متفرق شعراء
قادیاں سے زمیں کے کناروں تلک
قادیاں سے زمیں کے کناروں تلک
ایک آواز پہنچی ستاروں تلک
نغمۂ داؤدی سازِ روحانیت
دل کی آواز دل کے حصاروں تلک
کارواں جس نے دیکھیں خزائیں بہت
راہی اب اس کے پہنچے بہاروں تلک
کیا ہوا وہ مٹانے کا وہم و گماں
ہم تو پہنچے ہیں لاکھوں ہزاروں تلک
کون کشکول ہاتھوں میں پکڑائے گا
ہم تو پہنچے ہیں اب اقتداروں تلک
اے امام الزماں! یہ ترا فیض ہے
جو کہ پہنچا خلافت کے پیاروں تلک
تیرا دم زندگی کی کرن بن گیا
جیسے ہی پہنچا یہ دل فگاروں تلک
سب عَوائِب، نوائب سے محفوظ ہو
آ گیا جو بھی تیرے حصاروں تلک