اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حجاب، پردہ اور حیا کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اس معاشرے میں ہمیں اپنی عورتوں اور لڑکیوں کو حجاب اور پردے اور حیا کا تصوّر پیدا کروانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ حیا اور حجاب کی جھجک اگر کسی بچی میں ہے تو ماؤں کو اسے دُور کرنا چاہئے بلکہ اسے خود اپنے آپ بھی دُور کرنا چاہئے اگر اس کی عمر ایسی ہے۔ مائیں اگر گیارہ بارہ سال کی عمر تک بچیوں کو حیا کا احساس نہیں دلائیں گی تو پھر بڑے ہو کر ان کو کوئی احساس نہیں ہو گا۔
پس اس معاشرے میں جہاں ہر ننگ اور ہر بیہودہ بات کو اسکول میں پڑھایا جاتا ہے پہلے سے بڑھ کر احمدی ماؤں کو اسلام کی تعلیم کی روشنی میں، قرآن کریم کی تعلیم کی روشنی میں اپنے بچوں کو بتانا ہو گا۔ حیا کی اہمیت کا احساس شروع سے ہی اپنے بچوں میں پیدا کرنا ہو گا۔ پانچ چھ سات سال کی عمر سے ہی پیدا کرنا شروع کرنا چاہئے۔ پس یہاں تو ان ملکوں میں چوتھی اور پانچویں کلاس میں ہی ایسی باتیں بتائی جاتی ہیں کہ بچے پریشان ہوتے ہیں…۔ اسی عمر میں حیا کا مادہ بچیوں کے دماغوں میں ڈالنے کی ضرورت ہے۔ بعض عورتوں کے اور لڑکیوں کے دل میں شاید خیال آئے کہ اسلام کے اور بھی تو حکم ہیں۔ کیا اسی سے اسلام پر عمل ہو گا اور اسی سے اسلام کی فتح ہونی ہے۔ یاد رکھیں کہ کوئی حکم بھی چھوٹا نہیں ہوتا۔‘‘
(خطاب از مستورات جلسہ سالانہ کینیڈا۸؍ اکتوبر ۲۰۱۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۷؍ مارچ ۲۰۱۷ء)
(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا)