اسلام اور بانیٴ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق (منظوم کلام سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام)
ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے
کوئی دیں دینِ محمدؐ سا نہ پایا ہم نے
کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نشاں دکھلاوے
یہ ثمر باغ محمدؐ سے ہی کھایا ہم نے
مصطفٰیؐ پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
اس سے یہ نور لیا بارِ خدایا ہم نے
ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے
کافر و ملحد و دجّال ہمیں کہتے ہیں
نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے
گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
رحم ہے جوش میں اور غیض گھٹایا ہم نے
تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐ
تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے
تیری اُلفت سے ہے معمور مرا ہر ذرّہ
اپنے سینہ میں یہ اک شہر بسایا ہم نے
تیرا میخانہ جو اِک مرجع عالم دیکھا
خُم کا خُم منہ سے بصد حرص لگایا ہم نے
شانِ حق تیرے شمائل میں نظر آتی ہے
تیرے پانے سے ہی اُس ذات کو پایا ہم نے
دلبرا! مجھ کو قسم ہے تری یکتائی کی
آپ کو تیری محبت میں بھلایا ہم نے
ہم ہوئے خیر اُمم تجھ سے ہی اے خیر رسلؐ
تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے
آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام
مدح میں تیری وہ گاتے ہیں جو گایا ہم نے
قوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آج
شورِ محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے
(انتخاب از آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحہ ۲۲۴تا۲۲۶)