متفرق شعراء
ایک فلسطینی کی زبان سے
چھینے جو گھر ترا کوئی، گھٹ جائے گا نہ دل؟
اپنے حقوق کے لیے، ڈٹ جائے گا نہ دل؟
سُن کر کسی سے حال جو بھیگی ہے تیری آنکھ
سُن کر مری زبان سے، پھٹ جائے گا نہ دل؟
تجھ کو کہاں ہے حوصلہ دیکھے یہ ظلم تُو
بچوں کی لاشیں دیکھ کے کٹ جائے گا نہ دل؟
اپنا وطن جو چاہیے واپس، تو جان دیں
آخر مطالبے سے یہ، ہٹ جائے گا نہ دل؟
پھٹ جائے گا کلیجہ، ہیں آنکھیں جو اشک بار
پر غم کے بوجھ سے یونہی چھٹ جائے گا نہ دل؟
میں مانتا ہوں ظلم ہو دونوں طرف سے جب
کس کے لیے دعا کرے، بٹ جائے گا نہ دل؟
طارق کلیجہ پھٹتا ہے سن کر یہ واقعات
چھینٹوں سے خون کے ترا، اٹ جائے گا نہ دل؟
(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)