متفرق شعراء
یہی ہوتا ہے جب انساں بھلا دیتا ہے خالق کو
جو سر سے پاؤں تک محتاج اور مقروض ہوتا ہے
وہ کیسے دسترس سے غیر کی محفوظ ہوتا ہے
ہمارے ملک کو آفات نے اس طور گھیرا ہے
نہیں لگتا یہاں پر کوئی بھی محفوظ ہوتا ہے
دکھاتے ہیں سیاست داں سنہرے خواب لوگوں کو
نہ جانے کون ان کی بات سے محظوظ ہوتا ہے
جسے دیکھو وہی کھویا ہے اب دنیا پرستی میں
ہر اک کوتاہ بیں پیسے پہ ہی مرکوز ہوتا ہے
نہیں انسانیت کے واسطے سے کوئی ہمدردی
ہر اک بندے کو اپنا فائدہ ملحوظ ہوتا ہے
ملوث کر لیا جاتا ہے ناکردہ جرائم میں
جسے دیکھو کسی الزام میں ماخوذ ہوتا ہے
یہی ہوتا ہے جب انساں بھلا دیتا ہے خالق کو
یہی ہوتا ہے جب ارضی خدا ملحوظ ہوتا ہے
(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)