منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام
ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج
جس کی فِطرت نیک ہے وہ آئے گا انجام کار
یاد وہ دن جبکہ کہتے تھے یہ سب ارکانِ دیں
مہدیٔ موعودِ حق اب جلد ہو گا آشکار
کون تھا جس کی تمنّا یہ نہ تھی اِک جوش سے
کون تھا جس کو نہ تھا اُس آنے والے سے پیار
پھر وہ دن جب آگئے اور چودھویں آئی صدی
سب سے اوّل ہو گئے مُنکر یہی دیں کے مِنار
پھر دوبارہ آ گئی اَحبار میں رسمِ یہود
پھر مسیحِ وقت سے دشمن ہوئے یہ جُبّہ دار
تھا نَوِشتوں میں یہی از ابتدا تا انتہا
پھر مِٹے کیونکر کہ ہے تقدیر نے نقشِ جدار
مَیں تو آیا اِس جہاں میں ابن مریم کی طرح
مَیں نہیں مامور از بہر جہاد و کارزار
پر اگر آتا کوئی جیسی انہیں اُمید تھی
اور کرتا جنگ اور دیتا غنیمت بےشمار
اَیسے مہدی کے لئے میداں کھلا تھا قوم میں
پھر تو اس پر جمع ہوتے ایکدم میں صد ہزار
پر یہ تھا رحمِ خُداوندی کہ مَیں ظاہر ہوا
آگ آتی گر نہ مَیں آتا تو پھر جاتا قرار
(درثمین صفحہ ۱۵۷-۱۵۸)