متفرق شعراء
سوچوں سے نفرتوں کی غلاظت نہیں گئی (پاکستان کے تکلیف دہ حالات پر)
سوچوں سے نفرتوں کی غلاظت نہیں گئی
روحوں میں بس چکی جو نجاست نہیں گئی
ہے زعم تم کو عشق کا میرے رسولؐ سے
لیکن یہ کیا کہ دل سے شقاوت نہیں گئی
تھی ماورائے جنس بھی رحمت رسولؐ کی
تم تک اے بدنصیب! حلاوت نہیں گئی
تم کون ہو اور مانتے ہو کس رسولؐ کو
جس کی کبھی عبث، محبت نہیں گئی
مختص عذابِ نار فقط آخرت سے ہے
دل سے، جو ڈھائی تم نے قیامت نہیں گئی
ظالم ترے عمل سے ہے ابلیس مضطرب
اس حد پہ اس کی فکرِ خباثت نہیں گئی
اسلام بیچتے ہو تم، ذاتی مفاد میں
مذہب کے نام پر یہ سیاست نہیں گئی
ڈوبو گے ان ہی آہوں کے اشکوں کے بحر میں
منصف خدا کی اب بھی عدالت نہیں گئی
چھینی ہے جن لبوں سے تبسم کی چاشنی
ان بےضرر نفوس کی حسرت نہیں گئی
(ساجدہ تبسم شاہد۔ جرمنی)