰۲۱ء کے لیے یہ ایوارڈ ’’ملٹن‘‘ شہر کے میئر جناب Gordon Krantz کو دیا گیا۔ وہ ۱۹۶۵ء تا ۱۹۸۰ء کونسلر منتخب ہوتے رہے اور ۱۹۸۰ء کے بعد سے ۲۱ مرتبہ شہر کے میئر منتخب ہوچکے ہیں۔ وہ کینیڈا کے کسی بھی شہر کے سب سے زیادہ عرصہ تک میئر رہنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
اِن ایوارڈز کی تقسیم کے بعد مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تشریف لانے والے چند مہمانوں نے مختصراً اپنے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ سب سے پہلے برمپٹن شہر کے میئر Patrick Brown نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ سال ایک پارک کا نام ’’احمدیہ پارک‘‘ رکھا تھا جبکہ اب سٹی کونسل نے متفقہ فیصلہ کرکے مسجد مبارک کی داخلی سڑک کا نام بھی ’’احمدیہ گیٹ‘‘ منظور کرلیا ہے۔ نیز جولائی کا مہینہ برمپٹن شہر میں سرکاری طور “Heritage Month of Ahmadiyya Muslim Community” کے طور پر منایا جارہا ہے۔ انہوں نے سٹی آف وان (جہاں مسجد بیت السلام، مشن ہاوس اور پیس ولج واقع ہے) کے میئر کو مخاطب کرکے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ بھی ہمارے نقشِ قدم پر چل کر جماعت احمدیہ کی خدمات کا اعتراف کرکے ایسے ہی اقدام اپنے شہر میں اٹھائیں۔ انہوں نےا س موقع پر ’’احمدیہ پارک‘‘ پر نصب تختی کی ایک چھوٹی نقل مکرم امیر صاحب کینیڈا کو پیش کی۔
میئر پیٹرک براؤن نے مزید کہا کہ وہ کچھ عرصہ قبل پاکستان گئے تھے اور وہاں کے کئی مظلوم احمدیوں سے خود مل کر آئے ہیں۔ اور اب وہ پہلے سے زیادہ شدت سے احمدیہ جماعت کے بنیادی حقوق کے لیے کام کریں گے۔
ان کے بعد سٹی آف وان کے میئر جناب Steven Del Duce نے حاضرین اور خصوصاً برمپٹن کے میئر کو مخاطب کرکے شگفتہ لہجہ میں کہا کہ آپ جو کام اب کررہے ہیں وہ ہمارے شہر نے بہت سال پہلے کردیے تھے۔ ہمارے ہاں ’’احمدیہ پارک‘‘ بہت دیر سے قائم ہے جبکہ “Mosque Gate” کے نام سے سٹرک بھی مسجد بیت السلام میں داخل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ ٹورانٹو او ر دوسرے شہروں کے میئرز کو توجہ دلاتے ہیں کہ اب ان کی باری کہ وہ بھی جماعت احمدیہ کی خدمات کا اعتراف بھرپور طریقہ سے کریں۔ انہوں نے حاضرینِ جلسہ کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ انہیں یقین دِلانا چاہتے ہیں کہ وہ ہر قسم کے حالات میں جماعت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
ان کے بعد کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو کی میئر محترمہ Olivia Chow نے حاضرین سے خطاب کیا۔ (یاد رہے کہ انہوں نے حالیہ ضمنی الیکشن کے بعد صرف چار دن پہلے ہی یہ عہدہ سنبھالا ہے۔ ) انہوں نے کہا کہ وہ جماعت احمدیہ سے بہت اچھی طرح واقف ہیں۔ حال ہی میں جماعت نے ٹورانٹو میں 20 ہزار پونڈ فوڈ اکٹھی کی ہے جس کے لیے وہ دِلی شکرگزار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس جلسہ کو کامیاب بنانے میں جن 3000 سے زائد رضا کاروں کی کاوشیں شامل ہیں وہ ان کو سلام پیش کرتی ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے برمپٹن اور وان کے میئرز کو مخاطب کرکے کہا کہ مجھے اس عہدہ پر ابھی صرف چاردن ہوئے ہیں۔ مجھے کچھ وقت دیں۔ہم جماعت احمدیہ کے ساتھ مل کر مزید کام کریں گے اور اگلے سال کے جلسہ پر آپ کے تمام شکوے دور ہوجائیں گے۔
ان کے بعد Innisfilشہر کے ڈپٹی میئر کو خطاب کی دعوت دی گئی۔ یاد رہے کہ Innisfil شہر میں جماعت احمدیہ نے حال ہی میں نئےجامعہ احمدیہ کے لیے وسیع و عریض جگہ خریدی ہے۔ جہاں پر جامعہ کے ساتھ مدرسہ حفظ بھی قائم کیا ہے۔ ڈپٹی میئر Kenneth Fowler نے کہا کہ ان کا جماعت کے ساتھ پہلا تعارف افطار پارٹی پر ہوا تھا اور جو محبت اور گرم جوشی انہیں ملی تھی وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت کو ان کے شہر میں جو بھی ضرورت ہوگی، وہ اسے پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
جماعت احمدیہ کینیڈا نے کچھ عرصہ قبل ٹورانٹو شہر کے شمال میں بریڈ فورڈ شہر میں مستقبل کی جلسہ گاہ اور قبرستان کے لیے زمین خریدی تھی۔ ۲۰۲۰ء میں یہاں پہلی بار جلسہ بھی منعقد ہوا تھا۔ تاہم کووڈ ۱۹ کی وجہ سے اس میں شاملین کی تعداد محدود رکھنا پڑی تھی۔ اس شہر کے قائمقام میئر جناب Raj Sandhu نے شاملینِ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پورے خلوص اور خوشی سے آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ اگلا جلسہ ہمارے شہر میں کریں۔ انہوں نے پنجابی میں بڑے جوش سے کہا ’’ اَسی تواڈاہ استقبال کُھلیاں بانْواں نال کراں گے‘‘۔
اس خطاب کے بعد جماعتِ احمدیہ کے میڈیا ڈائریکٹر مکرم صفوان چوہدری صاحب نے ’’جہاد بالقلم‘‘ کے عنوان پر انگریزی میں تقریر کی۔ جس کا لبِ لباب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اسلام کے پاس ہر اعتراض کا جواب موجود ہے اور ہم تقریر و تحریر کے ذریعہ اسلام کا دفاع کرتے رہیں گے۔ نیز یہ خیال بالکل غلط ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔ اسلام کی سچائی کے دلائل اتنی کثرت کے ساتھ ہیں کہ اسے اپنی سچائی ثابت کرنے کے لیے کسی تلوار کی ضرورت نہیں ہے۔
اس موقع پر کینیڈا وفاقی وزیر برائے سینئرز محترمہ Kamal Khera نے تقریباً ایک درجن حکومتی اراکینِ پارلیمنٹ کو ساتھ کھڑا کرکے حاضرین سے خطاب کیا۔ انہوں نے جماعت احمدیہ کے فلاحی کاموں کی ایک طویل فہرست گنوائی اور یقین دہانی کروائی کہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی سربراہی میں ان کی حکومت جماعتِ احمدیہ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون جاری رکھے گی اور اس کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتی رہے گی۔
کینیڈین پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر جناب Pierre Poilievre نے آج پوری شام جلسہ سالانہ کینیڈا میں گزاری۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ احمدیوں کے مسائل کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں اور حکومت میں آنے کے بعد وہ جماعت کے ساتھ مل کر مزید بہتر طریقہ سے کام کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ کا مذہب کیا ہے۔ آپ جمعہ کے دن اپنی عبادت کرتے ہیں، ہفتہ کے دن کرتے ہیں یا اتوار کو، یا کسی اور دن، آپ کینیڈا میں ہر طرح سے آزاد ہیں۔
ان کے خطاب کے بعد صوبہ اونٹاریو کی اپوزیشن لیڈر Marit Stiles نے بھی جلسہ کے حاضرین سے خطاب کیا اور جماعت کے اپنے روابط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ حال ہی میں مسجد مبارک برمپٹن کا دورہ کرچکی ہیں اور چاہتی ہیں کہ جماعت کے ساتھ پہلے سے بڑھ مضبوط تعلق قائم ہو۔
جماعت احمدیہ کا یہ جلسہ سالانہ مسی ساگا شہر واقع انٹرنیشنل سنٹر میں منعقد ہورہا ہے۔ اس میزبان شہر کی میئر محترمہ Bonnie Crombie نے تمام حاضرینِ جلسہ کو کھلے دِل سے اپنے شہر میں خوش آمدید کہا اور بتایا کہ وہ جماعت احمدیہ کے رفاعی کاموں سے بہت متاثر ہیں اور ماضی کی طرح مستقبل میں بھی جماعت کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھیں گی۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام ’’جزاکم اللہ‘‘ کے الفاظ کے ساتھ کیا۔
آج کی آخری تقریر مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت ارضِ مقدس (فلسطین و اسرائیل) نے ’’حبلُ اللہ: خلافت کس طرح خداتعالیٰ سے ہمیں ملاتی ہے‘‘ کے عنوان پر کی۔ یہ تقریر عربی زبان میں تھی جس کا انگریزی ترجمہ اسٹیج سے ہی پیش کیا جاتا رہا۔ موصوف کا یہ خطاب انتہائی پُرجوش، رقت آمیز اور اللہ اور اس کے رسولﷺ اور خلافتِ احمدیہ کی محبت میں گندھا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کسی طرح عرب ممالک میں بعض عیسائی،ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر رسول اللہ ﷺ کی ذات پر گھٹیا حملے کررہے تھے مگر کسی مسلمان چینل یا ملک کو یہ توفیق نصیب نہ ہوئی کہ وہ ان کا جواب دیتا۔ بالآخر خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اِرشاد کے مطابق صرف تین ماہ میں، خلافِ توقع ایسے انتظامات ہوگئے کہ ہم عربی زبان میں ایم ٹی اے کا اجراء کرنے میں کامیاب ہوگئے اور رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ مقدس پر اٹھنے والے ہر اعتراض کا منہ توڑ جواب دینے لگے۔ اس پر مسلمان ہمیں عرب دُنیا کے طول و عرض سے رابطہ کرکے، تر آنکھوں سے ہمارا شکریہ ادا کرتے کہ ہم نے ان کے دکھی دلوں پر مرہم رکھ دی ہے۔ وہ شدید تکلیف میں تھے کوئی ان شیطانی حملوں کا جواب کیوں نہیں دیتا اور بالآخر جماعتِ احمدیہ نے ان کو جواب دینا شروع کردیا۔ مکرم عودہ صاحب نے مزید کہا عرب کے کونے کونے سے لوگ بیعت فارم پُر کرکے بھیجنے لگےہیں۔
اس موقع پر بعض مخالفین کی کوششوں کی نتیجہ میں مصر کے صدر حسنی مبارک نے ہمارا چینل بند کروادیا۔ اور جب ہم نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے اس پر تبادلہِ خیال کیا تو حضور نے فرمایا کہ اس نے وہی عمل کیا جو مخالفین نے حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کے ساتھ کیا تھا۔ ۲۸ جنوری ۲۰۱۱ء کو ہمارا چینل بند ہوئے جس دن پورے تین سال ہوئے تھے اسی دن حسنی مبارک کے خلاف ایسی انقلابی تحریک شروع ہوئی جو اس کے بھیانک انجام پر ختم ہوئی۔
مکرم صدر مجلس صاحب کے اس ایمان افروز خطاب کے بعد اعلانات ہوئے اور جس کے بعد احباب جماعت کھانے کے لیے تشریف لے گئے۔
آج کے اس اجلاس میں غیرمسلم اور غیر ازجماعت مہمانوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس کے علاوہ سو سے زائد عوامی اور سرکاری عہدیداران بھی شامل ہوئے جن میں ایک وفاقی اور تین صوبائی وزراء، کینیڈا کی وفاقی پارلیمنٹ کے پندرہ اراکین بشمول اپوزیشن لیڈر، صوبائی پارلیمنٹ کے دس اراکین بشمول صوبہ انٹاریو کی اپوزیشن لیڈر، سات شہروں کے میئرز جبکہ دو شہروں کے ڈپٹی میئرز، صوبہ انٹاریو کی صوبائی پولیس OPP کے کمشنر (سربراہ)، نیز وفاقی پولیس RCMP کے صوبہ اونٹاریو کے کمانڈر اِن چیف اور کئی کونسلرز شامل ہوئے۔
تمام کارروائی کا رواں ترجمہ انگریزی، اردو، فرانسیسی اور بنگلہ زبانوں میں دستیاب تھا۔
رات کے کھانے کے بعد مسجد بیت السلام پیس ولیج میں شبینہ اجلاس ہوا جس میں امیر صاحب کبابیر نے اپنے دلچسپ اور ایمان افروز واقعات سنائے نیز سوالات کے جوابات دیے۔