منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ
تری محبت میں میرے پیارے ہر اک مصیبت اٹھائیں گے ہم
مگر نہ چھوڑیں گے تجھ کو ہرگز نہ تیرے در پر سے جائیں گے ہم
تری محبت کے جرم میں ہاں جو پیس بھی ڈالے جائیں گے ہم
تو اس کو جانیں گے عین راحت نہ دل میں کچھ خیال لائیں گے ہم
سنیں گے ہر گز نہ غیر کی ہم نہ اس کے دھوکے میں آئیں گے ہم
بس ایک تیرے حضور میں ہی سرِِاطاعت جھکائیں گے ہم
جو کوئی ٹھوکر بھی مار لے گا اس کو سہ لیں گے ہم خوشی سے
کہیں گے اپنی سزا یہی تھی زباں پہ شکوہ نہ لائیں گے ہم
ہمارے حالِ خراب پر گو ہنسی انہیں آج آ رہی ہے
مگر کسی دن تمام دنیا کو ساتھ اپنے رُلائیں گے ہم
یقیں دلاتے رہے ہیں دنیا کو تیری الفت کا مدّتوں سے
جو آج تُو نے نہ کی رفاقت کسی کو کیا منہ دکھائیں گے ہم
ہمیں بھی ہے نسبتِ تلمّذ کسی مسیحاؑ نفس سے حاصل
ہوا ہے بے جان گو کہ مسلم مگر اب اس کو جِلائیں گے ہم
مٹا کے نقش و نگارِ دیں کو یونہی ہے خوش دشمنِ حقیقت
جو پھر کبھی بھی نہ مٹ سکے گا اب ایسا نقشہ بنائیں گے ہم
ہماری ان خاکساریوں پر نہ کھائیں دھوکا ہمارے دشمن
جو دیں کو ترچھی نظر سے دیکھا تو خاک ان کی اُڑائیں گے ہم
مٹا کے کفر و ضلال و بدعت کریں گے آثارِ دیں کو تازہ
خدا نے چاہا تو کوئی دن میں ظفر کے پرچم اُڑائیں گے ہم
(کلام محمود صفحہ ۹۴۔۹۵)