جو اللہ تعالیٰ پر توکّل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو کافی ہو جاتا ہے
اصل میں توکّل ہی ایک ایسی چیز ہے کہ انسان کو کامیاب و بامراد بنا دیتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ(الطلاق: ۴) جو اللہ تعالیٰ پرتوکّل کرتاہے اللہ تعالیٰ اس کو کافی ہو جاتاہے بشرطیکہ سچے دل سے توکّل کے اصلی مفہوم کو سمجھ کر صدق دل سے قدم رکھنے والا ہو اور صبر کرنے والا اور مستقل مزاج ہو۔ مشکلات سے ڈر کر پیچھے نہ ہٹ جاوے۔(ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۲۵۲، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
انسان کو چاہئے کہ تقویٰ کو ہاتھ سے نہ دیوے اور خداتعالیٰ پر بھروسہ رکھے تو پھر اسے کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوسکتی۔ خدا تعالیٰ پر بھروسہ کے یہ معنے نہیں ہیں کہ انسان تدبیر کو ہاتھ سے چھوڑ دے بلکہ یہ معنے ہیں کہ تدبیر پوری کرکے پھر انجام کو خدا تعالیٰ پر چھوڑے اس کانام توکّل ہے۔ اگر تدبیر نہیں کرتا اور صرف توکّل کرتا ہےتو اس کا توکّل پھوکا (جس کے اندر کچھ نہ ہو)ہوگا۔ اور اگر نری تدبیر کرکے اس پر بھروسہ کرتا ہے اور خدا تعالیٰ پر توکّل نہیں ہے تو وہ تدبیر بھی پھوکی (جس کے اندر کچھ نہ ہو) ہوگی۔(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۳۳۴، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)