تعارف کتب صحابہ کرامؓ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط ۴۰): تحقیق جدید متعلق قبر مسیح (مصنفہ حضرت مفتی محمد صادق صاحب رضی اللہ عنہ)
حضرت اقد س مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے کسرصلیب کے اپنے آفاقی مشن میں خارق عادت کامیابی حاصل کی، اوربنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہونے والے رسول حضرت مسیح ناصری علیہ السلام کی واقعہ صلیب کے بعد فلسطین سے کشمیر ہجرت اورطبعی عمر پانے کے بعد سری نگر کے محلہ خانیار میں مدفون ہونے کے متعلق ثقہ دلائل سے آراستہ اور کثیر جہتی، گہری تحقیق سے مزیّن قیمتی لٹریچر تیار فرمایا۔
حضرت مریم علیہا السلام کے بیٹے کی خدائی کے غلط عقیدہ کو پاش پاش کرنے والی اس تحقیق کو آپ علیہ السلام کے بعد آپ کی جماعت نے بھی جاری رکھا، جیسا کہ اکتوبر ۱۹۳۶ء میں بکڈپو تالیف و اشاعت قادیان سے شائع ہونے والی قریباً پونے دو سو صفحات کی یہ کتاب ہے جس کی تیاری کے لیے مصنف نے خطہ کشمیر کے ۱۵ پرانے قبرستان دیکھے، ۲۰ پرانے کھنڈرات اور قدیمی عمارات ملاحظہ کیں،متعلقہ موضوعات پر ایک سو سے زائد کتب ملاحظہ کیں، جو عربی، فارسی اور انگریزی زبانوں میں تھیں، تحقیق کا حق ادا کرنے کے لیے کشمیری زبان سیکھی، کشمیری اور عبرانی زبانوں کے الفاظ کا باہمی مقابلہ اور مشابہت پر نگاہ کی، اہل کشمیر کے خدّوخال کا مطالعہ کیا، ان کے رسم و رواج اور قدیم روایات پر غور کیا، مضافات وادی کا دورہ کیا، بہت سے مقامات کے فوٹو لیے۔ وغیرہ وغیرہ
حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ ۱۳؍جنوری ۱۸۷۲ء کو بھیرہ میں مفتی عنایت اللہ قریشی عثمانی صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ دسمبر ۱۸۹۰ء میں حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحبؓ کا سفارشی و تعارفی خط لے کر قادیان دارالامان آئے اور حضرت اقدسؑ سے ملاقات کا شرف پایا۔اورقادیان آمد کے تیسرے دن آپؓ نے بیعت کی سعادت حاصل کی۔ اُس وقت آپؓ جموں میں ہائی سکول میں انگریزی کے استاد تھے۔ ۱۸۹۵ء تک آپؓ وہیں ملازم رہے۔
مارچ ۱۹۰۵ء میں حضرت منشی محمد افضل صاحبؓ (مالک و مدیر اخبار البدر) کی وفات پر حضرت مسیح موعودؑ کی اجازت سے حضرت مفتی صاحبؓ اخبار کے مدیر اور مینیجر مقرر ہوئے۔ آپؓ کو برطانیہ اور امریکہ میں کامیابی کے ساتھ تبلیغ اسلام احمدیت کرنے کی توفیق بھی ملی۔ بلاد مغربیہ میں مفوضہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بعد واپس آکر بھی مختلف حیثیتوں میں جماعتی خدمات کا سلسلہ جاری رہا۔ آپ حضرت مصلح موعودؓ کے پرائیویٹ سیکرٹری اور ناظر امور خارجہ بھی رہے۔ ۱۳؍جنوری ۱۹۵۷ء کو ربوہ میں وفات پائی۔ حضرت مصلح موعودؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور بہشتی مقبرہ میں تدفین ہوئی۔
مصنف کی علمی خدمات میں متعدد کتب شامل ہیں جیساکہ احمد مسیح، ذکر حبیب، واقعات صحیحہ، کفارہ، آئینہ صداقت، تحفہ بنارس، تحدیث بالنعمت، زاملہ اور لطائف صادق وغیرہ
زیر نظر کتاب کے ایڈیشن اول کی کتابت سید محمد باقر صاحب نے کی اور مصنف نے یہ کتاب انگریزی زبان میں ایک صفحہ خرچ کرتے ہوئے محترم عبداللہ الٰہ دین صاحب آف سکندر آباد کے نام معنون کی ہے۔
اس کتاب میں دی گئی تصاویر کی فہرست بتاتی ہے کہ اس میں مندرجہ ذیل اہم تصاویر ہیں:(۱)قبر مسیح میں سوراخ کا مقام دکھایا گیا ہے (۲) تولیت نامہ قبرِ مسیح(۳)خرِ عیسیٰ کا کُھر(۴) فوٹو از قلمی کتاب تاریخ انبیاء(۵) قبر مریم بی بی۔ کوہ مری (۶) مارتند کے کھنڈرات(۷)چاہ بابل و ہاروت ماروت(۸) مندر پانڈرین ستھان(۹) قبر قریب بیج بہاڑہ (۱۰) خلیفہ نورالدین و مستری فیض احمد صاحب(۱۱) منشی ظفراحمدصاحب و منشی محمد احمد صاحب مظہر (۱۲) شہر سرینگر میں ایک قبر پر عبرانی حروف(۱۳) جماعت احمدیہ کشمیر کے بعض افراد معاونین (۱۴) فوٹو مؤلف کتاب ہٰذا(۱۵) فوٹو مسٹر شیلے نومسلم
مصنف نے لکھا ہے کہ ان تصاویر کی تیاری،طباعت کے لیے ان کے فریم اور بلاک بنوانے پر زرکثیر خرچ ہوا ہے۔
مصنف حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ نے اس کتاب کے باب اول میں تمہید کے طور پر خدا کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد بتایا ہے کہ سفر کشمیر کیسے شروع ہوااور کشمیر میں قبر مسیح کا خیال کیسے پیدا ہواتھا۔ اس کے بعد اپنے لیے اور اپنے معاونین کےلیے دعا کی درخواست کی ہے۔
فاضل مصنف نے کتاب کے باب دوم میں اہل کشمیر کے یہودیوں کے مشابہ ہونے کے متعلق یورپین سیاحوں کی شہادتیں درج کی ہیں۔اس باب میں قریبا تیس نام درج ہیں۔
کتاب کے باب سوم میں آثار قدیمہ کی شہادتیں درج کی گئی ہیں مثلاً تخت سلیمان اور تخت سلیمان کا گیت۔ عیسیٰ بار گاؤں۔ بیج بہاڑہ کا ایک پہاڑ۔ عصائے عیسیٰ۔ گنڈ خیل۔ عیسیٰ کا درخت۔ مزار سلاطین میں عبرانی حروف۔ علاقہ سرحد میں مقام یوز آسف۔ شرقاً غرباً قبریں۔ وادی گام میں مقام عیسیٰ۔ کوہ موسیٰ۔ شالامار باغ میں عبرانی حروف۔ موسائی قبریں۔
باب چہارم میں دیگر کتب سے حاصل ہونے والی شہادتیں پیش ہیں جیسا کہ عیسیٰ اور یسوع کے نام پر قدیم شہروں اور آدمیوں کے نام۔ کتاب اصول کافی کی ایک روایت۔ عیسیٰ مسیح اندلس میں۔ تاریخ باغ سلیمان۔ کتاب تحفة الابرار کا بیان۔ کتاب وجیز التواریخ کا بیان۔
کتاب کے باب پنجم میں زیر نظر موضوع پر متفرق تائیدی شہادتیں لکھی گئی ہیں مثلا ًقبر یوز آسف کا تولیت نامہ۔ خانہ دامادی کا رواج۔ ننگا نہانے کا رواج۔ تیل کا تڑکا لگانے کا رواج۔ بھائی کی بیوہ سے شادی کرنے کا رواج۔ اقوام کشمیر کے نام جو یہود کے ناموں سے ملتے ہیں۔
باب ششم میں قبر عیسیٰ کے متعلق چند متفرق باتوں کا بیان ہے۔
اور باب ہفتم کشمیری زبان کے ان الفاظ کی فہرست پر مشتمل ہے جو عبرانی زبان سے ملتے جلتے ہیں۔
کتاب کا باب ہشتم تھوما حواری کی ہندوستان آمد اور قیام کے شواہد پر مبنی ہے جبکہ باب نہم میں پٹھانوں کے بنی اسرائیلی ہونے پر بحث کی گئی ہے۔ باب دہم گوجر قوم کے متعلق اہم معلومات لیے ہوئے ہے۔ جبکہ ا گلے دو ابواب میں مصنف نے اپنے اور مسٹر شیلے نومسلم کے حالات درج کیے ہیں۔
کتاب کے آخری باب میں اس کتاب کے مضمون کے متعلق کتب کی فہرست درج ہے۔ اس ببلیوگرافی میں متفرق زبانوں کی قریبا ڈیڑھ صد کتب کے نام ہیں ۔
الغرض اس مختصر سے تعارف سے قارئین بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ فاضل مصنف نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی غلامی اور آپ کی بتائی ہوئی راہوں پر قدم مارتے ہوئے کسرصلیب کے مشن کی تکمیل میں ایک خاصے کی چیز تیار کی ہے اوراس کتاب میں اپنے موقف کے حق میں دلائل، شواہد، گواہیاں اور مختلف نوع کی تحقیقات جمع کی ہیں جو وفات مسیح اور قبر مسیح جیسے موضوعات سے دلچسپی رکھنے والے لوگوں کےلیے مفید اور معلومات افزا ہیں۔